انڈر 19 عالمی کپ جیتنے آئے ہیں، جان لڑا دیں گے: امام الحق

3 1,047

آئی سی سی انڈر 19 عالمی کپ آسٹریلیا کی ریاست کوئنزلینڈ میں شروع ہو چکا ہے جہاں دنیا بھر کے نوجوان کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھاتے نظر آ رہے ہیں۔ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے مستقل اراکین کے علاوہ ایسوسی ایٹ ممالک کی ٹیموں سے بھی سخت مقابلہ پیش کرنے کی توقع ہے۔ دو مرتبہ کی جونیئر عالمی چیمپئن پاکستان انڈر 19 حالیہ کارکردگی کی بنیاد پر ٹورنامنٹ کی بہترین ٹیموں میں شمار ہوتی ہے۔ پاکستان نے حال ہی میں انڈر 19 ایشیا کپ جیتا ہے اور ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل آسٹریلیا کو ون ڈے سیریز میں بھی شکست دی۔

امام الحق پاکستان کے عظیم کھلاڑی انضمام الحق کے بھتیجے ہیں
امام الحق پاکستان کے عظیم کھلاڑی انضمام الحق کے بھتیجے ہیں

اب جبکہ پاکستان افغانستان کے خلاف 109 رنز کی شاندار فتح کے ساتھ ٹورنامنٹ کا کامیابی سے آغاز کر چکا ہے، ماضی کے عظیم بلے باز اور کپتان انضمام الحق کے بھتیجے امام الحق کا کہنا ہے کہ وہ صرف اور صرف ورلڈ کپ جیتنے کے لیے آسٹریلیا آئے ہیں۔ حال ہی میں کھیلے گئے انڈر 19 ایشیا کپ کے ذریعے دنیائے کرکٹ میں اپنی آمد کا اعلان کرنے والے امام الحق 5 میچز میں 45 کا اوسط رکھتے ہیں جس میں مسلسل تین نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف کھیلی گئی حالیہ سیریز میں 39، 30* اور 77 رنز کی عمدہ اننگز کھیلیں اور انگلستان کے خلاف وارم اپ مقابلے میں بھی 79 رنز بنائے۔

معروف ویب سائٹ پاک پیشن کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں امام الحق نے اپنے پس منظر اور کرکٹر بننے کے مراحل کے بارے اور اپنے چچا انضمام الحق کی جانب سے انڈر 19 ورلڈ کپ سے قبل دی گئی تحریک کے بارے میں گفتگو کی۔

کرکٹ سے محبت انہیں اپنے چچا انضمام الحق کو پاکستان کے لیے کارنامے انجام دیتے دیکھ کر ہی ہوئی اور انہی کی حوصلہ افزائی سے وہ کرکٹ کی شاہراہ پر قدم رکھتے چلے گئے۔

”کرکٹ میں میری دلچسپی بلاشبہ چچا کی وجہ سے بڑھی۔ میں انہیں بہت عرصے تک پاکستان کی جانب سے کھیلتا دیکھتا رہا ہوں۔ یہی سے مجھ میں بھی کرکٹ کا شوق پروان چڑھا ۔ انہوں نے میری ہمیشہ حوصلہ افزائی کی، اعتماد بخشا اور ترغیب دی۔“

اپنی تعلیم پر سودے بازی نہ کرتے ہوئے اپنے کرکٹ کے شوق کو پروان چڑھانے کے خواہشمند امام الحق کو قومی کرکٹ اکیڈمی میں طلب کیا گیا۔ یہ ان کا انڈر 19 میں پہلا ہی سال ہے اور وہ اپنے اس تجربے سے بھرپور لطف بھی اٹھارہے ہیں۔

”تعلیم اور کرکٹ کو ایک ساتھ لے کر چلنا بہت مشکل ہے، لیکن یہ ناممکن نہیں۔ میں صبح تربیت کے لیے این سی اے جاتا، اور پھر نیٹ سیشن میں شرکت کے بعد گھر پہنچتا اور پھر چند گھنٹے تعلیم کو دیتا۔ بعد ازاں لاہور میں میں نے موبی لنک ہنٹ آف ہیروز (انڈر 16) میں حصہ لیا۔ یہ انڈر 19 سطح پر میرا پہلا سال ہے۔ میں قومی انڈر 19 ٹیم کے ساتھیوں فراز علی، ضیاء الحق اور سلمان آفریدی کے ساتھ پی آئی کی جانب سے کھیلا۔ قومی ٹیم میں ایسے ساتھی کھلاڑیوں کا ہونا جن کو آپ پہلے سے جانتے ہوں ہمیشہ مددگار ہوتا ہے۔ لیکن قومی ٹیم میں دیگر کھلاڑی بھی کافی اچھے دوست ہیں۔“

