پاکستان سری لنکا عالمی اعزاز کی جانب اہم پیشقدمی کے لیے تیار

4 1,116

تمام تر تجزیوں، تبصروں، آراء، امکانات، خدشات اور خواہشات کے بعد بالآخر وہ لمحہ آن پہنچا ہے جب سال کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء اپنے حتمی و ناک آؤٹ مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور اس کا باضابطہ آغاز آج شام کو کولمبو کے پریماداسا اسٹیڈیم میں میزبان سری لنکا اور پاکستان کے درمیان پہلے سیمی فائنل سے ہوگا۔

پاکستان شاہد آفریدی کی "آل راؤنڈ" جادوگری کا تاحال منتظر (تصویر: AFP)
پاکستان شاہد آفریدی کی "آل راؤنڈ" جادوگری کا تاحال منتظر (تصویر: AFP)

پاکستان سپر 8 مرحلے میں گروپ آف ڈیتھ سے جان بچا کر سیمی فائنل میں پہنچا ہے۔ اس نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا جیسے دو سخت ترین حریفوں کو زیر کیا جبکہ روایتی حریف بھارت کے خلاف شکست اسے کافی بھاری پڑ سکتی تھی لیکن آسٹریلیا کے خلاف بڑے مارجن سے فتح نے پاکستان کو ”حتمی چار“ تک پہنچا دیا۔ یوں اعزاز کےلیے دو حقدار ٹیمیں بھارت اور جنوبی افریقہ دوڑ سے باہر ہو گئیں۔

دوسری جانب سری لنکا نے ابتدائی مرحلے میں جنوبی افریقہ کے خلاف بارش متاثرہ میچ کے علاوہ کسی مقابلے میں شکست نہیں کھائی جبکہ سپر 8 مرحلے کے تمام یعنی تینوں مقابلے جیتے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف 178 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے تو مقابلہ سپر اوور مرحلے تک گیا لیکن اس نے ویسٹ انڈیز اور انگلستان کو چاروں شانے چت کیا۔ اس میں ایک جانب بلے بازوں کا اہم کردار تو ہے ہی وہیں باؤلرز خصوصاً مینڈس جوڑی اور لاستھ مالنگا کی بھی کارکردگی اہم رہی ہے۔ یوں پاکستان کی بہ نسبت سری لنکا کے تیز باؤلرز اپنے اسپنرز کا زیادہ بھرپور ساتھ دے رہے ہیں۔

حالیہ عرصے میں اور خاص طور پر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں اسپنرز ہی پاکستان کی سب سے بڑی طاقت ثابت ہوئے ہیں۔ سپر 8 میں جنوبی افریقہ کے خلاف افتتاحی میچ میں جہاں عمرگل اور عمراکمل کی ناقابل یقین کارکردگی کا کردار تھا، وہیں اس امر کو بھی ذہن میں رکھناچاہیے کہ ہدف کا حصول پاکستان کے لیے اس لیے ممکن ہو سکا کیونکہ اسپنرز نے جنوبی افریقہ کو 140 رنزز تک محدود کرلیا تھا۔ پھرآسٹریلیا کے خلاف آخری میچ میں ایک بار پھر آسٹریلوی بلے بازوں کو اسپن گیندبازوں سعیداجمل، محمدحفیظ اور رضا حسن سمیت اسپن کی لامتناہی ورائٹی نے ایسا پھنسایا کہ ایک لمحے تو اسے سیمی فائنل تک پہنچنے کے بھی لالے پڑ گئے۔ اب تک پاکستان کی فتوحات میں کلیدی کردار بھی انہی گیند بازوں کا رہا ہے اور اسپن قوت ہی کے بل بوتے پر پاکستان آج میدان میں اترے گا، لیکن اب اس کا مقابلہ سری لنکا سے ہے، جو نہ ہی پریماداسا اسٹیڈیم کی وکٹ سے نامانوس ہے اور نہ ہی اسپن گیند بازوں کے مقابلے میں کمزور۔

