سپر 8 کا آغاز شایان شان انداز میں، سری لنکا کی ڈرامائی کامیابی

1 1,063

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء، جو اب تک ایک ’روکھا پھیکا ٹورنامنٹ‘ ثابت ہو رہا تھا۔ چہار جانب سے اس میں کمزور ٹیموں کی شمولیت اور ڈھیلے ڈھالے فارمیٹ کے باعث تنقید کی جا رہی تھی۔ انہی صداؤں میں ٹورنامنٹ اہم مرحلے سپر 8 میں پہنچا۔ اور اس کے پہلے ہی مقابلے نے گویا گزشتہ 12 مقابلوں کا کفارہ ادا کر دیا۔ اتنا سنسنی خیز، اعصاب شکن اور ہیجان انگیز جتنا کہ کوئی ٹی ٹوئنٹی مقابلہ ہو سکتا ہے۔ جی ہاں! میزبان سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے والا سپر 8 مرحلے کا پہلا مقابلہ نشیب و فراز لیتا ہوا بالآخر ٹائی ہوا اور پھر سپر اوور میں سری لنکا نے لاستھ مالنگا کی شاندار باؤلنگ کی بدولت فتح سمیٹ کر 2 قیمتی پوائنٹس حاصل کر لیے۔ میزبان کم از کم گروپ کے کمزور ترین حریف کے خلاف دو پوائنٹس گنوانے کا متحمل نہیں ہو سکتا تھا اور اس نے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر بالآخر پوائنٹس چھین ہی لیے۔

سپر اوور میں مالنگا کے یارکرز نے سری لنکن فتح پر مہر ثبت کی (تصویر: AFP)
سپر اوور میں مالنگا کے یارکرز نے سری لنکن فتح پر مہر ثبت کی (تصویر: AFP)

پالی کیلے کے میدان میں جہاں میزبان لنکا کے ہزاروں تماشائی اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لیے میدان میں موجود تھے، ایک آسان فتح کی جانب پیش قدمی دیکھتے ہوئے جیت کے نغمے گا رہے تھے، اور کیوں نہ گاتے؟ 12 اوورز میں 119 رنز پر سری لنکا کا محض ایک کھلاڑی آؤٹ تھا اور ایک اینڈ سے دلشان اور دوسرے اینڈ سے سنگاکارا حریف گیند بازوں پر برس رہے تھے کہ ایک اضافی رن لینے کی بیکار کوشش نے سنگاکارا کی اننگز کا خاتمہ کر دیا۔ 14 گیندوں پر 21 رنز کی اننگز تمام ہوئی اور یہیں سے بے بس نظر آنے والے نیوزی لینڈ کو حریف ٹیم کی دیوار میں گھاؤ کرنے کے لیے کمزور مقام مل گیا۔

گو کہ سری لنکا کو 46 گیندوں پر صرف 56 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی 8 وکٹیں باقی تھیں۔ لیکن نیوزی لینڈ نے کمال کر دکھایا۔ کچھ ہی دیر بعد اجنتھا مینڈس کو ٹھکانے لگایا اور پھر میچ کے نازک ترین لمحے پر نپی تلی گیند بازی کے ذریعے رنز کے بہاؤ کو روکا اور 19 ویں اوور میں تلکارتنے دلشان اور تھیسارا پیریرا کی وکٹیں سمیٹ کر مقابلے کو سخت ترین مرحلے میں پہنچا دیا۔ تلکارتنے دلشان 53 گیندوں پر تین چھکوں اور پانچ چوکوں کی مدد سے 76 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور بلاشبہ ان کا آؤٹ ہونا ہی نیوزی لینڈ کو اس حالت تک لایا کہ وہ میچ کو ٹائی تک لے جائے۔

بہرحال، آخری اوور میں سری لنکاکو فتح کے لیے گو کہ صرف 8 رنز کی ضرورت تھی، جو نسبتاً ایک آسان ہدف لگتا تھا لیکن ٹم ساؤتھی کی خوبصورت باؤلنگ اور ابتدائی 4 گیندوں پر محض تین رنز دینے نے زبردست سنسنی پیدا کر دی۔ لاہیرو تھریمانے پر لازم ہو گیا کہ وہ بچنے والی آخری دو گیندوں پر درکار پانچ رن حاصل کرنے کے لیے باؤنڈری لگائیں اور انہوں نے یارکر پھینکنے کی ناکام کوشش کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے پانچویں گیند کو لانگ لیگ باؤنڈری کی راہ دکھا دی۔ ان کے کاندھوں سے بوجھ اتر چکا تھا کیونکہ مقابلہ برابر تھا اور سری لنکا کو آخری گیند پر ایک رن درکار تھا۔ نیوزی لینڈ کے تمام کھلاڑی دائرے کے اندر اس ایک رن کو روکنے کے لیے پہنچ گئی۔

