بے گناہ ہوں، سازش مظہر مجید اور محمدعامر نے کی؛ سلمان بٹ بول پڑے

1 1,087

پاکستان کے سابق کپتان اوردنیائے کرکٹ کی تاریخ سب سے بڑے تنازع ’اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل‘ کے مرکزی کردار سلمان بٹ کی زبان پر انگلستان میں قید کاٹنے کے بعد بھی یہی گردان ہے کہ میں بے قصور ہوں اور مجھے سزا دیتے ہوئے برطانوی عدالت نے انصاف کے تقاضوں کو مدنظر نہیں رکھا۔

صرف پریس کانفرنس سے کام نہیں چلے گا، سلمان بٹ کو ابھی بہت کچھ ثابت کرنا ہوگا (تصویر: AFP)
صرف پریس کانفرنس سے کام نہیں چلے گا، سلمان بٹ کو ابھی بہت کچھ ثابت کرنا ہوگا (تصویر: AFP)

پاکستان آمد کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندگان سے پہلی بار گفتگو کرتے ہوئے سلمان بٹ نے کہا کہ میرے پاس کچھ تازہ شواہد ہیں، جن سے ثابت ہوگاکہ میں بے گناہ ہوں اور اسپاٹ فکسنگ کی سازش مظہر مجید اور محمد عامر کے درمیان طے ہوئی تھی۔ انہوں نے پاکستان کی عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کی جانب توجہ دے اور اس پر نظرثانی کرے۔ انہوں نے صحافیوں کے سامنے اپنے ’ثبوتوں‘ کی وہ دستاویزبھی لہرائی، جس کے بارے میں اُن کا دعویٰ تھا کہ یہ محمد عامر اور مظہر مجید کے درمیان ہونے والی گفتگو کامسودہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بلیک بیری نے یہ ریکارڈ دس ماہ بعد دیا تھا جب بین الاقوامی کرکٹ کونسل فیصلہ دے چکی تھی اور اس ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ میرا نام اس معاملے میں شامل نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ 14 دنوں میں کی گئی 9 ہزار کالز اور ٹیکسٹ پیغامات کی تفصیلات کی حامل دستاویز ہے جس میں سے ایک کال بھی مظہر نے مجھے نہیں کی جبکہ محمد عامر کو دن میں چار مرتبہ کال کی گئیں۔

سلمان بٹ نے بتایا کہ اب آئی سی سی کی پابندی کے خلاف دائر کردہ اپیل کی سماعت بھی بین الاقوامی ثالثی عدالت میں ہوگی جس کے لیے میں سوئٹزرلینڈ جاؤں گا۔

اگست 2010ء میں انگلستان کے خلاف لارڈز کے دوران جان بوجھ کر نو بالز پھینکنے اور اس کے بدلے میں سٹے باز مظہر مجید سے رقوم حاصل کرنے کے الزام میں اُس وقت کے کپتان سلمان بٹ اور گیندیں پھینکنے والے محمد آصف اور محمد عامر پر بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے کم از کم 5، 5 سال کی پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ بعد ازاں برطانیہ کی عدالت نے دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے مقدمے میں تینوں کو قید کی سزائیں سنائیں۔ دونوں باؤلرز تو پہلے ہی رہا ہو چکے تھے لیکن 30 ماہ قید کی سزا پانے والے سلمان بٹ کو 7 ماہ میں ہی رہا کر دیا گیا اور وہ گزشتہ ہفتے وطن واپس پہنچے۔

نصف گھنٹے سے کچھ وقت زائد جاری رہنے والی پریس کانفرنس میں سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ میں یہاں لوگوں کے سامنے کھڑا ہوں اور ذرائع ابلاغ کے سوالات کے جواب دینے کو بھی تیار ہوں تاکہ میں اپنے نام پر لگا دھبہ صاف کر سکوں اور اپنا نقطہ نظر بھی پیش کر پاؤں۔ میرا اسپاٹ فکسنگ معاملے میں کچھ لینا دینا نہیں تھا۔ میں ثابت کرنا چاہتا ہوں کہ محمد عامر اور مظہر مجید نے اپنے بل بوتے پر فکسنگ طے کی۔

محمد عامر پر اپنے اثر و رسوخ کا حوالہ دیتے ہوئے سلمان بٹ نے کہا کہ میں نے ایک مرتبہ اسے کہا کہ تم اپنے بال کٹوالو، اس نے میری اتنی معمولی بات نہیں مانی تو فکسنگ جیسی بڑی بات کہاں سے مان لیتا؟

سلمان بٹ نے کہا کہ میں نے قید بھی کاٹ لی، اور خود پر عائد پابندی کے دو سال بھی گزار چکا۔ بہت نقصان اٹھانا پڑا لیکن خدا کا شکر ہے کہ وقت گزر گیا، یہ ایک مشکل مرحلہ تھا لیکن مجھے اہل خانہ کی مکمل مدد حاصل رہی۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملے میری واحد غلطی یہ تھی کہ میں نے مظہر مجید کے بارے میں آئی سی سی کو رپورٹ نہیں کیا۔ وہ طویل عرصے سے مجھے پیشکش کر رہا تھا میں اسے بار بار نظر انداز کر رہا تھا۔ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔

سلمان بٹ کی ’معصومانہ‘ کانفرنس تو اپنے اختتام کو پہنچی لیکن یہ امر حقیقت ہے کہ انہیں پاکستانی عوام کو قائل کرنے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا ہوگا اور سب سے طے شدہ یہ بات ہے کہ ان کے ذہن کے کسی نہاں خانے میں بھی یہ امید موجود ہے کہ وہ دوبارہ پاکستان کے لیے کھیل پائیں گے، تو انہیں اسے ذہن سے نکال دینا چاہیے۔