لنکا نہ ڈھائی جا سکی، پاکستان ہار گیا

4 1,179

پاکستانی بلے بازوں کے غیر ذمہ دارانہ رویے اور سری لنکن اسپنرز کی عمدہ باؤلنگ نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء میں پاکستان کی قسمت کا فیصلہ کر دیا اور میزبان سری لنکا نے 16 رنز سے فتح حاصل کر کے فائنل میں جگہ پا لی۔ رنگانا ہیراتھ نے اپنے انتخاب کو بہترین انداز میں ثابت کر دکھایا، انہوں نے نہ صرف شعیب ملک کو اہم موقع پر آؤٹ کیا بلکہ میچ کے سب سے نازک مرحلے پر دو مسلسل گیندوں پر محمد حفیظ اور شاہد آفریدی کو آؤٹ کر کے سری لنکن فتح پر مہر ثبت کی۔

مہیلا جے وردھنے کو قائدانہ اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا (تصویر: Getty Images)
مہیلا جے وردھنے کو قائدانہ اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا (تصویر: Getty Images)

پاکستان کی شکست کا سب سے بڑا سبب مڈل آرڈر بلے بازوں ناصر جمشید، کامران اکمل، شعیب ملک اور شاہد آفریدی کی بری طرح ناکامی تھی۔ پاکستان نے 140 رنز کے ہدف کا آغاز سری لنکا ہی کی طرح بہت محتاط انداز میں کیا اور ابتدائی پاور پلے میں صرف 31 رنز ہی بنائے اور آخری گیند پر عمران نذیر کی وکٹ گنوائی۔ وہ کئی مواقع ملنے کے باوجود 21 گیندوں پر صرف 20 رنز بنا سکے۔ اس کے بعد محمد حفیظ اور ناصر جمشید کے کاندھوں پر ذمہ داری تھی کہ وہ پاکستان کو درکار اہم ترین رفاقت دیں لیکن دسواں اوور پاکستان کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوا۔ پہلی گیند پر ناصر جمشید اینجلو میتھیوز کی دھیمی گیند کے سامنے وکٹوں کے آگے دھر لیے گئے۔ امپائر نے فوری طور پر انہیں آؤٹ دیا۔ گو کہ بعد ازاں ری پلے سے ظاہر تھا کہ گیند لیگ اسٹمپ سے باہر پچ ہوئی تھی۔ بہرحال ناصر جمشید میدان سے باہر جا چکے تھے اور وکٹ کیپر کامران اکمل آئے۔ لیکن ان کی زندگی صرف دو گیندوں تک محدود رہی اور وہ ایک اور دھیمی گیند پر شارٹ مڈ وکٹ پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔ اگلے اوور میں ہیراتھ نے ایک بہت خوبصورت گیند پر شعیب ملک کو بولڈ کر کے پاکستان کو کاری ضرب لگا دی۔ سری لنکا میچ میں بھرپور انداز سے واپس آ چکا تھا اور پھر ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مقابلہ میزبان کے حق میں جھکتا چلا گیا۔

گو کہ اس موقع پر محمد حفیظ کو لانگ آن پر مالنگا کے آسان کیچ چھوڑنے کے ذریعے ایک قیمتی زندگی ملی لیکن وہ بڑھتے ہوئے رن اوسط کو زیر کرنے کی کوشش میں مارے گئے۔ وہ 15 ویں اوور میں ہیراتھ کو آگے بڑھ کر کھیلنے کی کوشش میں وکٹوں کے پیچھے اسٹمپ ہو گئے۔ حفیظ کے اس شاٹ کو کسی حد تک غیر ذمہ دارانہ کہا جا سکتا ہے کیونکہ اس موقع پر جب پاکستان کو ان کی بہت زیادہ ضرورت تھی، وہ مایوس کن انداز میں پویلین لوٹے۔ انہوں نے 40 گیندوں پر 4 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 42 رنز بنائے اور ان کا آؤٹ ہونا ہی میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔ رہی سہی کسر اگلی ہی گیند پر شاہد آفریدی کے بولڈ نے پوری کر دی جو ٹورنامنٹ میں ایک مرتبہ پھر "گولڈن ڈک" کا شکار ہوئے۔ وہ ہیراتھ کی کیرم بال کو سمجھنے میں مکمل طور پر ناکام رہے اور قدموں کے عدم استعمال کی وجہ سے گیند بلے کا اندرونی کنارہ لیتی ہوئی وکٹوں میں جا گھسی۔