گیند پھینکی گئی اور بظاہر ایسا لگا کہ نان اسٹرائیکر اینڈ پر نیوزی لینڈ کے کپتان روز ٹیلر نے رن آؤٹ کا ایک آسان موقع گنوا دیا۔ میدان سری لنکن تماشائیوں کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھا لیکن امپائر نے تیسرے امپائر سے مدد لینے کا فیصلہ کیا جنہوں نے ٹی وی پر درجن بھر مرتبہ ری پلے دیکھنے کے بعد فیصلہ دیا کہ گیند ٹیلر کے ہاتھ سے لگ کر وکٹ کو لگی اور بیلز اڑا گئی۔ یوں تھریمانے رن آؤٹ قرار پائے اور مقابلہ ٹائی ہو گیا۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ کا دوسرا ٹائی مقابلہ!

نتیجہ بہرصورت نکالنا تھا، اور اس کے لیے ”سپر اوور“ کا سہارا لیا گیا۔ سری لنکا نے پہلے بلے بازی کی اور نیوزی لینڈ کی جانب سے ساؤتھی کو دوبارہ گیند تھمائی گئی۔ گو کہ انہوں نے اوور میں کوئی چوکا یا چھکا نہیں کھایا لیکن دو وائیڈ گیندیں پھینکنے کے باعث انہیں 8 گیندوں کااوور کرنا پڑا، جس میں جے وردھنے کے رن آؤٹ ہونے کے باوجود سری لنکا 13 رنز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

جواب میں نیوزی لینڈ لاستھ مالنگا کی باؤلنگ کا مقابلہ نہ کر سکا اور صرف 7 رنز بنا سکا۔ پانچویں گیند پر مارٹن گپٹل گو کہ ایک کرارا شاٹ لگانے میں کامیاب ہو گئے لیکن اس سنسنی خیز مرحلے پر دلشان نے اپنے اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے ایک لانگ آف باؤنڈری سے محض چند انچوں کے فاصلے پر ایک خوبصورت کیچ تھاما۔

یوں سری لنکا بالآخر کٹھن مراحل کے بعد بالآخر مطلوبہ نتیجے پر پہنچ گیا۔ لاستھ مالنگا نے ثابت کیا کہ وہ حتمی مراحل میں اب بھی دنیا کے بہترین باؤلر ہیں۔ انہوں نے اس اہم اوور میں نہ کوئی باؤنڈری کھائی، نہ ہی کوئی فاضل رن دیا بلکہ وکٹ بھی حاصل کی۔ گو کہ مقابلہ سری لنکا کے حق میں گیا لیکن جس طرح اس نے ایک آسان سفر کو اپنے ہاتھوں مشکل بنایا، وہ ضرور لمحہ فکریہ ہے۔ نیوزی لینڈ نے اپنی صلاحیتوں سے کہیں بڑھ کر کارکردگی دکھائی اور فتح کو لنکن شیروں کے جبڑے سے چھیننے کے لیے آخری حد تک گئے۔

قبل ازیں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور اوپنرز کی جانب سے 57 رنز کا اچھا آغاز پایا۔ مارٹن گپٹل 30 گیندوں پر 6 چوکوں کے ساتھ 38 رنز بنانے کے بعد اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے اکیلا دانن جیا کی پہلی وکٹ بنے۔ اب دو خطرناک ترین بلے باز کریز پر موجود تھے یعنی راب نکول اور برینڈن میک کولم، ان میں سے آخر الذکر کو کچھ بھی کر کے روکنا سری لنکاکے لیے لازمی تھا۔