گو کہ سیمی فائنل کولمبو میں سری لنکا کا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا پہلا مقابلہ ہوگا لیکن پھر بھی اسے مانوس میدان اور ہزاروں بارہویں کھلاڑیوں یعنی تماشائیوں کا ساتھ ہونے کے باعث برتری تو ملے گی ہی۔ اس کے ساتھ اسے پاکستان کے تمام حربوں اور چالوں سے بھی واقفیت حاصل ہے کیونکہ پاکستان نے چند ماہ قبل ہی سری لنکا کا دورہ کیا تھا اور ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز میں شکست کھائی تھی البتہ ٹی ٹوئنٹی سیریز برابر ٹھہری تھی۔

اس لیے اگر اجتماعی اور انفرادی طور پر دونوں ٹیموں کا موازنہ کیا جائے تو بلاشبہ سری لنکا کا پلڑا بھاری ہے لیکن پاکستان کے بعد بھی ”فتح گر“ کھلاڑی موجود ہیں۔ پھر ٹی ٹوئنٹی اس طرز کی کرکٹ ہے جس میں ایک بھی کھلاڑی غیر معمولی کارکردگی دکھا جائے تو حریف ٹیم کی تمام منصوبہ بندی اور حکمت عملی دھری کی دھری رہ جاتی ہے۔ جیسا کہ چند دن قبل آسٹریلیا کو ہرانا ناممکن نظر آتا تھا تو اگلے ہی روز وہی آسٹریلیا کرکٹ کھیلنا ہی بھول جاتا ہے۔ یہی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا حسن ہے کہ اس میں کوئی بھی فیورٹ نہیں، جو بروقت کارکردگی دکھائے گا وہ جیتے گا۔

مجموعی طور پر پاکستان اور سری لنکا کرکٹ اس مختصر ترین طرز کی کرکٹ میں کل 9 مرتبہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ چکے ہیں۔ ان مقابلوں میں 6 مرتبہ فتح نے پاکستان کے قدم چومے جبکہ تین مرتبہ وہ سری لنکا پر مہربان رہی۔

دونوں ممالک پہلی بار 17 ستمبر 2007ء کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے اولین ایڈیشن میں ایک دوسرے کے مدمقابل آئے تھے۔ جوہانسبرگ کے تاریخی وینڈررز اسٹیڈیم میں ہونے والے اس گروپ مقابلے میں پاکستان نے یونس خان اور شعیب ملک کی نصف سنچریوں کی بدولت با آسانی کامیابی حاصل کی تھی۔ اس ابتدائی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان فائنل تک پہنچا تھا جہاں اسے سخت مقابلے کے بعد روایتی حریف بھارت کے مقابلے میں شکست کھانا پڑی تھی۔ مصباح الحق اک شاندار اننگز کو یادگار نہ بنا سکے اور ہیرو کے بجائے ولن قرار پائے۔

سری لنکا کا "ایکس فیکٹر" لاستھ مالنگا (تصویر: AFP)
سری لنکا کا "ایکس فیکٹر" لاستھ مالنگا (تصویر: AFP)

بہرحال، ذکر پاک- لنکا ٹکراؤ کا ہو رہا تھا، دونوں ٹیمیں اس ٹورنامنٹ کے بعد پہلی بار اکتوبر 2008ء میں کینیڈا میں ہونے والے چار ملکی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں آمنے سامنے آغیں۔ جہاں دونوں ٹیموں کے درمیان دو مقابلے ہوئے اور ایک، ایک مقابلہ جیتنے میں کامیاب رہیں۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان اگلا ٹکراؤ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2009ء کے گروپ مرحلے میں ہوا جہاں پاکستان 19 رنز سے شکست کھا گیا لیکن فتح کی راہ پر بروقت گامزن ہونے اور چند کھلاڑیوں کے بہترین کھیل کی وجہ سے پاکستان ٹورنامنٹ کے فائنل تک پہنچا جہاں اس کا مقابلہ ایک مرتبہ پھر سری لنکا سے ہوا جو اس نے عبد الرزاق اور شاہد آفریدی کی عمدہ کارکردگی کی بدولت با آسانی38 رنز سے جیت کر عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

