نیوزی لینڈ نے زمبابوے کو آؤٹ کلاس کردیا

0 1,064

نیوزی لینڈ نے زمبابوے کے خلاف گروپ اے کا اہم میچ جیت کر اپنے اگلے مرحلے میں پہنچنے کے امکانات میں اضافہ کر لیا ہے۔ کھیلوں کے تینوں شعبوں بیٹنگ، بالنگ اور فیلڈنگ میں افریقی ٹیم کی ناقص کارکردگی نے نیوزی لینڈ کے لیے ایک بار پھر 10 وکٹوں سے شاندار فتح کا حصول ممکن بنایا۔ یہ ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں نیوزی لینڈ کی 10 وکٹوں سے چھٹی جبکہ عالمی کپ میں دوسری فتح ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کے لیے یادگار فتوحات میں دونوں بار اس کے مدمقابل افریقی ممالک کی ٹیمیں تھیں۔

میچ سے قبل زمبابوے کے کپتان ایلٹن چمگبرا نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا جسے نیوزی لینڈ بالرز کی زبردست کارکردگی نے غلط ثابت کر دکھایا۔ زمبابوے کے بلے باز ابتداء ہی سے جلد بازی کا شکار نظر آئےجس کے باعث اسے پہلا نقصان 2 کے مجموعی اسکور پر چارلس کونٹری (0) کے ایک غیر ضروری رن لینے کی کوشش کے دوران ہوا جنہیں ہمیش بینیٹ نے براہ راست تھرو پر رن آؤٹ کیا۔ ابتداء ہی میں پہلی وکٹ جلد گرنے کے باعث دیگر بلے بازوں پر شدید دباؤ آیا جسے برداشت کرنے میں وہ ناکام نظر آئے۔ وکٹ کیپر بیٹسمین ٹٹنڈا ٹائبو (8) کریگ اروائن (11) پویلین رخصت ہوئے تو کپتان ایلٹن چگمبرا (1) اور رگس چکبوا (0) کو بھی نیوزی لینڈ کے کپتان ڈینیل ویٹوری نے ایک ہی اوور میں آؤٹ کیا تو 46 کے مجموعی اسکور پر زمبابوے کی آدھی ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی۔

نیوزی لینڈ کے اوپنرز مارٹن گپٹل اور برینڈن میکولم نے اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا (گیٹی امیجز)
زمبابوے کے نقطہ نگاہ سے اس نازک موقع پر صرف ایک بلے باز برینڈن ٹیلر تن تنہا بلیک کیپس کے گیند بازوں کا مقابلہ کرتے رہے جبکہ دیگر کوئی بلے باز زیادہ دیر ان کا ساتھ نہ دے سکا۔ بعد میں آنے والے بلے باز گریب لیمب نے ٹیلر کے ہمراہ اچھی شراکت داری قائم کرنے کی کوشش کی تاہم اس بار اسٹائرس ان کی راہ میں حائل ہوگئے۔ ٹیلر (44) کی رخصتی کے بعد لیمب (18) بھی ساتھی کھلاڑی کونٹری کی طرح ایک غیر ضروری رن لینے کی کوشش میں رن آؤٹ ہوگئے۔ اس کے بعد پراسپر اتسیا (36) اور گریم کریمر (22) نے مل کر اپنی ٹیم کو اس بھنور سے نکالنے کی جدوجہد کرتے ہوئے پاور پلے کا بھرپور فائدہ اٹھایا تاہم یہ ان دونوں بلے بازوں سمیت باقی ماندہ کھلاڑیوں کی پویلین واپسی کا انتظام ساؤتھی اور ملز کی جوڑی نے کیا۔ یوں زمبابوے کے پوری ٹیم 162 رنز پر پویلین لوٹ گئی۔

جواب میں نیوزی لینڈ کے اوپنرز مارٹن گپٹل اور برینڈن میکولم نے اننگ کا آغاز پر اعتماد انداز سے کیا۔ خصوصاً گپٹل زمبابوے کے گیند بازوں پر موقع ملتے ہی ٹوٹ پڑے۔ گپٹل نے پہلے ہی اوور میں تیناشے پیانگرا کو آڑے ہاتھوں لیا اور 14 رنز بٹورے۔ گپٹل کے بعد میکلوم نے بھی دلکش اسٹروکس کا سلسلہ شروع کیا اور دونوں بلے بازوں نے ہر خراب گیند کو اس کی میرٹ پر کھیلتے ہوئے پویلین کی راہ دکھائی۔ نیوزی لینڈ کی اس پہلی اور آخری شراکت کے دوران دونوں بلے بازوں نے اپنی نصف سنچریز مکمل کرتے ہوئے فتح کی بنیادیں مزید مضبوط کردیں۔ 34 ویں اوور میں نیوزی لینڈ نے مقررہ ہدف حاصل کیا تو گپٹل 108 گیندوں پر 3 چھکوں اور 7 چوکوں کی مدد سے 86 رنز بنا چکے تھے جبکہ دوسرے اوپنر میکولم نے 95 گیندوں پر 2 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 76 رنز بنائے۔

نیوزی لینڈ کی فتح میں کلیدی کردار ادا کرنے والے بلے باز مارٹن گپٹل کو شاندار کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے بہترین گیند بازی ٹم ساؤتھی نے کی اور 29 رنز کے عوض 3 زمبابوین کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ زمبابوے کے خلاف اس بڑی اور شاندار فتح نے نیوزی لینڈ کو نہ صرف 2 قیمتی پوائنٹس سے نوازا بلکہ اس کے رن ریٹ میں بھی قابل ذکر اضافہ کیا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ میچ میں کینیڈا کو ہرانے والی ٹیم زمبابوے کو اس ہار نے کوارٹر فائنل کی دوڑ سے مزید پیچھے دکھیل دیا ہے۔ واضح رہے کہ زمبابوے کی اپنے پہلےمیچ میں بھی دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کھا چکی ہے۔

احمد آباد میں کھیلے گئے اس میچ کی فاتح نیوزی لینڈ کا اگلا مقابلہ 8 مارچ کو اب تک کی ناقابل شکست پاکستان سے ہوگا جبکہ زمبابوے 10 مارچ کو سری لنکا کے خلاف اپنے بقاء کی جنگ لڑے گا۔

میچ کی جھلکیاں (بشکریہ ای ایس پی این)