نکول نے حال ہی میں زمبابوے کے خلاف بہترین باؤلنگ کا عالمی ریکارڈ قائم کرنے والے اجنتھا مینڈس کو پہلے ہی اوور میں چھکا رسید کر کے ان کے ”برے دن“ کا آغاز کیا جبکہ دانن جیا نے برینڈن میک کولم کے ہاتھوں ایک چھکا بھی کھایا اور بعد ازاں نکول سے اپنی ناک بھی تڑوائی۔ نکول کا شاٹ سیدھا ان کے منہ پر آیا، انہوں نے کیچ پکڑنے کی کوشش کی لیکن گیند ان کے چہرے پر لگ گئی۔ کافی دیر طبی عملے کی مدد کے بعد وہ اپنا اوور جاری رکھنے کے قابل ہو سکے لیکن اس اوور میں بھی میک کولم سے چھکا کھائے بغیر نہیں لوٹے۔

نیوزی لینڈ 12 ویں اوور کے اختتام پر تہرے ہندسے سے ایک رن کے فاصلے پر تھا ، یعنی بہترین پوزیشن! مینڈس نے دن کا واحد خوشی کالمحہ گزارا جب ان کی گیند پر برینڈن میک کولم ڈیپ اسکوائر لیگ پر کیچ تھما گئے 16 گیندوں پر دو چھکے کے ساتھ 25 رنز بنانے کے بعد وہ بوجھل قدموں کے ساتھ پویلین لوٹے۔ اس موقع پر اگر نکول مینڈس کو اگلے اوور میں تین چھکے رسید نہ کرتے تو نیوزی لینڈ کے تیزی سے بڑھتے ہوئے قدم رک جاتے۔ انہوں نے 15 ویں اوور کی پہلی، دوسری اور پانچویں گیند کو کمال مہارت سے میدان بدر کیا اور اپنی نصف سنچری مکمل کی۔ بدقسمتی سے وہ اگلے اوور میں نوجوان دانن جیا کے ہاتھوں آؤٹ ہو گئے۔ 40 گیندوں پر 4 چھکوں اور تین چوکوں سے مزین 58 رنز کی یہ بلاشبہ ایک بہترین باری تھی۔

نکول کے جانے کے بعد نیوزی لینڈ آخری چار اوورز میں اتنے رنز حاصل نہ کر پایا، جتنے اسے حاصل کرنے چاہیے تھے۔ وہ صرف 33 رنز بنا سکا اور چار وکٹیں گنوائیں۔ جن میں کپتان روز ٹیلر اور جیکب اورم نووان کولاسیکرا کے ایک ہی اوور میں آؤٹ ہوئے جبکہ ناتھن میک کولم مالنگا کے ہاتھوں بولڈ ہوئے۔ آخری اوور کی آخری گیند کین ولیم سن کے خاتمے کا باعث بنی، جو رن آؤٹ ہوئے۔ البتہ نیوزی لینڈ اس کے باوجود 174 رنز کا مجموعہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔

سری لنکا کی جانب سے کولاسیکرا اور اکیلا دانن جیا نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ مالنگا اور مینڈس کو ایک، ایک وکٹ ملی۔ مینڈس نے اپنے 4 اوورز میں 48 رنز کھائے، جو ان کی کارکردگی میں عدم تسلسل کو ظاہر کرتے ہیں۔

