پاکستان کی بدترین کارکردگی، بھارت کی امیدیں برقرار

7 1,034

بھارت نے روایتی حریف پاکستان کے خلاف 8 وکٹوں کی شاندار فتح سمیٹ کر سیمی فائنل کی امیدوں کے چراغ دوبارہ روشن کر لیے ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 9 وکٹوں کی ذلت آمیز شکست کے بعد بھارت کے لیے ضروری تھا کہ وہ پاکستان کو اس مقابلے میں ہرائے کیونکہ اس کی شکست نہ صرف خود اسے بلکہ ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ کو بھی ٹورنامنٹ سے باہر کر دیتی لیکن اب وہ نہ صرف دو قیمتی پوائنٹس حاصل کر چکا ہے بلکہ رن ریٹ میں بھی تقریباً پاکستان کے برابر آ چکا ہے۔

ویراٹ کوہلی کی 78 رنز کی ناقابل شکست اننگز فتح گر ثابت ہوئی (تصویر: ICC)
ویراٹ کوہلی کی 78 رنز کی ناقابل شکست اننگز فتح گر ثابت ہوئی (تصویر: ICC)

یوں پاکستان کی ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کے ورلڈ کپ میں ہارنے کی روایت برقرار رہی۔ 1992ء سے لے کر گزشتہ سال 2011ء تک جتنے بھی ورلڈ کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاک-بھارت ٹکراؤ ہوا، فتح ہمیشہ بھارت کے نصیب میں رہی اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔

گو کہ بھارت کے لیے 129 رنز کے معمولی ہدف کا تعاقب بہتر ثابت نہ ہوا کیونکہ گوتم گمبھیر پہلے ہی اوور میں رضا حسن کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے لیکن اس کے بعد پاکستان "ایڈوانٹیج" حاصل نہ کر پایا۔ وریندر سہواگ اور ویراٹ کوہلی نے دوسری وکٹ پر 61 گیندوں پر 74 رنز کی بہترین رفاقت قائم کر کے مقابلہ بھارت کی گرفت میں رکھا۔ خصوصاً ویراٹ کوہلی بھرپور فارم میں نظر آئے، اور جیسا کہ کچھ عرصے سے نظر آ رہا ہے کہ ان کے بلے سے رنز کا نکلنا بھارت کی فتح کا ضامن ہے اور جہاں وہ لڑکھڑائے، پوری بھارتی ٹیم ڈھے جاتی ہے۔ آج بھی ایسا ہی ہوا ان کی 78 رنز کی ناقابل شکست اننگز نے بھارت کے باؤلرز کی محنت کو ضایع نہ ہونے دیا اور بھارت نے 17 اوورز میں ہدف حاصل کر کے اہم ترین کامیابی حاصل کر لی۔

ساتھ ہی ویراٹ کوہلی نے پاکستانی بلے بازوں کو سبق پڑھایا کہ اس طرح کی وکٹ پر کس طرح جم کر بلے بازی کی جاتی ہے۔ حالانکہ کوہلی کو سعید اجمل جیسے ورلڈ کلاس گیند باز کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے جس عمدگی کے ساتھ سعید کو کھیلا اور انہیں دو چوکوں کے ساتھ ایک چھکا بھی رسید کیا، وہ ان کی کلاس کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے۔ علاوہ ازیں وریندر سہواگ نے 24 گیندوں پر 29 رنز بنائے جبکہ یووراج سنگھ 19 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

درحقیقت 128 جیسا معمولی مجموعہ اسکور کارڈ پر جمع کرنے کے بعد دنیا کی بہترین سے بہترین باؤلنگ لائن کو بھی فیلڈرز کی جانب سے بھرپور ساتھ ضرورت ہوتی ہے کہ وہ "ہاف چانسز" کو بھی حاصل کرے۔ پاکستان نے یہ موقع کئی مرتبہ گنوایا، ایک طرف وریند رسہواگ کا اٹھتا ہوا شاٹ شاہد آفریدی کے ہاتھوں سے لگ کر نکل گیا تو دوسری طرف ویراٹ کوہلی کے دو شاٹس پر عمر اکمل اور عمران نذیر نے بیک وارڈ پوائنٹ فیلڈ دو مواقع گنوائے۔ یوں پاکستان اولین اوور میں گوتم گمبھیر کی وکٹ حاصل کرنے سے ملنے والی برتری سے فائدہ نہ اٹھا سکا اور مایوس کن شکست کھائی۔

