ہاشم آملہ نے جنوبی افریقہ کو ”ہر فن مولا“ بنا دیا

0 1,051

جنوبی افریقہ تاریخ کا پہلا ملک بن گیا ہے جسے تینوں طرز کی کرکٹ یعنی ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میں سرفہرست پوزیشن حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہو گیا ہے اور یہ ممکن ہوا ساؤتھمپٹن میں کھیلے گئے دوسرے ایک روزہ میں ہاشم آملہ کی یادگار 150 رنز کی اننگز کی بدولت، جس کی مدد سے جنوبی افریقہ نے انگلستان کو 80 رنز سے زیر کر کے اک تاریخی کارنامہ انجام دے ڈالا ہے۔

ہاشم آملہ 150 سے زائد رنز بنانے والے پانچویں جنوبی افریقی بلے باز ہیں (تصویر: Getty Images)
ہاشم آملہ 150 سے زائد رنز بنانے والے پانچویں جنوبی افریقی بلے باز ہیں (تصویر: Getty Images)

جنوبی افریقہ کی اس فتح کی بدولت انگلستان کی مسلسل 10 فتوحات کا سلسلہ بھی تھم گیا۔ مہمان ٹیم اس دورے میں مستقل یہ بات ثابت کرتی آ رہی ہے کہ دنیائے کرکٹ کا حقیقی نمبر ایک کون ہے۔ انگلستان، جو گزشتہ دو ڈھائی سالوں سے اپنے ”گھر میں شیر“ بنا ہوا تھا، اب یہاں بھی ”بھیگی بلّی“ بنا ہوا ہے۔ ٹیسٹ میں تو اسے بدترین شکست کا سامنا کرنا ہی پڑا لیکن پہلے ایک روزہ کے بارش سے متاثر ہونے کے بعد یہاں ساؤتھمپٹن میں جیسی ناقص کارکردگی اس نے دکھائی ہے اس نے یہی لگتا ہے کہ اب سیریز میں واپس آنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگانا ہوگا۔ نہ صرف گیند بازی اور بلےبازی بلکہ فیلڈنگ میں بھی اس نے بہت ناقص کارکردگی دکھائی۔

بہرحال، میچ کی سب سے نمایاں بات ہاشم آملہ کی کیریئر کی بہترین باری تھی۔ انہوں نے بلے بازی کے لیے ایک مشکل وکٹ پر 124 گیندوں پر 150 رنز بنائے اور آخری اوور میں جا کر آؤٹ ہوئے۔ وہ ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں جنوبی افریقہ کے پانچویں بلے باز ہیں جنہیں 150 یا اس سے زائد رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ بہرحال، ان کی اس اننگز کی بدولت جنوبی افریقہ نے مقررہ 50 اوورز میں 5 وکٹوں پر 287 کا زبردست مجموعہ اکٹھا کیا۔

16 چوکوں سے مزین یہ ہاشم آملہ کے مختصر کیریئر کی 10 ویں سنچری تھی اور بلاشبہ اب تک کی بہترین اننگز بھی۔ انہوں نے تہرے ہندسے میں پہنچنے کے لیے صرف 96 گیندوں کا استعمال کیا اور اگلی 28 گیندوں پر انگلش باؤلرز کو خوب آڑے ہاتھوں لیا اور مزید 50 رنز حاصل کیے۔ البتہ اس اننگز میں خوش قسمتی بلکہ اگر صاف صاف کہا جائے تو انگلش فیلڈرز کی نا اہلی کا بھی بھرپور حصہ رہا۔ وہ دو مرتبہ رن آؤٹ ہوتے ہوتے بچے، ایک مرتبہ اُس وقت جب وہ صرف ایک رن پر تھے اور دوسری مرتبہ 62 کے انفرادی اسکور پر۔ اس کے علاوہ دو مرتبہ ان کے کیچ بھی چھوڑے گئے اور دونوں مرتبہ یہ ”کارنامہ“ وکٹ کیپر کریگ کیزویٹر نے انجام دیا، پہلے انہوں نے 42 پر سمیت پٹیل کی گیند پر موقع گنوایا اور پھر 92 کے انفرادی اسکور پر بھی۔ یوں ہاشم جیسے بلے باز کو چار مواقع دینے کے بعد انگلستان کی امیدیں تو ویسے ہی ختم ہو گئی تھیں۔ اس کے علاوہ ایک موقع پر ژاں پال دومنی نے اپنی قربانی دے کر ہاشم کو رن آؤٹ ہونے سے بچایا، اور بعد ازاں ان کا یہ جذبہ ایثار ٹیم کے بہت کام آیا۔

