عالمی نمبر ایک آسٹریلیا بے حال، انگلستان کی مسلسل دوسری فتح

3 1,017

عالمی نمبر ایک آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے آغاز سے قبل ٹیسٹ میں سرفہرست انگلستان کے لیے ضروری تھا کہ وہ ایک روزہ کرکٹ میں بھی نمبر ون بننے کے لیے آسٹریلیا کے خلاف 5-0 سے سیریز جیتے۔ بظاہر تو ایسا ہونا ناممکن دکھائی دیتا ہے لیکن پانچویں نمبر پر موجود انگلستان نے جس طرح پہلے اور اب دوسرے ایک روزہ میں آسٹریلیا کو زیر کیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ اس کا مکمل توجہ کلین سویپ کر کے نمبر ون پوزیشن ہتھیانے اور 2011ء کی 6-1 کی ذلت آمیز شکست کا بدلہ اتارنے پر مرکوز ہیں۔

این بیل کو اوپننگ راس آ گئی، ایک اور عمدہ اننگز جس نے انگلش فتح کی بنیاد رکھی (تصویر: Getty Images)
این بیل کو اوپننگ راس آ گئی، ایک اور عمدہ اننگز جس نے انگلش فتح کی بنیاد رکھی (تصویر: Getty Images)

اگر انگلستان یہ شاندار کارنامہ انجام دینے میں کامیاب ہو گیا تو وہ کرکٹ کی تاریخ کی پہلی ٹیم بن جائے گا جسے تینوں طرز کی کرکٹ، یعنی ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی، میں عالمی نمبر ایک بننے کا اعزاز حاصل ہوگا۔

دوسری جانب کیون پیٹرسن کی اچانک ریٹائرمنٹ کے باعث اوپنر کے درجے پر ترقی ملنے پر تو گویا این بیل کی قسمت چمک اٹھی ہے۔ اس حیثیت سے وہ اب تک چار ون ڈے کھیل چکے ہیں اور کسی میں بھی ان کا بلا خاموش نہیں رہا۔ بطور اوپنر انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف گزشتہ ماہ کھیلے گئے پہلے ہی مقابلے میں 126 رنز کی زبردست اننگز کھیلی اور پھر اگلے میچز میں 53 اور 41 رنز بنائے۔ اور آج اوول کے میدان میں انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف 75 رنز کی بہترین اننگز جڑی اور 252 رنز کے تعاقب کی مضبوط بنیاد رکھی جس پر بعد ازاں روی بوپارا اور ایون مورگن نے عمارت کھڑی کی اور انگلستان کو با آسانی 6 وکٹوں کی فتح تک پہنچایا۔

آسٹریلیا، جس نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تھا، مکمل طور پر روبہ زوال نظر آیا۔ گو کہ شین واٹسن اور بعد ازاں جارج بیلے نے 66 اور 65 رنز کی اننگز کھیلیں لیکن وہ میچ بچانے کی لاحاصل کوششیں تھیں، اور اس کے نتیجے میں انگلستان پر وہ دھاک نہیں بیٹھی کہ اس کے بلے باز ڈھیر ہو جاتے۔ 32 ویں اوور میں محض 128 رنز پر واٹسن سمیت ابتدائی چارو ں وکٹیں کھو دینے کے بعد اگر جارج بیلے اور ڈیوڈ ہسی کے درمیان 78 رنز کی شراکت قائم نہ ہوتی تو آسٹریلیا کے لیے بہت زیادہ مشکلات کھڑی ہو جاتیں۔ آخری اوورز میں جب اسے بہت تیزی سے رنز اسکور کرنے کی ضرورت تھی تو یکے بعد دیگرے دونوں بلے باز آؤٹ ہو گئے اور معاملہ ٹیل اینڈرز تک پہنچ گیا۔ پچھلے میچ میں ٹاپ آرڈر میں کھیلنے والے وکٹ کیپر میتھیو ویڈ سے امیدیں وابستہ تھیں کہ وہ آخری اوورز میں کوئی 'چمتکار' دکھائیں گے لیکن ٹم بریسنن ایک ہی اوور میں بیلے کے بعد ان کو بھی ٹھکانے لگا دیا۔ پھر بھی آسٹریلیا بریٹ لی کی بدولت آخری تین اوورز میں 28 رنز بنانے میں کامیاب ہوا اور 7 وکٹوں کے نقصان پر 250 کی نفسیاتی حد عبور کر گیا لیکن میزبان ٹیم کو زیر کرنے کے لیے اسے عمدہ باؤلنگ کی ضرورت تھی جو بدقسمتی سے وہ کر نہ پایا اور انگلش بلےباز پر میچ پر حاوی ہوتے چلے گئے۔

