’دیر آید درست آید؟‘ کیون پیٹرسن نے ریٹائرمنٹ واپس لے لی

2 1,021

اور جب کیون پیٹرسن نے دیکھا کہ اب ان کے بین الاقوامی کیریئر کے ختم ہونے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں تو انہوں نے مختصر طرز کی کرکٹ سے اعلان کردہ ریٹائرمنٹ واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے اور ساتھ ہی انڈین پریمیئر لیگ کے حوالے سے اپنے دیرینہ مطالبات سے بھی دستبردار ہو گئے ہیں۔

کیون پیٹرسن آئی پی ایل کے حوالے سے اپنے مطالبات سے بھی دستبردار ہو گئے ہیں (تصویر: AFP)
کیون پیٹرسن آئی پی ایل کے حوالے سے اپنے مطالبات سے بھی دستبردار ہو گئے ہیں (تصویر: AFP)

درحقیقت کیون پیٹرسن کے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ سے تنازعات بہت پرانے ہیں اور ان کی جڑیں 2008ء میں اس لمحے میں موجود ہیں جب انہیں قیادت سے ہٹایا گیا تھا لیکن گزشتہ سال جب انڈین پریمیئر لیگ کے موقع پر انہوں نے بورڈ کے سامنے اپنے انوکھے مطالبات رکھے تو معاملہ وہیں سے بگڑ گیا۔ گو کہ میدان میں کیون پیٹرسن اپنے جوہر دکھاتے ہی رہے لیکن پس پردہ تعلقات خراب سے خراب تر ہوتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے رواں سال مئی کے مہینے میں ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا، یہ سمجھے بغیر کہ ایک روزہ سےریٹائرمنٹ کےنتیجے میں وہ انگلش قوانین کے تحت ٹی ٹوئنٹی کے لیے بھی نااہل ہو جائیں گے اور سال کا اہم ترین ٹورنامنٹ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء نہیں کھیل پائیں گے۔ البتہ انہوں نے اس ٹورنامنٹ میں کھیلنے کی خواہش ضرور ظاہر کی۔

بہرحال، اب جبکہ انگلستان کو جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ایک میچ کا خسارہ ہے اور اسے اپنی عالمی نمبر ایک پوزیشن کے لالے پڑے ہوئے ہیں تو کیون پیٹرسن کے معاملے نے ٹیم کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ملک میں کرکٹ کے کرتا دھرتا افراد کے سامنے پیٹرسن کی ساکھ سخت متاثر ہوئی ہے اور اس امر پر غور کیا جا رہا ہے کہ انہیں ٹیسٹ ٹیم سے بھی باہر کر دیا جائے۔

اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کیون پیٹرسن نے ہفتے کے روز اپنی آخری چال چلی ہے اور چار ماہ قبل لی گئی ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ واپس لے لی ہے۔انہوں نے یہ اعلان ایک ذاتی طور پر تیار کردہ وڈیو انٹرویو میں کیا ہے جس میں انہوں نے انگلستان کے لیے تمام طرز کی کرکٹ میں اپنی غیر مشروط واپسی کا اعلان کیا۔

پیٹرسن کاکہنا تھا کہ ”میں انگلستان کے لیے تمام طرز کی کرکٹ سے وابستگی چاہتا ہوں کیونکہ مجھے انگلستان کی جانب سے کھیلنا پسند ہے۔ میں ایک مرتبہ پھر ہر طرز کی کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں، منتخب ہونے کی صورت میں آئندہ چند ہفتوں میں جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے سیریز اور پھر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی۔“

انہوں نے کہا کہ ”میں ہر گز آئی پی ایل کا مکمل سیزن کھیلنے پر اصرار نہیں کر رہا۔ میں تمام مطالبات واپس لے رہا ہوں۔ میں مکمل آئی پی ایل نہیں کھیلوں گا، بلکہ اگلے سال بھارت سے واپس آ کر نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچز میں حصہ لوں گا۔“

”میں نے جان لیا ہے کہ میر ےلیے کیا اہم ہے، اور میں انگلستان کے لیے کھیلنا کتنا پسند کرتا ہوں۔ مجھے انگلستان کے لیے نہ کھیلنا اور شائقین و پرستاروں کو اس طرح چھوڑنا پسند نہیں۔“

”میرے لیے پیسہ ہی سب کچھ نہیں ہے۔ مجھے انگلستان کی جانب سے فتوحات سمیٹنا پسند ہے۔ میں نے ہیڈنگلے میں رنز بنائے اور اب اگلے ہفتے کپتان اینڈریو اسٹراس کے 100 ویں ٹیسٹ میں حصہ لینے کا منتظر ہوں۔“

انہوں نے وڈیو میں تسلیم کیا ہے کہ لیڈز میں جنوبی افریقہ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے بعد سوموار کی شب ہونے والی پریس کانفرنس میں ان کے تبصرے جذباتی تھے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹیم کے ایک ساتھی کے ساتھ طویل گفتگو کی ہے جس میں کئی مسائل حل ہو گئے ہیں۔

بہرحال، کیون پیٹرسن کا یہ وضاحتی بیان اپنی جگہ لیکن انہوں نے گزشتہ روز ایک جعلی ٹوئٹر کھاتے کے حوالے سے اپنے ساتھیوں پر جو الزامات لگائے اور پھر جنوبی افریقہ کے کھلاڑیوں کے ساتھ موبائل پیغامات کا جو قضیہ معروف ویب سائٹ کرک انفو کی نمائندہ فردوس موندا نے کھولا ہے، اس کے بعد معاملات اتنی جلدی واضح ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔ اس پورے معاملے میں سب سے کڑا امتحان ای سی بی کی سلیکشن کمیٹی کا ہے کیونکہ اس پیش نظر پہلا ہدف یہ ہے کہ کسی طرح لارڈز میں 16 اگست سے شروع ہونے والا پہلا ٹیسٹ جیت کر انگلستان کی پہلی پوزیشن بچا لی جائے اور اس کے لیے انہیں بہترین ٹیم منتخب کرنا ہوگی اور بلاشبہ انگلستان کے لیے بہترین ٹیم منتخب کرنے کے ہدف پر جو بھی کام کرے گا وہ کیون پیٹرسن کو باہر نہیں رکھ سکتا۔

شاید کیون پیٹرسن نے سلیکشن کمیٹی کو تذبذب کے عالم میں دیکھتے ہوئے ہی ریٹائرمنٹ واپس لیتے ہوئے ’ترپ کا پتا‘ پھینکا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ایک جانب سے توپیں خاموش ہونے کے بعدکیا دوسری طرف سے بھی جنگ بندی کا اعلان کیا جاتا ہے؟