انگلستان کی دھماکے دار واپسی؛ فیورٹ جنوبی افریقہ کو شکست

2 1,166

عالمی کپ میں نیدرلینڈز کے خلاف لڑکھڑانے کے بعد فتح ، بھارت کے خلاف اعصاب شکن مقابلے اور آئرلینڈ کے ہاتھوں اپ سیٹ شکست کے ذریعے عالمی کپ 2011ء میں دلچسپی کا سامان پیدا کرنے والی انگلستانی ٹیم نے ایک بار پھر شائقین کرکٹ کو حیرت میں مبتلاء کردیا۔ عالمی کپ کے لیے فیورٹ قرار دی جانے والی جنوبی افریقی ٹیم کے خلاف گروپ بی کے اہم میچ میں دلچسپ ترین مقابلے کے بعد فتح 6 رنز سے انگلستان کو نصیب ہوئی۔

محض 172 رنز کا ہدف حاصل کرنے کے لیے جب جنوبی افریقہ نے بلے بازی کا آغاز کیا تو میچ پوری طرح ان کی گرفت میں تھا۔ جنوبی افریقی اوپنرز نے پر اعتماد انداز سے اننگ کی شروعات کی تو ایسا لگتا تھا میچ با آسانی پروٹیز کے نام رہے گا۔ اوپنر ہاشم آملہ اور گریم اسمتھ نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 63 رنز بنائے۔ گریم سوان کے ہاتھوں کپتان اسمتھ (22) کی رخصتی کے بعد انگلش بالر اسٹروٹ براڈ نے مسلسل دو اوورز میں آملہ (42) اور یاک کیلس (15) کو رخصت کر کے میچ میں انگلستان کی واپسی کا بگل بجا دیا۔

82 کے مجموعی اسکور پر 3 مستند کھلاڑیوں کی پویلین واپسی کے بعد اے بی ڈی ویلیئرز اور فرینکوئس پلیسس نے ہدف کا تعاقب کرنے کی کوشش تو ان کی راہ میں جیمز اینڈرسن حائل ہوگئے۔ اینڈرسن نے 124 رنز کے مجموعہ پر ڈی ویلیئرز (25) اور جے پی ڈومینی (0) کو بولڈ کر کے میچ کا پانسہ انگلستان کے حق میں پلٹ دیا۔ اس دوران پلیسس (17) بھی ایان بیل کی تھرو پر رن آؤٹ ہوئے۔ بعد میں آنے والے بلے بازوں بھی زیادہ دیر انگلستان کے تیز گیند بازوں کے سامنے نہ ٹہرسکے۔ انگلش باؤلرز نے پروٹیز کی تمام کوششوں کو ناکام بناتے ہوئے 48 ویں اوور میں ان کی بساط 165 پر ہی لپٹ دی۔ انگلستان کی جانب سے شاندار بالنگ کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ جنوبی افریقہ کی پہلی وکٹ 63 پر گرنے کے بعد ان کی آخری تمام 10 وکٹیں محض 102 رنز کے اضافے سے گریں۔

میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پانے والے انگلش بلے باز روی بوپارا کا ایک دلکش اسٹروک۔ (گیٹی امیجز)

اس سنسنی خیز میچ سے قبل انگلستانی کپتان نے ٹاس جیت کر بلے بازی کو ترجیح دی۔ تاہم انگلستانی بلے بازوں نے اننگ کی شروعات انتہائی ناقص انداز سے کی۔ دونوں اوپنرز اینڈریو اسٹراس (0) اور کیون پیٹرسن (2) پہلے ہی اوور میں روبن پیٹرسن کا شکار بنے۔ 5 ویں اور میں انگلستان کو ایک اور نقصان بھی پیٹرسن کے ہاتھوں ہوا جنہوں نے ایان بیل (5) کو کاٹ اینڈ بولڈ کیا۔ 15 کے مجموعی اسکور پر 3 مستند کھلاڑیوں کے آؤٹ ہوجانے کے بعد جوناتھن ٹروٹ اور روی بوپارا نے انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں انگلستان کی اننگ کو سنبھالا اور پروٹیز گیند بازوں کے ہر وار کو سہتے ہوئے اسکور میں 99 قیمتی رنز کا اضافہ کیا۔

114 کے مجموعی اسکور پر عمران طاہر نے جوناتھن ٹروٹ (52) کو کاٹ اینڈ بولڈ کر کے اس جوڑی کو توڑا۔ ٹروٹ کے بعد پوبارا (60) نے میٹ پرائیر کے ہمراہ کچھ دیر مزاحمت جاری رکھی اور 36 ویں اوور میں مورن مورکل کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ 134 پر 5 وکٹیں کھودینے کے بعد انگلستانی بلے بازی ایک بار پھر لڑکھڑا گئی۔ بعد میں آنے والے بلے باز عمران اور مورکل کی نپی تلی گیندوں کا سامنا نہ کرپائے اور اگلی پانچ وکٹیں اسکور میں صرف 37 رنز اضافہ کرسکیں۔ یوں انگلستان کی پوری ٹیم 46 ویں اوور میں 171 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

چنئی میں کھیلے گئے میچ میں پال کالنگووڈ کی جگہ شامل ہونے والے انگلش بلے باز روی بوپارا کو ایک نازک موقع پر ذمہ دارانہ اننگ کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ بوپارا نے 98 گیندوں پر 1 چھکے اور 3 چوکوں کی مدد سے 60 رنز بنائے۔ انگلستان کی جانب سے اسٹورٹ براڈ نے زبردست گیند بازی کرتے ہوئے 6.4 اوورز میں 15 رنز کے عوض 4 وکٹیں حاصل کیں۔ دوسری جانب جنوبی افریقہ کےاسپن بالر عمران طاہر نے ایک روزہ مقابلوں میں اپنے کیئریر کی بہترین گیند بازی کرتے ہوئے 38 رنز کے عوض 4 انگلش کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ گیند بازی میں شاندار کارکردگی کے باوجود جنوبی افریقہ کی شکست مستقبل میں پروٹیز کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔

عالمی کپ کے گروپ 'بی' المعروف گروپ آف ڈیتھ میں کوارٹر فائنل تک رسائی کا مقابلہ مزید سخت ہوچکا ہے۔ انگلستان کی ٹیم فتح کی صورت میں ملنے والی 2 قیمتی پوائنٹس کے بعد گروپ میں سبقت حاصل کرچکی ہے۔ اب انگلستان کا مقابلہ 11 مارچ کو میزبان بنگلہ دیش سے ہوگا جس میں انگلستان کی جیت اس کی کوارٹر فائنل تک رسائی اور بنگلہ دیش کی ٹورنامنٹ سے رخصتی پر مہر ثبت کردے گی۔ اگلے روز یعنی 12 مارچ کو جنوبی افریقہ کی ٹیم بھارت کے مدقابل آئے گی اور شائقین کرکٹ یہ جان پائیں گے آیا جنوبی افریقہ اس عالمی کپ میں بھی 'چوکر' کا خطاب پاتا ہے یا بھارت کو ہرا کر اپنی شکست کا داغ دھو دے پاتا ہے۔

میچ کی جھلکیاں

(بشکریہ ای ایس پی این)