کیا سچن دنیائے کرکٹ کو خیرباد کہہ دیں؟

2 1,016

تحریر: سلمان غنی، پٹنہ، بھارت

سچن تنڈولکر شاید دور جدید کے واحد کرکٹر ہیں جن کی ہر نقل و حرکت پر دنیائے کرکٹ سے وابستہ ہر شخص کی گہری نظر ہوتی ہے۔ عام شائقین سے لے کر تجزیہ کار و ماہرین تک ان کی کارکردگی پر اپنی نظریں گاڑے بیٹھے رہتے ہیں۔ یہ ایک عظیم کھلاڑی کی پہچان ہے کہ اس کی ایک ادنیٰ سے ادنیٰ چوک بھی لوگوں کی نظروں سے بچ نہیں پاتی اور بعض دفعہ یہ غلطیاں اک ہنگامہ برپا کر دیتی ہیں۔

مسلسل تین میچز میں کلین بولڈ ہونے نے سچن کے خلاف ناقدین کے منہ کھول دیے ہیں (تصویر: AP)
مسلسل تین میچز میں کلین بولڈ ہونے نے سچن کے خلاف ناقدین کے منہ کھول دیے ہیں (تصویر: AP)

تاریخ گواہ ہے کہ ہر عظیم کھلاڑی کی ایک چھوٹی سی چھوٹی غلطی بھی ’سانحات‘ رونما کر دیتی ہے۔ حتیٰ کہ کھلاڑیوں کی ذاتی زندگی بھی اس کی زد سے محفوظ نہیں رہ پاتیں۔ خواہ وہ عمران خان کا جمائما گولڈ اسمتھ کے ساتھ نکاح و طلاق کا معاملہ ہو یا شین وارن کی بگڑتی ازدواجی زندگی اور ایلزبتھ ہرلے کے ساتھ معاشقہ ہو یا پھر معروف گالف کھلاڑی ٹائیگر ووڈز کا 'حادثہ' ہو۔ یہ، اور ایسے ہی دیگر، واقعات منظر عام پر آنے کے بعد ذرائع ابلاغ میں بڑی تیزی سے گردش کرنے لگتے ہیں۔

کچھ اسی قسم کی صورتحال کا سامنا سچن تنڈولکر کو نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ ٹیسٹ سیریز میں ہوا ہے، جہاں وہ مسلسل تین باریوں میں عجیب و غریب اور ناتجربہ کارانہ انداز میں کلین بولڈ ہوئے۔ اس کارکردگی پر کمنٹری باکس میں بیٹھے سنیل گاوسکر نے برجستہ اپنی رائے دیتے ہوئے کہہ دیا کہ سچن کا اس طرح سے آؤٹ ہونا باعث تشویش ہے اور انہیں اپنی عمر دیکھتے ہوئے اب کرکٹ سے ریٹائر ہوجانا چاہیے۔

سچن کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے یہ کوئی نیا خیال نہ تھا بلکہ عین عالمی کپ 2011ء کے بعد سے ہی شائقین کرکٹ بڑی شدت سے سچن کو الوداع کہنے کے لئے بے تاب ہیں۔ یہاں تک کہ ان کے بین الاقوامی کیریئر کی 100 ویں سنچری کے بعد تو گویا ہر سیریز سے قبل اس بات کی توقع کی جانے لگی کہ سچن شاید اس سیریز کے بعد کرکٹ سے اپنی علیحدگی کا اعلان کر دیں۔ لیکن ان کے ریٹائرمنٹ کا معاملہ لٹکتا ہی آ رہا ہے اور خود سچن بھی کہہ چکے ہیں کہ فی الوقت ان کا دنیائے کرکٹ کو خیرباد کہنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

اب نیوزی لینڈ جیسے کمزور حریف کے خلاف اپنے ہی میدانوں میں مایوس کن بلے بازی کے بعد یہ مطالبہ بڑی شدومد کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب کبھی سچن کی ریٹائر منٹ کی بات ہوتی ہے، ان کے ناقدین اس بات کا ذکر کرنے سے نہیں چوکتے کہ "ماسٹر بلاسٹر" کو ریکارڈز کی بھوک کرکٹ سے الگ نہیں ہونے دیتی۔ بہرحال، اس بحث سے قطع نظر سچن کی تین باریوں کی مسلسل ناقص کارکردگی اور ایک ناپختہ بلے باز کی طرح گیند کا صحیح اندازہ نہ لگا کر اپنی وکٹیں گنوا دینے والا واقعہ یقینا قابل توجہ ہے۔ لیکن کم و بیش ناقدین نے سچن کے ساتھ انصاف نہیں کیا اور سنیل گاوسکر کی طرح انہوں نے اپنا فیصلہ فورا صادر فرما دیا کہ سچن کا کھیل اب ختم ہوا چاہتا ہے۔

