’رنز مشین‘ ویراٹ کوہلی کی سنچری بھارت کو سیریز جتا گئی

1 1,022

’رنز مشین‘ ویراٹ کوہلی کی ایک اور شاندار سنچری اور سری لنکا کی ناقص فیلڈنگ نے بھارت کو سیریز جتوا دی۔ دونوں نے سیریز میں اپنی عمدہ بلے بازی کے سلسلے کو جاری رکھا لیکن قسمت نے ان دونوں کو بھرپور ساتھ دیا اور مقابلہ جو سنسنی خیز مراحل کی جانب جاتا دکھائی دے رہا تھا سری لنکا کی ناقص فیلڈنگ کی وجہ سے یکطرفہ مقابلے میں تبدیل ہو گیا اور بالآخر 3-1 سے سیریز بھارت کے پلڑے میں جھک جانے پر منتج ہوا۔

ویراٹ کوہلی کی ہدف کے تعاقب میں ایک اور فتح گر سنچری، مرد میدان منتخب ہوئے (تصویر: AFP)
ویراٹ کوہلی کی ہدف کے تعاقب میں ایک اور فتح گر سنچری، مرد میدان منتخب ہوئے (تصویر: AFP)

جب 109 کے مجموعے پر منوج تیواری کی صورت میں بھارت کی چوتھی وکٹ گری تو سری لنکا مقابلے پر حاوی ہو گیا اور آنے والے اِن فارم بلے باز سریش رینا محض 2 کے انفرادی اسکور پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے بیٹھے لیکن امپائر کمار دھرماسینا نے انہیں ناٹ آؤٹ قرار دیا۔ پھر وہ ایک مرتبہ رن آؤٹ ہونے سے بھی بچے اور سلپ میں مہیلا جے وردھنے نے ان کا ایک آسان کیچ بھی چھوڑا، جس کے بعد مقابلہ سری لنکا کے ہاتھوں سے نکل گیا۔ سری لنکن فیلڈرز کے ان کارناموں کے علاوہ انہوں نے 11 رنز اوور تھروز کی مد میں بھی دیے اور حریف ٹیم کا کام آسان کیا۔

کوہلی اور رینا کی رفاقت کا سیل رواں جو سری لنکا کی شکست تک نہ ٹھیرا، دونوں کے درمیان 146 رنز کی ناقابل شکست شراکت رہی اور 43 ویں اوور میں بھارت کی سیریز میں فتح تک جاری رہی۔

کوہلی، جنہیں بھارتی کرکٹ میں 'صدی کی سب سے بڑی دریافت' کہنا بے جا نہ ہوگا، اپنے مختصر کیریئر کی 13 ویں سنچری داغی اور وہ بھی ہمیشہ کی طرح فتح گر۔ انہیں 77 پر امپائر کی جانب سے ایل بی ڈبلیو نہیں دیا گیا۔

قبل ازیں بھارت پہلے ہی اوور میں گوتم گمبھیر کے لاستھ مالنگا کے ہاتھوں بولڈ ہونے کے بعد وریندر سہواگ کی عمدہ بلے بازی سے فیض یاب ہوا۔ 29 گیندوں پر 34 رنز بنانے کے بعد وہ اینجلو میتھیوز کی ایک دھیمی گیند پر متبادل فیلڈر کے عمدہ کیچ کا نشانہ بنے۔ جس کے فوراً بعد آؤٹ آف فارم روہیت شرما نووان پردیپ کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہو گئے اور اپنے بین الاقوامی کیریئر کو مزید خطرات سے دوچار کر گئے۔

چوتھی وکٹ پر منوج تیواری اور ویراٹ کوہلی کے درمیان 49 رنز کا اضافہ ہوا، جس میں دونوں کھلاڑیوں نے محتاط رویہ اختیار کیا اور کریز پر قیام اور ایک، دو رنز دوڑ کر بنانے کی حکمت عملی اپنائی لیکن 109 کے مجموعے پر تیواری کا جیون مینڈس کی گیند پر ایل بی ڈبلیو بھارت کی مشکلات میں اضافہ کر گیا۔ اگر اس کے بعد سری لنکن فیلڈرز اور امپائر فیاضی کا مظاہرہ نہ کرتے تو مقابلہ بھارت کے ہاتھوں سے نکل چکا ہوتا لیکن ان دونوں عناصر کے علاوہ کوہلی اور رینا کی عمدہ بلے بازی نے فیصلہ کن کردار ادا کیا اور بھارت کو سری لنکا کے خلاف مسلسل تیسری مرتبہ سیریز فتح حاصل کرنے کی توفیق دی۔

قبل ازیں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تو اس کا آغاز ہی زبردست تھا۔ اوپنرز اوپل تھارنگا اور تلکارتنے دلشان نے 91 رنز کی زبردست شراکت داری فراہم کی لیکن دونوں یکے بعد دیگرے پویلین لوٹ گئے۔ تھارنگا نے 51 اور دلشان نے 42رنز بنائے۔ تاہم اس نقصان کے باوجود دنیش چندیمال اور لاہیرو تھریمانے نے 50 مزید رنز کا اضافہ کر کے سری لنکا کو مضبوط پوزیشن پر پہنچا دیا۔ اس صورت میں کہ ایک بیٹنگ پاور پلے سمیت اننگز کے 18 سے زائد اوور باقی تھے سری لنکا کی محض 3 وکٹیں گری تھیں اور 152 رنز تھے، لیکن 32 ویں اوور میں 28 کے انفرادی اسکور پر دنیش چندیمال کے منوج تیواری کے ہاتھوں آؤٹ ہوتے ہی گویا اننگز لڑکھڑا گئی۔ اگلے ہی اوور میں کپتان مہیلا جے وردھنے وریندر سہواگ کو ایک ناقص شاٹ کھیلتے ہوئے وکٹ کیپر کو کیچ تھما بیٹھے۔

ایک اینڈ سے تھریمانے تو جمے رہے، لیکن دوسرے اینڈ سے انہیں کوئی اچھا ساتھی نہ مل سکا اور 47 ویں اوور کی تکمیل پر وہ بھی 47 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ سری لنکا219 پر اپنی 8 وکٹیں گنوا چکا تھا ، آخری دو اوورز میں رنگانا ہیراتھ اور لاستھ مالنگا نے 32 رنز سمیٹے اور اسکور کو 250 کا ہدف عبور کرا دیا۔

بھارت کی جانب سے منوج تیواری نے اپنے انتخاب کو درست ثابت کر دکھایا اور 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو وکٹیں روی چندر آشون کو ملیں۔ بھارت نے کل 8 گیند باز آزمائے جن میں سے مذکورہ کے علاوہ اشوک ڈنڈا اور سہواگ ہی وکٹ حاصل کر پائے۔

ویراٹ کوہلی کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیمیں 4 اگست کو پالی کیلے میں پانچواں و آخری ایک روزہ کھیلیں گی جہاں سری لنکا کو سیریز میں شکست کا مارجن کم کرنے کا موقع ملے گا۔