اس کے بعد 2009ء کے دورۂ سری لنکا کے واحد ٹی ٹوئنٹی میں 52 رنز کی زبردست فتح اور ابوظہبی میں گزشتہ سال ہونے والی پاک-لنکا سیریز کا واحد ٹی ٹوئنٹی بھی پاکستان کے نام رہا۔

ٹی ٹوئنٹی طرز میں پاکستان کو سری لنکا کے خلاف تازہ ترین شکست رواں سال دورۂ سری لنکا میں ہوئی جب ماہ جون کے اوائل میں سیریز کا پہلا پہلا ٹی ٹوئنٹی سری لنکا نے 37 رنز سے جیت لیا تھا تاہم پاکستان نے دوسرے مقابلے میں 23 رنز سے کامیابی سمیٹ کر سیریز برابر کر ڈالی۔

یوں ”روبرو“ مقابلوں میں تو پاکستان کو سری لنکا پر واضح برتری حاصل ہے لیکن ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیسا بڑا ٹورنامنٹ ہو اور سری لنکا اپنے ہی گھر پر اور اپنے ہی شائقین کے سامنے کھیل رہا ہو تو منظرنامہ تبدیل ہو جاتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کولمبو کے میدان میں، جہاں پاکستان اور سری لنکا کبھی مدمقابل نہیں آئے، نتیجہ کس ٹیم کے حق میں نکلتا ہے۔ جو ٹیم یہاں میدان مارے گی وہ اتوار کو ایک مرتبہ پھر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل میں پہنچے گی، جہاں اس کا مقابلہ آسٹریلیا-ویسٹ انڈیز سیمی فائنل کے فاتح سے ہوگا۔

چند دلچسپ حقائق:

سری لنکا 1996ء کے عالمی کپ کے بعد کسی بھی آئی سی سی ٹورنامنٹ میں کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔اسے 2007ء کے عالمی کپ، 2009ء کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اور 2011ء کے عالمی کپ کے فائنل مقابلوں میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

پاکستان کو 2007ء سے اب تک تمام آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹس کے سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل ہے۔

پاکستان 2007ء اور 2009ء کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹس کے فائنل تک بھی پہنچا، جس میں اول الذکر میں اسے روایتی حریف بھارت سے شکست ہوئی جبکہ 2009ء میں وہ سری لنکا کو ہرا کر چیمپئن بنا تھا۔ 2010ء میں سیمی فائنل تک پہنچا تھا جہاں اسے سنسنی خیز مقابلے کے بعد آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کھانا پڑی۔

پریماداسا اسٹیڈیم، کولمبو پر سری لنکا نے اب تک چار میچز کھیلے ہیں اور چاروں میں شکست کھائی ہے۔

اس میدان پر جاری ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے 11 مقابلے کھیلے گئے ہیں جن میں صرف ایک مرتبہ ٹاس جیتنے والی ٹیم میچ فتح حاصل کر پائی ہے۔ بقیہ تمام مقابلے ٹاس ہارنے والی ٹیم نے جیتے ہیں۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلے جانے والے سیمی فائنل کے امپائرز انگلستان کے روڈ ٹکر اور آسٹریلیا کے سائمن ٹافل ہوں گے۔ اگر کل آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کرلیا توحالیہ کرکٹ تاریخ کے بہترین امپائروں میں سے ایک سائمن ٹوفل کے لیے لنکا-پاکستان مقابلہ کیریئر کا آخری بین الاقوامی مقابلہ ثابت ہوگا کیونکہ وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء کے بعد امپائرنگ سےریٹائر ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