انگلستان کی جنب سے ٹم بریسنن نے 2 جبکہ اسٹیون فن، اسٹورٹ براڈ، روی بوپارا اور گریم سوان نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

252 رنز کے ایک قابل حصول ہدف کی تلاش میں انگلستان کا آغاز جارحانہ تھا، جو ابتدائی 6 اوورز ہی میں اسکور بورڈ پر 40 رنز جمانے میں کامیاب ہو گیا لیکن میک کے کے ہاتھوں کپتان ایلسٹر کک کا ایل بی ڈبلیو، اس کی بیٹنگ لائن اپ کے لیے پہلا گھاؤ ثابت ہوا۔ انہوں نے 18 رنز بنائے۔ اننگز سست پڑ گئی، این بیل اور جوناتھن ٹراٹ نے مل کر مزید 41 رنز کا اضافہ کیا اور ٹراٹ 17 رنز بنا کر شین واٹسن کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔ اب بڑی ذمہ داری این بیل کے کاندھوں پر آن پڑی کہ وہ روی بوپارا اور ایون مورگن جیسے مردانِ بحران کو استعمال کریں اور فتح کی راہ ہموار کریں۔ انہوں نے سب سے پہلے بوپارا کو استعمال کیا اور دونوں کھلاڑیوں نے شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے 90 رنز کی رفاقت قائم کی اور فتح کی جانب پیشقدمی میں اہم کردار ادا کیا۔ این بیل اوپنر کی حیثیت سے دوسری نصف سنچری بنانے میں تو کامیاب ہو گئے لیکن اسے سنچری میں نہ بدل پائے۔ 113 گیندوں پر 75 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلنے کے بعد وہ ایک فضول شاٹ کے ہاتھوں اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔ بہرحال، انگلستان کے لیے معاملے کو آسان کر گئے تھے خصوصاً اس صورت میں تو مزید کہ وکٹ پر روی بوپارا اور ایون مورگن جیسے بلے باز موجود تھے۔ دونوں نے 12 اوورز میں مزید 79 رنز جوڑے اور فتح سے محض دو قدم کے فاصلے پر بوپارا کے رن آؤٹ کے علاوہ مزید کوئی نقصان نہیں ہوا۔ بوپارا نے 85 گیندوں پر 8 چوکوں سے مزید 82 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور بعد ازاں میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے جبکہ ایون مورگن 40 گیندوں پر 43 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ انگلستان نے 252 رنز کا ہدف 46 ویں اوور کی چوتھی گیند پر ہی حاصل کر لیا اور چھ وکٹوں گی فتح کے ساتھ سیریز میں اپنی برتری کو دوگنا کر لیا۔

اس فتح کے ساتھ انگلستان کی ایک روزہ مقابلوں میں فتوحات کا سلسلہ درازتر ہو گیا ہے جوآٹھ مقابلوں تک پہنچ گیا ہے۔

مایوس کن شکست کھانے والے آسٹریلیا کی جانب سے کلنٹ میک کے، شین واٹسن اور مائیکل کلارک نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