انڈر 19 عالمی کپ میں شکست کا سبب، کوچ و کپتان کے درمیان تنازع

0 1,067

پاکستان کرکٹ اور تنازعات کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور قومی کرکٹ کی نصف صدی سے زائد کی تاریخ میں شاذونادر ہی ایسے ایام پائے جاتے ہیں جب تمام معاملات پرسکون انداز سے چلے ہوں۔ اب تو عالم یہ ہے کہ بچے بھی بڑوں کو دیکھ کر رنگ پکڑ رہے ہیں اور حالیہ انڈر 19 عالمی کپ میں پاکستان کا نوجوان دستہ جس طرح پے در پے شکستوں سے دوچار ہو کر ٹورنامنٹ سے باہر ہوا ہے اس نے کرکٹ حلقوں کے کان کھڑے کر دیے ہیں۔

کپتان بابر اعظم نے کوچ صبیح اظہر کی ہدایات پر عمل نہیں کیا: ذرائع (تصویر: ICC)
کپتان بابر اعظم نے کوچ صبیح اظہر کی ہدایات پر عمل نہیں کیا: ذرائع (تصویر: ICC)

قومی کرکٹ میں پلیئر پاور ہمیشہ تنازعات کی جڑ رہی ہے اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق انڈر 19 ٹیم کی گھٹیا کارکردگی کے پیچھے سب سے بڑا کردار اسی عنصر کا تھا۔ آسٹریلیا میں ہونے والے عالمی کپ کے دوران ٹیم کے ساتھ رہنے والے ایک قریبی ذریعے نے ”کرک نامہ“ کو بتایا ہے کہ پاکستان انڈر 19 کے کپتان بابر اعظم اور کوچ صبیح اظہر کے درمیان چند معاملات پر کشیدگی تھی اور یہی وجہ ہے کہ ڈریسنگ روم میں موزوں ماحول نہیں تھا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کوچ اور کپتان کے درمیان تنازع کے مرکزی کردار ٹیم مینیجر ہارون رشید تھے، جن کی آشیرواد نے بابر اعظم کو ہر معاملے میں صبیح اظہر سے اختلاف کی راہ پر ڈال دیا۔ کوچ صبیح اظہر کسی بھی مقابلے کے لیے حکمت عملی تیار کرتے تو کپتان کو اُس سے اختلاف ہوتا، یہاں تک کہ انہوں نے کوچ کے طے شدہ بیٹنگ آرڈر تک کو تسلیم نہیں کیا اور اپنی مرضی چلائی۔ یہی وجہ ہے کہ ابتدائی فتوحات کے بعد ڈریسنگ روم کا مثبت ماحول بالکل تبدیل ہو گیا، اور رہی سہی کسر بھارت کے خلاف سخت مقابلے کے باوجود شکست نے پوری کر دی جس کی بدولت کھلاڑیوں کے حوصلے بالکل ٹوٹ گئے۔

پاکستان کوارٹر فائنل میں بھارت کے ہاتھوں ایک وکٹ سے شکست کے بعد پانچویں پوزیشن کے لیے پہلے ویسٹ انڈیز اور پھر ساتویں پوزیشن کے لیے بنگلہ دیش سے بھی شکست کھا گیا۔ یوں یہ انڈر 19 عالمی کپ کی تاریخ میں پاکستان کی بدترین پوزیشن رہی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے ہی عالمی کپ سے بدترین انداز میں باہر ہونےکی تحقیقات کا اعلان کر چکا ہے اور اس حوالے سے مینیجر اورکوچ سے وضاحتیں طلب کی گئی ہیں۔ اب تک کی صورتحال سے تو یہی لگتاہے کہ تمام تر نزلہ کوچ صبیح اظہر پر گرے گا جو ویسے ہی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک پر روزانہ تصاویر اپلوڈ کر کے لوگوں کی تنقید کی زد میں آئے ہیں کہ اتنے اہم ٹورنامنٹ کے دوران کوچ کی توجہ بجائے مقابلے اور کھلاڑیوں پر ہونے کے فیس بک پر تھی، جہاں وہ بلاناغہ تصاویر اپلوڈ کرتے تھے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کوچ اور ٹیم مینیجر پی سی بی کو کیا رپورٹ پیش کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں کیا کارروائی کی جاتی ہے۔