پاک-آسٹریلیا سیریز: پاکستان کے ایک روزہ دستے کا اعلان

1 1,014

پاکستان کی سلیکشن کمیٹی بھی بہت بڑا لطیفہ ہے، اس نے ناقص کارکردگی کے باوجود عمر گل اور محمد سمیع کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء جیسے اہم ترین ٹورنامنٹ اور اس سے قبل آسٹریلیا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی کے لیے تو ٹیم میں برقرار رکھا لیکن اسی بدترین کارکردگی کو بنیاد بنا کر انہیں آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ میچز کے دستے سے باہر کر دیا گیا ہے۔

جنید خان ٹی ٹوئنٹی دستے میں تو جگہ نہ بنا پائے لیکن سلیکشن کمیٹی نے تنقید سہنے کے بعد انہیں ایک روزہ ٹیم میں بلا لیا ہے (تصویر: AFP)
جنید خان ٹی ٹوئنٹی دستے میں تو جگہ نہ بنا پائے لیکن سلیکشن کمیٹی نے تنقید سہنے کے بعد انہیں ایک روزہ ٹیم میں بلا لیا ہے (تصویر: AFP)

متحدہ عرب امارات کے صحراؤں میں پاک-آسٹریلیا سیریز کئی نشیب و فراز کے مراحل سے گزرنے کے بعد طے پائی ہے اور اس سیریز کی اہمیت اس لیے دو چند ہے کیونکہ یہ سال کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ ’ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء‘ سے قبل منعقد ہو رہی ہے اور دونوں ٹیمیں اس سیریز سے اپنے مورال بلند کر کے سری لنکا پہنچنا چاہتی ہیں جہاں اگلے ماہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ شروع ہوگا۔

بہرحال، پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ مقابلوں کے مرحلے کے لیے ایک ملے جلے دستے کا اعلان کیا ہے۔ جس میں دو تجربہ کار کھلاڑی یونس خان اور عمر گل شامل نہیں ہیں جبکہ اسی سیریز کے ٹی ٹوئنٹی مرحلے کے ذریعے ٹیم میں دوبارہ جگہ پانے والے وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل ایک روزہ ٹیم میں بھی واپسی میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی دستے میں جنید خان کی عدم شمولیت پر سخت تنقید کا نشانہ بننے والی سلیکشن کمیٹی نے بہرحال انہیں ایک روزہ دستے میں ضرور جگہ دے دی ہے، یوں وہ عمر گل کی جگہ پاکستان کے اہم ترین گیند باز کی حیثیت سے کھیلیں گے۔

دورۂ سری لنکا میں مایوس کن کارکردگی کے باوجود عمر گل پہلے اعلان کردہ ٹی ٹوئنٹی دستے میں تو شامل تھے لیکن ایک روزہ میں انہیں ٹیم سے باہر کر دیا گیا ہے۔ سری لنکا میں انہوں نے 5 ایک روزہ مقابلوں میں صرف 4 وکٹیں سمیٹیں جبکہ پاکستان کو اس سیریز میں 4-1 سے شکست کامنہ دیکھنا پڑا تھا۔ دوسری جانب یونس خان کا حال بھی کچھ ایسا ہی تھا جنہوں نے چار مقابلے کھیلے اور صرف پانچ رنز بنائے۔

جنید خان کے علاوہ باؤلنگ کے شعبے میں سب سے اہم خبر تیز گیند باز انور علی کی شمولیت ہے۔ 2006ء کے انڈر 19 عالمی کپ فائنل کا ہیرو اس کھلاڑی کو کبھی اس کی اہلیت کے مطابق موقع فراہم نہیں گیا گیا اور اب تک واحد موقع 2008ء میں کینیڈامیں زمبابوے کے خلاف ایک میچ میں دیا گیا، جہاں وہ کوئی وکٹ حاصل نہ کرپائے اور پھر طویل عرصے کے لیے نظر انداز کر دیے گئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ دوسرے موقع کا فائدہ کس طرح اٹھاتے ہیں۔

علاوہ ازیں، طویل عرصے بعد ٹیم میں دوبارہ واپس آنے والے محمد سمیع بھی ناقص کارکردگی کی بنیاد پر پھر ون ڈے اسکواڈ سے باہر کر دیے گئے ہیں۔ گو کہ وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء اور آسٹریلیا کے خلاف مذکورہ سیریز کے ٹی ٹوئنٹی مرحلے کے لیے اعلان کردہ دستے میں شامل ہیں، لیکن سری لنکا میں دو اہم مقابلوں، خصوصاً پانچویں ایک روزہ میں، جہاں انہوں نے اپنے مقررہ اوورز میں 75 رنز دیے اور پاکستان کو یقینی فتح سے محروم کر ڈالا، میں بدترین کارکردگی انہیں ایک روزہ ٹیم سے باہر کرنے کے لیے کافی ٹھیری ہے۔

وکٹ کیپر کامران اکمل، جن کی شمولیت ممکن تھی کیونکہ وہ اس سیریز کے ٹی ٹوئنٹی مرحلے کے لیے ٹیم میں واپس بلائے گئے تھے، آخری مرتبہ عالمی کپ 2011ء میں پاکستان کی جانب سے کھیلے تھے اور پھر وکٹوں کے پیچھے مایوس کن کارکردگی اور فکسنگ کے چند تنازعات میں ملوث ہونے کے باعث طویل عرصے کے لیے باہر کر دیے گئے۔

دوسری جانب تجربہ کار عبد الرزاق کو، گو کہ آسٹریلیا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی مرحلے اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء کے لیے منتخب ہوئے ہیں، لیکن ایک روزہ مرحلے کے لیے وہ سلیکٹرزکی نظر التفات حاصل نہ کرپائے جبکہ حیران کن طور پر نوجوان آل راؤنڈر حماد اعظم ٹی ٹوئنٹی کی طرح ون ڈے ٹیم میں بھی شامل نہیں۔ ان کی جگہ آل راؤنڈر شعیب ملک، جو اس وقت دیگر کئی پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ سری لنکا پریمیئر لیگ میں مصروف ہیں، دستے میں بلائے گئے ہیں۔ انہیں رواں سال کے اوائل میں انگلستان کے خلاف محدود اوورز کی سیریز کے بعد ٹیم سے باہر کر دیا گیا تھا اور دورۂ سری لنکا کے لیے منتخب نہیں کیا گیا۔ حالانکہ خود شعیب ملک کی کارکردگی ان دونوں کھلاڑیوں سے ناقص ہے لیکن سلیکٹرز کا یہ فیصلہ حیران کن دکھائی دیتا ہے۔

پاکستان کا اعلان کردہ 16 رکنی دستہ ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگا (بلحاظ حروف تہجی):

مصباح الحق (کپتان)، اسد شفیق، اظہر علی، اعزاز چیمہ، انور علی، جنید خان، سعید اجمل، سہیل تنویر، شاہد آفریدی، شعیب ملک، عبد الرحمٰن، عمر اکمل، عمران فرحت، کامران اکمل، محمد حفیظ اور ناصر جمشید۔

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا 2012ء مکمل شیڈول

تاریخ بمقام
28 اگست پہلا ایک روزہ بمقابلہ ابوظہبی
31 اگست دوسرا ایک روزہ بمقابلہ شارجہ
یکم ستمبر تیسرا ایک روزہ بمقابلہ شارجہ
5 ستمبر پہلا ٹی ٹوئنٹی بمقابلہ دبئی
7 ستمبر دوسرا ٹی ٹوئنٹی بمقابلہ دبئی
10 ستمبر تیسرا ٹی ٹوئنٹی بمقابلہ دبئی