اس ہدف کے تعاقب میں لنکن اوپنرز نے محض 7 اوورز میں 80 رنز کا شاندار آغاز فراہم کیا۔ دلشان، جن کے بلے کا چلنا اس ٹورنامنٹ میں سری لنکا کی موجودگی کا ضامن ہے، نے کپتان مہیلا جے وردھنے کے ساتھ مل کر ابتدائی اوور ہی سے بلیک کیپس گیند بازوں کوآڑے ہاتھوں لیا۔روزٹیلر کا پہلا اوور اسپنر سے کروانے کا فیصلہ بہت ہی ناقص ثابت ہوا کیونکہ دلشان نے ناتھن میک کولم کو ایک چھکا اور دو چوکے رسیدکرتے ہوئے پہلے اوور میں 17 رنز لوٹے۔ دوسرے اینڈ سے جے وردھنے بھی اپنی بھرپور فارم میں نظر آئے جنہوں نے پاور پلے میں فیلڈ کی پابندیوں کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اسٹرائیکر باؤلر ٹم ساؤتھی اورکائل ملز کوتین اوورز میں تین چھکے جڑے جبکہ دوسرے اینڈ سے دلشان نے بھی ساؤتھی کو چھکا و چوکا رسید کر کے ہاتھ صاف کیے۔ محض پانچ اوورز میں سری لنکا کا اسکور 62 رنز تھا۔ اس موقع پر جیکب اورم آئے، جن کے تجربے سےنیوزی لینڈ کو پہلا سکھ کا سانس ملا کیونکہ پاور پلے کے آخری اوور میں صرف 6 رنز بنے جبکہ انہوں نے اپنے اگلے اوور میں جے وردھنے کی برق رفتار اننگز کا بھی خاتمہ کروا دیا۔ جے وردھنے 26 گیندوں پر 3 چھکوں اور اتنے ہی چوکوں کی مدد سے 44 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ لیکن دوسرے اینڈ سے دلشان کی طوفانی اننگز جاری تھی، جو سنگاکارا کی مدد سے رنز کو تیزی سے آگے بڑھا رہے تھے یہاں تک کہ تیرہویں اوور کی پہلی گیند پر سنگاکارا رن آؤٹ ہوئے۔ ان کے جانے کے بعد نجانے کیوں سری لنکا رنز بنانے کے دباؤ میں آ گیا اور وکٹیں گرنے نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی یہاں تک کہ ڈرامائی انداز میں آخری گیند پر مقابلہ ٹائی قرار پایا۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے جیمز فرینکلن نے 2 جبکہ جیکب اورم نے ایک وکٹ حاصل کی۔ گو کہ ٹم ساؤتھی نے مجموعی طور پر 4 اوورزمیں 44 رنز کھائے اور کامیابی بھی حاصل نہ کی لیکن یہ ان کے پھینکا گیا اٹھارہواں اور آخری اوور تھا، جس میں انہوں نے اعصاب پر قابو پاتے ہوئے رنز کو روکا۔

دلشان کو شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

سری لنکا بمقابلہ نیوزی لینڈ

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء، سپر 8 مرحلہ، پہلا مقابلہ

27 ستمبر 2012ء

بمقام: پالی کیلے انٹرنیشنل اسٹیڈیم، کانڈی، سری لنکا

نتیجہ: مقابلہ ٹائی (سری لنکا سپر اوور میں فتح یاب)

میچ کے بہترین کھلاڑی: تلکارتنے دلشان (سری لنکا)

نیوزی لینڈ رنز گیندیں چوکے چھکے
راب نکول ک تھریمانے ب دانن جیا 58 40 3 4
مارٹن گپٹل ک پیریرا ب دانن جیا 38 30 6 0
برینڈن میک کولم ک پیریرا ب اجنتھا مینڈس 25 16 0 2
روز ٹیلر ب کولاسیکرا 23 15 2 0
جیکب اورم ک دلشان ب کولاسیکرا 6 6 1 0
ناتھن میک کولم ب مالنگا 3 4 0 0
جیمز فرینکلن ناٹ آؤٹ 8 5 1 0
کین ولیم سن رن آؤٹ 4 4 0 0
فاضل رنز ل ب 4، و 5
مجموعہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 174

 

سری لنکا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
نووان کولاسیکرا 4 0 33 2
اینجلو میتھیوز 2 0 14 0
لاستھ مالنگا 4 0 30 1
اجنتھا مینڈس 4 0 48 1
اکیلا دانن جیا 4 0 32 2
جیون مینڈس 2 0 13 0

 

سری لنکاہدف: 175 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
مہیلا جے وردھنے ک ویٹوری ب اورم 44 26 3 3
تلکارتنے دلشان رن آؤٹ 76 53 5 3
کمار سنگاکارا رن آؤٹ 21 14 4 0
اجنتھا مینڈس ک ٹیلر ب فرینکلن 8 9 1 0
اینجلو میتھیوز ناٹ آؤٹ 12 11 0 0
تھیسارا پیریرا ب فرینکلن 5 3 1 0
لاہیرو تھریمانے رن آؤٹ 5 4 1 0
فاضل رنز ل ب 1، و 2 3
مجموعہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 174

 

نیوزی لینڈ(گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ناتھن میک کولم 3 0 25 0
کائل ملز 2 0 15 0
ٹم ساؤتھی 4 0 44 0
جیکب اورم 3 0 26 1
ڈینیل ویٹوری 4 0 29 0
جیمز فرینکلن 4 0 34 2