ہاشم آملہ نے اسی اننگز کے دوران ایک تاریخی کارنامہ انجام دیا، تیز ترین 3 ہزار ایک روزہ رنز ۔ انہوں نے ایک روزہ کرکٹ تاریخ کے عظیم ترین بلے باز ویوین رچرڈز کا ریکارڈ توڑا۔

جنوبی افریقہ جس نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تھا، ابتداء ہی سے مقابلے پر حاوی دکھائی دیا اور اوپنر ہاشم آملہ اور گریم اسمتھ نے ابتدائی 20 اوورز میں 89 رنز کی اچھی رفاقت قائم کی۔ اسمتھ 76 گیندوں پر 52 رنز بنانے کے بعد ٹم بریسنن کی واحد وکٹ بنے۔ بعد ازاں گو کہ کوئی بلے باز اسمتھ کی طرح کا ساتھ ہاشم کو نہ دے سکا لیکن ابراہم ڈی ولیئرز کی 28 اور فرانکو دو پلیسے کی 22 رنز کی اننگز نے ہدف کو انگلستان کی پہنچ سے دور لے جانے میں ان کی ضرور مدد کی۔

اسپنرز کے لیے مددگار وکٹ پر انگلستان کے گریم سوان نے 2 جبکہ اسٹیون فن اور ٹم بریسنن نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

بعدازاں انگلستان اپنے پہلے ہی اوور میں مقابلے سے ہاتھ دھو بیٹھا جب ان کے کپتان اور امیدوں کے مرکز ایلسٹر کک محض دوسری گیند پر لونوابو سوٹسوبے کا شکار بن گئے۔ وہ حریف گیند باز کی ایک یارکر کو نہ سمجھ پائے جو اُن کے بلے کے نیچے سے ہوتی ہوئی آف اسٹمپ کو اڑا گئی۔ تجربہ کار این بیل اور جوناتھن ٹراٹ نے میچ سنبھالنے کی کوشش کی لیکن جوناتھن ٹراٹ کے آؤٹ ہونے کے بعد اسپنرز کے لیے مددگار نظر آنے والی پچ پر رابن پیٹرسن کی جانب سے دو مسلسل اوورز میں پہلے این بیل اور پھر روی بوپارا کو آؤٹ کرنے نے میچ کا وزن مکمل طور پر جنوبی افریقہ کے پلڑے میں جھکا دیا۔

این بیل 41 گیندوں پر 45 رنز بنانے کے بعد پیٹرسن کی ایک خوبصورت گیند پر بولڈ ہوئے جبکہ روی بوپارا 16 رنز بنانے کے بعد ایکسٹرا کور پر کیچ دے بیٹھے۔ یوں انگلستان 100 رنز سے پہلے پہلے اپنے چار بلے باز گنوا بیٹھا۔

سمیت پٹیل نے 45 رنز کی مزاحمتی اننگز ضرور کھیلی لیکن میچ کا نتیجہ اپنے حق میں پلٹانا انگلستان کے لیے ممکن نہیں دکھائی دیتا تھا یہاں تک کہ 41 ویں اوور میں سمیت کے آؤٹ ہوتے ہی 207 رنز پر انگلش اننگز کا خاتمہ ہو گیا۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے مورنے مورکل، وین پارنیل اور رابن پیٹرسن نے 2،2 جبکہ لونوابو سوٹسوبے، ژاں پال دومنی اور ڈین ایلگر نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

اور میچ کا بہترین کھلاڑی کون ہو سکتا ہے؟ بلاشبہ ہاشم آملہ۔

اس فتح کی بدولت دو مقابلوں کے بعد جنوبی افریقہ کو سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل ہو گئی ہے اور اب اس کی نظریں 31 اگست کو اوول کے تاریخی میدان پر مرکوز ہوں گی جہاں فتح اسے سیریز میں ناقابل شکست برتری دلا دے گی۔