کوچنگ ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا، لیکن میں اس پر پورا اتروں گا: محمد اکرم

2 1,015

محمد اکرم کی بحیثیت باؤلنگ کوچ تقرری نے کئی ماتھوں پر شکنیں ڈالی ہوں گی لیکن جو لوگ انہیں جانتے ہیں وہ ان کے جوش و جذبے اور کھیل کی سمجھ بوجھ کی گواہی دیں گے۔ 1995ء سے 2001ء کے دوران 9 ٹیسٹ اور 23 ایک روزہ مقابلوں میں پاکستان کے لیے منتخب ہونے والے محمد اکرم نے پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ بھی کھیلی اور چار مختلف انگلش کاؤنٹیز کی بھی نمائندگی کی اور 15 سالہ کیریئر میں 415 فرسٹ کلاس وکٹیں حاصل کیں۔ اپنے قریبی ساتھیوں میں ”حاجی“ کے نام سے معروف محمد اکرم نے معروف ویب سائٹ پاک پیشن ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے تازہ انٹرویو میں باؤلنگ کوچ کی حیثیت سے نئی قومی ذمہ داری کے حوالے سے امیدوں کا اظہار کیا اور پاکستانی کرکٹ کے لیے تیز باؤلنگ کی اہمیت پر روشنی ڈالی ہے۔

قومی کے علاوہ اکیڈمی، انڈر 19 اور جونیئر باؤلرز پر بھی نظر رکھوں گا (تصویر: Getty Images)
قومی کے علاوہ اکیڈمی، انڈر 19 اور جونیئر باؤلرز پر بھی نظر رکھوں گا (تصویر: Getty Images)

پاکستان کرکٹ بورڈ نے عاقب جاوید کے جانشیں کی حیثیت سے سات ماہ کے طویل غور و خوض کے بعد محمد اکرم کی تقرری کا فیصلہ کیا ہے۔ عاقب نے فروری میں انگلستان کے خلاف سیریز کے بعد عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جس کے بعد انتخاب عالم کے زیر صدارت ایک خصوصی کمیٹی نئے باؤلنگ کوچ کی تلاش کے کام میں جت گئی۔ اسی کمیٹی نے گزشتہ روز محمد اکرم کو پاکستان کا نیا باؤلنگ کوچ مقرر کیا تاکہ وہ کوچنگ کے شعبے میں ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور اور فیلڈنگ کوچ جولین فاؤنٹین کا ساتھ دیں۔

محمد اکرم نے کہا کہ وہ پاکستان کے باؤلنگ کوچ کا عہدہ ملنے پر بہت فخر محسوس کر رہے ہیں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے موقع دیے جانے پر شکر گزار ہیں۔ میری نظریں ڈیو واٹمور اور جولین فاؤنٹین کے ساتھ مل کر کام کرنے پر مرکوز ہیں جو بین الاقوامی کرکٹ میں بہت اچھی ساکھ کے حامل کوچ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”میں پاکستان کے موجودہ دستے کے کئی اراکین کے ساتھ بہت زیادہ رابطے میں ہوں اور چند کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔ میں اپنے انہی تعلقات کو استعمال میں لانا چاہوں گا اور ان کھلاڑیوں کے ساتھ بھی مل کر کام کروں گا جن سے میری اب تک ملاقات نہیں ہوئی۔“

”پاکستان کے تیز باؤلنگ کوچ کا عہدہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان تیز باؤلنگ کے عظیم ورثے کا حامل ہے اور یہ قوم کی کرکٹ نفسیات کا حصہ ہے۔ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ہر گیند باز کے کاندھے پر تاریخ کے اس بوجھ کو ذہن میں رکھوں گا۔ بذات خود جب بھی میں نے پاکستان کی نمائندگی کی، اس ورثے کو ذہن میں رکھا اور اب اپنی نگرانی میں موجود کھلاڑیوں کو اس کی تلقین کروں گا۔ پاکستان کی نمائندگی کرنا ایک قابل فخر بات تھی اور ہے اور موجودہ کھلاڑیوں کو اگلی نسل کے لیے عملی نمونہ بننا ہے۔“

پاکستان کے لیے گیند بازوں کی اگلی نسل تیار کرنا محمد اکرم کے لیے ایک بہت بڑا ہدف ہوگا اور اس کے لیے وہ پاکستان اور انگلستان میں مقامی کرکٹ سے حاصل شدہ تجربے کو بروئے کار لائیں گے۔ ”میں صرف انہی گیند بازوں پر اپنی توجہ مرکوز نہیں رکھوں گا جو بین الاقوامی کرکٹ کے لیے منتخب ہوں گے۔ بلکہ انتخاب کے قریب، نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے کیمپوں میں طلب کیے گئے، انڈر 19 اور دیگر جونیئر سطحوں پر موجود باؤلرز کی بھی مدد کروں گا۔“

حالیہ کچھ عرصے میں پاکستان باصلاحیت تیز گیند بازوں کی کمی کے حوالے سے بہت باتیں کی جا چکی ہیں اور یہ معاملہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اٹھایا جا چکا ہے، لیکن محمد اکرم کو یقین ہے کہ باصلاحیت کھلاڑیوں کی کوئی کمی نہیں، پاکستان کے پاس تیز باؤلنگ کے شعبے میں بڑے باصلاحیت کھلاڑی ہیں اور میں صرف ان کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو بڑھاوا دینے او رجلا بخشنے کا ہی نہیں بلکہ ایسے کھلاڑیوں کی شناخت کا بھی کام کروں گا۔ بلاشبہ یہ ایک بڑا چیلنج ہے لیکن میں اس کام کو کر گزروں گا۔

محمد اکرم پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان متحدہ عرب امارات میں شروع ہونے والی سیریز میں قومی کوچنگ دستے میں شمولیت حاصل کریں گے۔ سیریز کا باضابطہ آغاز 28 اگست کو شارجہ میں پہلے ایک روزہ مقابلے سے ہوگا۔