انڈر 19 عالمی کپ کے گروپ مرحلے پر نظریں جمائے امام الحق اپنے کھلاڑیوں کے لیے رطب اللسان تھے اور انہوں نے ساتھیوں اور ٹیم انتظامیہ پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ ”ہمارے تمام باؤلرز اپنی گیند بازی میں تغیر رکھتے ہیں، سب وکٹ حاصل کرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ کوچ صبیح اظہر نے ہم کھلاڑیوں کو زبردست اعتماد بخشا ہے۔ ذاتی طور پر مجھے اپنے 70 اور 80 رنز کو سنچریوں میں بدلنے میں مسئلہ پیش آ رہا ہے۔ ایشیا کپ میں بھی مجھے یہی مسئلہ رہا۔ میں نے 88 رنز بنائے، پھر افغانستان کے خلاف 70 اور ملائیشیا کے خلاف 56 رنز بنائے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ میں تحمل نہیں رکھتا۔ صبیح اظہر ہمیشہ مجھے کہتے ہیں کہ میرے پہلے 30 رنز ہمیشہ اچھے ہوتے ہیں لیکن اس کے بعد میں اگلے 30 رنز کے لیے توجہ اور تحمل کھو بیٹھتا ہوں۔ آسٹریلیا میں اولین 10 اوورز میں بلے بازی کے لیے ماحول بہت سخت ہے۔ لیکن ایک مرتبہ توجہ مرکوز ہو جانے کے بعد رنز بنانا نسبتاً آسان ہے۔“

ممکن ہے کہ اس مرتبہ پاکستان انڈر 19 عالمی کپ کی ٹرافی اٹھائے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سرفہرست 5 میں سے کوئی بھی ٹیم حریف پر حاوی ہو سکتی ہے اور اس اہم ٹورنامنٹ میں کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔ وارم اپ مقابلے میں پاکستان کی انگلستان کے ہاتھوں 5 وکٹوں کی شکست نے حد سے زیادہ خود اعتماد ٹیم کو ایک اہم سبق سکھایا ہے۔

امام الحق کا کہنا تھا کہ ”آسٹریلیا اور انگلستان بہت اچھی ٹیمیں ہیں لیکن میرے خیال میں انگلستان دونوں میں زیادہ بہتر ہے جو چند بہترین بلے بازوں اور بہت زبردست تیز باؤلرز کی حامل ہے۔ آسٹریلیا پاکستان کے لیے ہمیشہ سخت حریف رہا ہے۔ ہم کسی بھی حریف کو ہلکا نہیں لے سکتے۔ ان شاء اللہ اگر ہم کوارٹر فائنل مرحلے میں پہنچے تو ہماری نظریں اچھی ٹیموں کے خلاف مقابلوں پر مرکوز ہوں گی۔“

عوامی توقعات کا بوجھ کاندھوں پر ہونے کے باعث یہ نوجوان کھلاڑی دباؤ محسوس کریں گے۔ لیکن امام الحق کے مطابق انڈر 19 سطح پر ملک کی نمائندگی کا موقع اور مستقبل میں کسی مرحلے پر قومی سینئر ٹیم میں شمولیت پر نظریں اس ٹورنامنٹ میں آگے بڑھنے کے لیے ایک حوصلہ افزا قوت ہیں۔

”میں عالمی کپ میں بہترین کارکردگی دکھانے کی کوشش کروں گا، جو نہ صرف میرے بلکہ تمام کھلاڑیوں کے لیے ایک شاندار موقع ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ توقعات کا کوئی اضافی دباؤ ہم پر موجود ہے۔ ہم یہاں عالمی کپ جیتنے کے لیے آئے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے پوری قوت لگا دیں گے۔ ماضی میں انڈر 19 عالمی کپ میں ہمارا ریکارڈ بہت اچھا ہے، جو دباؤ کو کم کرنے کے لیے کافی ہے۔“

نوجوان بلے باز امام الحق نے یہ انٹرویو معروف کرکٹ ویب سائٹ پاک پیشن ڈاٹ نیٹ کو دیا جس نے خصوصی طور پر کرک نامہ کو ارسال کیا تاکہ ترجمہ کر کے اردو قارئین کی نظر کیا جا سکے۔ ہم اس پر پاک پیشن انتظامیہ کے شکر گزار ہیں۔