اس فتح کے نتیجے میں بھارت کے سیمی فائنل تک پہنچنے کے امکانات بدستور قائم ہیں، جسے منگل کو ہونے والے سپر 8 کے آخری گروپ مقابلے میں جنوبی افریقہ کو لازماً شکست دینا ہوگی اور ساتھ ساتھ پاک-آسٹریلیا مقابلے کے نتیجے کا بھی انتظار کرنا ہوگا۔

قبل ازیں پاکستان نے پہلے اوور میں فاضل رنز کی صورت میں ملنے والی فوقیت کو اپنے ہاتھوں سے گنوایا۔ عمران نذیر، جنہیں پہلے اوور کی آخری گیند پر سلپ میں وریندر سہواگ کے ہاتھوں زندگی بھی ملی تھی، زیادہ دیر کریز پر نہ رہ سکے اور اس کے بعد صرف دو گیندوں کے مہمان ثابت ہوئے۔ ایک کو انہوں نے چوکے کی راہ دکھائی اور دوسری پر وکٹوں کے سامنے دھر لیے گئے۔

پاکستان نے پاور پلے کا فائدہ اٹھانے کے لیے تجربہ کار شاہد آفریدی کو اوپر بھیجنے کا فیصلہ کیا، لیکن یہ تجربہ بھی پہلے اوور میں دو چوکوں کے علاوہ کسی طرح پاکستان کے فائدے میں نہ رہا اور شاہد بالآخر لکشمی پتھی بالاجی کی ایک گیند پر لیگ سائیڈ باؤنڈری پر کھڑے واحد فیلڈر سریش رینا کے ہاتھوں جکڑ لیے گئے۔ ابتدائی اوورز میں جس بھارت کے ہاتھ پیر پھولے دکھائی دیتے تھے، اب دو وکٹوں کے ساتھ بھرپور اعتماد حاصل کر چکا تھا۔ پھر دوسرے اینڈ سے انہیں محمد حفیظ کی نہ سمجھ میں آنے والی حکمت عملی سے بھی مدد مل رہی تھی، جنہوں نے کھل کر نہ کھیلنے کی قسم کھا رکھی تھی۔

پاکستان اور بھارت کے حامیوں کی بڑی تعداد کولمبو کے پریماداسا اسٹیڈیم میں موجود تھی (تصویر: AP)
پاکستان اور بھارت کے حامیوں کی بڑی تعداد کولمبو کے پریماداسا اسٹیڈیم میں موجود تھی (تصویر: AP)

رہی سہی کسر پاور پلے کے آخری اوور میں ناصر جمشید کے آؤٹ نے پوری کر دی، جو یووراج سنگھ کے پہلے اوور میں کی ایک گیند کو سوئپ کرنے کی کوشش میں وکٹوں کے پیچھے جکڑے گئے۔ امپائر کے فیصلے پر خاصے نالاں نظر آنے والے ناصر صرف 4 رنز بنا سکے۔

صرف 44 پر 3 وکٹیں گنوانے کے بعد پاکستان کو کامران اکمل کی جانب سے ویسی ہی اننگز کی ضرورت تھی، جو انہوں نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل روایتی حریف کے خلاف وارم اپ مقابلے میں کھیلی تھی۔ لیکن آج ان کے بلّے کا جادو بھی نہ چلا اور وہ بھی یووراج سنگھ کے ہاتھوں صرف 5 رنز بنا کر میدان بدر ہوئے۔

دوسرے اینڈ پر محمد حفیظ یہ سارا تماشا بے بسی سے دیکھ رہے تھے۔ گو کہ پاکستان کو ان کی ضرورت تھی لیکن اننگز کے دسویں اوور میں انہوں نے آؤٹ ہونے کے لیے جس شاٹ کا انتخاب کیا وہ ہر گز ذمہ دارانہ نہ تھا۔ ویراٹ کوہلی کی ایک گیند کو ہٹ کرنے میں تردّد انہیں لے ڈوبا اور ان کی وکٹیں بکھر گئیں۔ 28 گیندوں پر 15 رنز کی ایک غیر متاثر اننگز کا خاتمہ ہوا اور پاکستان کی آدھی ٹیم بھی 59 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔

اس موقع پر عمر اکمل اور شعیب ملک نے اننگز کو کسی حد تک سنبھالا دیا۔ شعیب ملک، جنہوں نے کوہلی کے اگلے اوور میں دو چوکے بھی رسید کیے تھے، پاکستان کی جانب سے سب سے نمایاں بلے باز رہے۔ وہ بدقسمتی سے اس وقت آؤٹ ہو گئے جب رنز بنانے کی رفتار میں اضافہ ہو ہی رہا تھا۔ 16 ویں اوور کی دوسری گیند، جو روی چندر آشون نے پھینکی، ان کے بلے سے نکل کر مڈ وکٹ پر کھڑے فیلڈر تک ہی جا پائی۔ انہوں نے 22 گیندوں پر تین چوکوں کی مدد سے 28 رنز بنائے۔

آخری پانچ اوورز میں پاکستان صرف 23 رنز بنا پایا اور پانچ وکٹیں گنوائیں۔ اننگز صرف 128 رنز تک ہی پہنچ پائی اور پاکستان تمام 20 اوورز بھی نہ کھیل پایا کیونکہ سعید اجمل کی صورت میں آخری وکٹ 20 ویں اوور کی چوتھی گیند پر گری تھی۔

پاکستان کی اننگز میں سست روی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آدھی گیندیں، یعنی 59، ایسی تھی جن پر کوئی رن نہيں بنا یعنی ڈاٹ بالز۔ اتنی زیادہ گیندوں کا ضیاع ہی شکست کا باعث بنا۔

بھارت کی جانب سے لکشمی پتھی بالاجی سب سے کامیاب باؤلر رہے جنہوں نے 22 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو، دو وکٹیں یووراج سنگھ اور روی چندر آشون کو ملیں۔ کوہلی اور عرفان نے بھی، ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

ویراٹ کوہلی کو 78 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

بھارت بمقابلہ پاکستان

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء، سپر 8 مرحلہ، آٹھواں مقابلہ

30 ستمبر 2012ء

بمقام: پریماداسا اسٹیڈیم، کولمبو، سری لنکا

نتیجہ: بھارت 8 وکٹوں سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: ویراٹ کوہلی (بھارت)

پاکستان رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ ب کوہلی 15 28 1 0
عمران نذیر ایل بی ڈبلیو ب عرفان 8 5 2 0
شاہد آفریدی ک رینا ب بالاجی 14 12 2 0
ناصر جمشید ک دھونی ب یووراج 4 5 0 0
کامران اکمل ک دھونی ب یووراج 5 6 0 0
شعیب ملک ک شرما ب آشون 28 22 3 0
عمر اکمل ک رینا ب آشون 21 18 0 1
یاسر عرفات رن آؤٹ 8 11 1 0
عمر گل ک دھونی ب بالاجی 12 10 1 1
سعید اجمل ک دھونی ب بالاجی 1 2 0 0
رضا حسن ناٹ آؤٹ 0 0 0 0
فاضل رنز ل ب 1، و 10، ن ب 1 12
مجموعہ اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 128

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ظہیر خان 3 0 22 0
عرفان پٹھان 3 0 30 1
لکشمی پتھی بالاجی 3.4 0 22 3
روی چندر آشون 4 0 16 2
یووراج سنگھ 3 0 16 2
ویراٹ کوہلی 3 0 21 1

 

بھارتہدف: 129 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ک و ب رضا حسن 0 2 0 0
وریندر سہواگ ک گل ب آفریدی 29 24 4 0
ویراٹ کوہلی ناٹ آؤٹ 78 61 8 2
یووراج سنگھ ناٹ آؤٹ 19 16 2 0
فاضل رنز و 2، ن ب 1 3
مجموعہ 17 اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر 129

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
رضا حسن 4 0 22 1
عمر گل 3 0 30 0
سعید اجمل 4 0 25 0
شاہد آفریدی 4 0 34 1
یاسر عرفات 1 0 11 0
محمد حفیظ 1 0 7 0