اس معاملے پر مجھے ذاتی طور پر سابق نیوزی لینڈ کپتان مارٹن کرو کا نظریہ پسند آیا۔ معروف ویب سائٹ 'ای ایس پی این کرک انفو' کے لئے لکھے گئے اپنے ایک کالم میں انہوں اس پر بہترین تجزیہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے دلائل کے ساتھ اس بات کو رد کر دیا ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ آنکھیں گیند کی آمد کا صحیح اندازہ نہیں لگا پاتیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ مجھے گزشتہ سال آنکھوں میں مسئلہ پیش آیا۔ میں اپنے ماہر چشم کے پاس گیا اور میں نے کہا کہ میری آنکھیں کمزور ہو رہی ہیں۔ لیکن ڈاکٹر نے اس سے انکار کر دیا اور کہا کہ آپ دوبارہ وہی جانچ کرا لیں جو آج سے 20 برس قبل کرائی تھی۔ پانچ منٹوں میں ڈاکٹر نے مجھے رپورٹ دکھائی اور اس کا موازنہ 20 برس قبل یعنی 1992ء میں کی گئی جانچ سے کرادیا۔ میں یہ دیکھ کر حیرت زدہ رہ گیا کہ بیس برس بعد میری آنکھیں 20 فیصد بہتر تھیں۔

مارٹن کرو مزید دعویٰ کرتے ہیں کہ نظروں کی مدد سے ہاتھوں کو حرکت دینے کا عمل 1992ء کے مقابلے سچن زیادہ بہتر طریقے سے کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ عمر کے ساتھ جسم کو لچک دینے کی قوت کم ہو جاتی ہے۔ اس لئے آنکھیں گیند کی آمد کا برقت اندازہ کر کے دماغ کے سہارے ہاتھوں کو حرکت تو دیتی ہیں لیکن جسمانی لچک میں کمزوری کے باعث تنڈولکر پہلے جیسی تیزی نہیں دکھا پاتے۔ یہ مسئلہ انہیں محض تیز گیند بازوں کے سامنے در پیش ہے۔ اسپن گیندبازی کو وہ اسی خوبی کے ساتھ کھیل سکتے ہیں جس طرح وہ پہلے سے کھیلتے آ رہے ہیں۔ نیوزی لینڈ کے دائیں ہاتھ کے سابق بلے باز مارٹن سچن کی مزید تکنیکی خامیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کے ازالے کی صورت بھی تجویز کرتے ہیں۔ نیز ان کا کہنا ہے کہ سچن میں اب تیز گیندبازوں کا مقابلہ کرنے کے لئے سابقہ دم خم نہیں رہا۔ ان تمام امور کے باوجود مارٹن کرو سچن تنڈولکر کے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کو مکمل طور پر سچن پر چھوڑتے ہیں۔

دنیا کا بہترین بلے باز کون ہے؟ اس پر ماہرین میں ضرور اختلاف ہے۔ لیکن اس امر سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ سچن اس عہد کے کامیاب ترین بلے باز ہیں۔ اپنے ریکارڈز کے تاج میں انہوں نے وہ تقریباً تمام ہیرے جڑ لئے ہیں جو ایک بہترین بلے باز کے سر پر ہونے چاہئیں۔ لیکن ان کے مداحوں کے درمیان ایک بات کی شدید تشویش لاحق ہے کہ کہیں سچن کے اتنے شاندار کیریئر کا اختتام ماضی کے ان چند بدنصیب کھلاڑیوں جیسا نہ ہو جائے جن کا سنہرا ماضی اور ایک یادگار کیریئر انتہائی مایوس کن انداز میں اختتام کو پہنچا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سچن خود اس حوالے سے کیا فیصلہ کرتے ہیں؟