ٹونی گریگ کا اسپرٹ آف کرکٹ لیکچر، بھارت کے کردار پر کڑی تنقید

3 1,032

ماضی کے عظیم انگلش کھلاڑی اور موجودہ تبصرہ نگار ٹونی گریگ نے بھارتی کرکٹ بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کرکٹ کی روح کو سمجھتے ہوئے صرف ذاتی ترجیحات یا اپنے کاروباری شراکت داروں کے بجائے دنیائے کرکٹ کو مفادات کو مقدم جانے ۔

بھارت اپنے کاروباری شراکت داروں کے بجائے دنیائے کرکٹ کو مفادات کو مقدم جانے: ٹونی گریگ (تصویر: Getty Images)
بھارت اپنے کاروباری شراکت داروں کے بجائے دنیائے کرکٹ کو مفادات کو مقدم جانے: ٹونی گریگ (تصویر: Getty Images)

’کرکٹ کے گھر‘ لارڈز میں سالانہ ’ایم سی سی اسپرٹ آف کرکٹ کاؤڈرے لیکچر‘ دیتے ہوئے انگلستان کے سابق کپتان نے کہا کہ بھارت دنیائے کرکٹ کی قیادت کی ذمہ داریوں کو تسلیم کرے اور مختصر مدتی کمرشلائزیشن پر ٹیسٹ کرکٹ کے طویل المیعاد مفاد کو ترجیح دے۔

گریگ نے کہا کہ بھارت کی قوت اس وقت بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی بیخ کنی کر رہی ہے اور اُس کے ذاتی مفادات کرکٹ کی پیشرفت کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں جیسا کہ امپائروں کے فیصلوں پر نظرثانی کے نظام (ڈی آر ایس) کے عالمگیر نفاذ کا معاملہ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بھارت اس وقت پیسے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پھنس چکا ہے اور اس وقت آئی پی ایل اور چیمپئنز لیگ کو حقیقی بین الاقوامی کرکٹ سے زیادہ اہم سمجھتا ہے۔ مسئلے کو مزید پیچیدہ بناتے ہوئے بھارت نے نہ صرف کھیل کا ایک حصہ نجی مفادات کے ہاتھوں فروخت کر دیا بلکہ چند منتظمین کے مفادات میں بھی ٹکراؤ دکھائی دیتا ہے جو کھیل کو اس کی روح کے مطابق کھیلنے میں مزید مشکلات کھڑی کرتا ہے۔

انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم صرف رائے دے سکتے ہیں لیکن مسئلے کو حل صرف بھارت کر سکتا ہے کہ وہ تسلیم کرے کہ کھیل کی روح اربوں ڈالرز تخلیق کرنے اور کروڑ پتی کھلاڑی پیدا کرنے سے زیادہ اہم ہے۔

اسپرٹ آف کرکٹ لیکچر کا آغاز 2001ء میں ہوا اور اسے انگلستان کے سابق صدر اور ایم سی سی کے آنجہانی صدر کولن کاؤڈرے سے موسوم ہے، جنہوں نے ایک اور سابق کپتان ٹیڈ ڈیکسٹر کے ساتھ مل کر کھیل کے قوانین میں کرکٹ کی روح کو شامل کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ گزشتہ سال سری لنکا کے کھلاڑی کمار سنگاکارا نے مشہور لیکچر دیا تھا جس میں انہوں نے سری لنکا کرکٹ کے متنازع معاملات اور ملک میں اس کھیل کی اہمیت پر روشنی ڈالی تھی۔

ایسا شاذونادر ہوا ہو کہ اسپرٹ آف کرکٹ لیکچر میں ایسا ہوا ہو کہ اس تقریر کا بیشتر حصہ کسی مخصوص ملک کے معاملات کے حوالے سے ہو۔

ٹونی گریگ نے کہا کہ بھارت پر انحصار کی وجہ سے بین الاقوامی کرکٹ کونسل کا اختیار کردہ عمل کام نہیں کر رہا۔ مثال کے طور پر سرفہرست موجودہ اور سابق کھلاڑیوں اور امپائروں پر مشتمل کرکٹ کمیٹی کھیل کے بہترین مفادات کی خاطر سفارشات مرتب کرتی ہے اور اسے ایگزیکٹو کمیٹی کے سپرد کرتی ہے جو انہیں آئی سی سی بورڈ اجلاس میں اٹھاتی ہے اور اگر بھارت انہیں پسند نہ کریں تو انہیں یا تو تبدیل کر دیا جاتا ہے یا ردی کی ٹوکری کی نذر کر دیا جاتا ہے۔ یہ افسوسناک مقام ہے اور ان لوگوں کی توہین ہے جو کھیل کر بہتر بنانے کے لیے اپنا سر کھپاتے ہیں۔

خطاب کے دوران ٹونی گریگ نے انڈین پریمیئر لیگ کو ایشیائی لیگ بنانے کا مطالبہ بھی پیش کیا اور پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی ٹیموں کو شامل کرنے کی رائے بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ ان ممالک کے بورڈز کو بھی اس مقابلے سے مالی فائدہ اٹھانے میں شریک کرنا چاہیے۔ بالکل اسی طرح آسٹریلیا بھی بگ بیش لیگ میں نیوزی لینڈ کو بلائے اور انگلستان آئی پی ایل کا متبادل بنائے اور ویسٹ انڈیز اور آئرلینڈ سے ٹیموں کو بلائے۔