باؤلرز کی محنت رائیگاں، پاکستان آخری وارم اپ ہار گیا

6 1,030

پاکستانی بلے بازوں نے شاٹس کے ناقص انتخاب سے باؤلرز کی تمام محنت پر پانی پھیر دیا اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء سے قبل انگلستان کے خلاف اپناآخری وارم اپ مقابلہ 15 رنز سے ہار بیٹھا۔پاکستانی باؤلرز خصوصاً اسپنرز کی عمدہ گیند بازی نے انگلستان کو صرف 111 رنز پر محدود کر دیا لیکن پاکستانی بلے باز، جن کے بارے میں قبل از وقت کچھ کہنا ممکن نہیں، نے اپنے ہاتھوں سے بازی گنوائی اور انگلستان کو مقابلہ طشتری میں رکھ کر پیش کر دیا۔ پاکستان مقررہ 20 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر صرف 96 رنز بنا پایا۔

سعید اجمل نے فتح کا بہترین موقع فراہم کیا لیکن بلے بازوں نے گنوا دیا (تصویر: AFP)
سعید اجمل نے فتح کا بہترین موقع فراہم کیا لیکن بلے بازوں نے گنوا دیا (تصویر: AFP)

پاکستان جس نے گزشتہ وارم اپ مقابلے میں روایتی حریف بھارت کے خلاف ناممکن کو ممکن بناتے ہوئے 186 رنز کا ہدف اس وقت حاصل کیا تھا جب 91 پر اس کے 5 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے لیکن آج 112 رنز بھی حاصل نہ کر پایا۔ آخری اوور میں پاکستان کو جیتنے کے لیے 20 رنز درکار تھے اور کریز پر عبد الرزاق اور گزشتہ میچ کے ہیرو کامران اکمل موجود تھے لیکن دونوں مسلسل دو گیندوں پر وکٹیں دے کر امیدوں کے چراغ گل کر گئے۔

اسپنرز کے لیے مددگار وکٹ پر جہاں انگلستان کو اپنے اہم اسپنر گریم سوان کی خدمات بھی حاصل نہیں تھیں، پاکستان کے بلے بازوں کو خوب باندھ کر رکھا جنہوں نے شاٹس کے ناقص انتخاب سے حریف گیند بازوں کا کام مزید آسان کیا اور وقفے وقفے سے واپس لوٹتے رہے۔ گو کہ مقابلہ براہ راست نشر نہ کیا گیا لیکن آمدہ اطلاعات کے مطابق کپتان محمد حفیظ پہلے ہی اوور میں ڈینی برگز کی تمام گیندیں ضایع کرنے کے بعد آخری گیند کو میدان بدر کرنے کی کوشش میں صفر کی ہزیمت لیے پویلین لوٹے۔

گو کہ عمران نذیر اور ناصر جمشید کے نقصانات کے باوجود پاکستان نصف سے زائد منزل صرف تین وکٹوں پر طے کر چکا تھا لیکن ایک مرتبہ پھر لوئر مڈل آرڈر کی ناکامی کا خمیازہ ٹیم کو بھگتنا پڑا۔ 12 ویں اوور میں اسد شفیق اسٹورٹ براڈ کی گیند پر سمیت پٹیل کو کیچ دے بیٹھے، یہیں سے میچ کا پانسہ مکمل طور پر انگلستان کے حق میں پلٹ گیا۔ اسد نے 20 گیندوں پر 20 رنز بنائے۔ اگلے اوور میں صرف نام کے باصلاحیت عمر اکمل 10 رنز بنا کر برگز کی تیسری وکٹ بنے۔ شاہد آفریدی صرف 5 رنز بنانے کے بعد براڈ کی دوسری وکٹ بنے۔ جنہوں نے بہت عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور 4 اوورز میں صرف 12 رنز دیے۔ عین اسی دن جب 2007ء میں اسٹورٹ براڈ کو یووراج سنگھ کے خلاف 6 گیندوں پر 6 چھکوں کی زحمت اٹھانا پڑی، نہ صرف انہوں نے عمدہ باؤلنگ کی بلکہ بہترین قیادت کے ذریعے بھی ٹیم کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔

بہرحال، اب ذمہ داری گزشتہ مقابلے میں ناقابل یقین شراکت قائم کر کے پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرنے والے شعیب ملک اور عبد الرزاق پر تھی لیکن بھارت کے 'ہومیو پیتھک' باؤلنگ اٹیک کے مقابلے میں انگلستان کی گيند بازی بہت عمدہ تھی۔ جس نے وہ غلطیاں نہیں دہرائیں جو گزشتہ میچ میں بھارت نے کی تھیں۔ 18 ویں اوور میں پاکستان کو جب شعیب ملک کی وکٹ کا نقصان اٹھانا پڑا تو پاکستان کو صرف 26 رنز کی ضرورت تھی لیکن آخری اوور کے آغاز تک وہ صرف 6 رنز کا اضافہ کر پایا اور آخری اوور میں ڈرنباخ نے مسلسل دو گیندوں پر کامران اکمل اور عبد الرزاق کو آؤٹ کر کے انگلش فتح کو یقینی بنا دیا۔ کامران اکمل نے صرف 2 رنز بنائے جبکہ عبد الرزاق 18 گیندوں پر 12 رنز بنا سکے۔

انگلستان کی جانب سے برگز اور ڈرنباخ نے 3،3 جبکہ اسٹورٹ براڈ نے 2 اور سمیت پٹیل نے ایک وکٹ حاصل کی۔

یوں انگلستان اپنے دونوں وارم اپ مقابلوں میں دو سخت حریفوں آسٹریلیا اور پاکستان کو شکست دینے کے بعد بلند حوصلوں کے ساتھ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں داخل ہوگا جبکہ پاکستان بھارت کے خلاف فتح اور انگلستان کے خلاف جیتی ہوئی بازی ہارنے کے بعد ملے جلے احساسات کے ساتھ 23 ستمبر کا انتظار کرے گا جب اس کا پہلا مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہوگا۔

قبل ازیں انگلستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تو پاکستان کے اسپنرز کا سامنا کرنا اس کے بس کی بات نہ لگتی تھی۔ نوجوان رضا حسن، جنہیں حیران کن طور پر پہلا اوور تھمایا گیا تھا نے اپنے دوسرے ہی اوور میں ایلکس ہیلز کی خطرناک وکٹ حاصل کی اور تیسرے و اننگز کے مجموعی طور پر پانچویں اوور میں دوسرے اوپنر کریگ کیزویٹر کو بھی ٹھکانے لگا دیا۔ اب انگلستان کے لیے اصل خطرہ میدان میں آ چکا تھا، سعید اجمل۔ جنہوں نے مرد بحران ایون مورگن کو کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا کر پاکستان کو مضبوط پوزیشن پر لا کھڑا کیا۔انگلستان 46 رنز پر تین وکٹیں گنوا چکا تھا۔ یہاں لیوک رائٹ اور جانی بیئرسٹو نے اننگز کو کچھ سنبھالا اور 15 ویں اوور تک کوئی وکٹ نہ گرنے دی اور اسکور کو بھی 80 تک پہنچایا لیکن جب انہیں اننگز کو بنانے کی ضرورت پڑی اس وقت سعید اجمل اور یاسر عرفات قہر بن کر ٹوٹ پڑے۔ 105 رنز پر جہاں انگلستان کے پانچ کھلاڑی آؤٹ تھے لیکن آخری نصف بلے باز محض 6 رنز کے اضافے سے سعید اجمل اور یاسر عرفات کے شکار بن گئے۔ انگلستان تمام 20 اوورز بھی نہ کھیل پایا اور اننگز 111 رنز پر تمام ہوئی۔ آخری 5 وکٹیں محض 8 گیندوں پر 6 رنز کے اضافے سے گریں۔ لیوک رائٹ 38 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بلے باز رہے۔

سعید اجمل نے 4اوورز میں محض 14 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ رضا حسن اور یاسر عرفات نے 2،2 اور محمد سمیع نے ایک وکٹ حاصل کی۔

گیند کے ساتھ اس شاندار کارکردگی کے بعد گزشتہ وارم اپ میں بلے سے جادو دکھانے والے پاکستانی بلے بازوں سے بہت توقعات تھیں لیکن وہ اس پر پورا نہ اتر سکے اور انگلش باؤلرز ان پر حاوی ہو گئے۔