تہرے ہندسے میں پہنچنے سے قبل ہی پاکستان چھ وکٹیں گنوا چکا تھا۔ عمر اکمل ایک بار پھر تن تنہا کھڑے تھے۔ انہوں نے آخر تک بھرپور کوشش کی لیکن دوسرے اینڈ سے سہیل تنویر کی جانب سے 13 اور عمر گل کی جانب سے 6 گیندیں ضایع کرنے کے باعث ان کے پاس اتنی گیندیں ہی نہیں بچیں کہ وہ مقابلہ نکال سکیں۔ وہ 22 گیندوں پر تین چوکوں کے ساتھ 29 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔ پاکستان 20 اوورز میں 7 وکٹوں پر 123 رنز ہی بنا پایا۔

پاکستان کے صرف تین بلے باز محمد حفیظ، عمران نذیر اور عمر اکمل دہرے ہندسے میں پہنچ پائے۔ باقی ناصر، کامران، شعیب ملک اور شاہد آفریدی جیسے بلے باز کو تو اس کی بھی "توفیق" نہ ملی۔

سری لنکا کی جانب سے تقریبا تمام ہی باؤلرز نے بہت عمدہ باؤلنگ کی خصوصا ہیراتھ اور مینڈس نے ایک کم ہدف کے دفاع میں بہت شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ہیراتھ نے صرف 25 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ مینڈس اور میتھیوز نے نے 27، 27 رنز دے کر 2، 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

قبل ازیں سری لنکا نے محتاط آغاز کے بعد کپتان مہیلا جے وردھنے نے جیسے ہی اننگز کو اگلے گیئر میں داخل کیا، پاکستان نے شاہد آفریدی کی مدد سے ان کی وکٹ حاصل کر ڈالی۔ اوپنر تلکارتنے دلشان اور کپتان جے وردھنے کے درمیان ابتدائی 10 اوورز تک ایک اچھی شراکت قائم ہوئی جس نے پراعتماد پاکستانی باؤلرز کو دباؤ میں ڈالا۔ گو کہ اسکور بورڈ پر رنز زیادہ نہ تھے لیکن کوئی وکٹ حاصل نہ کر پانا پاکستان کے لیے لمحۂ فکریہ تھا۔ اس لیے گیارہویں اوور میں شاہد آفریدی کو اسکوپ کھیلنے کی کوشش میں آؤٹ ہونے والے جے وردھنے تک پاکستانی باؤلرز خاصے پریشان ہو چکے تھے۔ سہیل تنویر نے ابتداء میں بہت اچھی باؤلنگ کی لیکن ان سمیت کوئی گیند باز وکٹ نہ حاصل کر پایا تھا۔ مہیلا جے وردھنے نے 36 گیندوں 7 چوکوں کی مدد سے 42 رنز بنائے۔

ان کے جاتے ہی تجربہ کار کمار سنگاکارا میدان میں آئے اور انہوں پہلے شاہد آفریدی کو ایک اور اگلے اوور میں سعید اجمل کو دو خوبصورت چوکے رسید کیے۔ حالات کی نزاکت دیکھتے ہوئے کپتان محمد حفیظ نے تیرہواں اوور خود کروانے کا فیصلہ کیا اور بالآخر انہیں لانگ آن پر شعیب ملک کے ہاتھوں آؤٹ کروا دیا۔ وہ 11 گیندوں پر 18 رنزبنا کر پویلین لوٹے۔ دوسرے اینڈ پر تلکارتنے دلشان موجود تھے جو اپنے روایتی کھیل سے بالکل قطع نظر کھیل رہے تھے۔ انہوں نے کچھ بلے چلانے کی کوشش کی اور شاہد آفریدی اور سعید اجمل کو دو چوکے بھی لگائے لیکن جس طرح کے کھیل کی اس وقت سری لنکا کو ضرورت تھی وہ ان سے نہیں کھیلا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ سری لنکا کی پوری اننگز میں کوئی چھکا شامل نہیں تھا۔

18 واں اوور، جو عمر گل کو دیا گیا، بہت دلچسپ ثابت ہوا جس کی چوتھی گیند پر جیون مینڈس کو ایل بی ڈبلیو دیا گیا۔ لیکن پھر نو بال جانچنے کے لیے تیسرے امپائر سے رجوع کیا گیا جنہوں نے نجانے کس ترنگ میں اسے نو بال قرار دے دیا اور جیون کو "جیون" مل گیا۔ حالانکہ ان کی ایڑی کا کوئی حصہ پاپنگ کریز سے آگے نہ تھا۔ البتہ عمر نے اسی اوور میں دلشان کی اہم وکٹ حاصل کر ڈالی۔ دلشان 43 گیندوں پر صرف 35 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

سعید اجمل ابتدائی تین اوورز تک بجھے بجھے نظر آئے، لیکن آخری اوور کی پہلی ہی گیند کو وائیڈ پھینک کر انہوں نے جیون مینڈس کو اسٹمپ کروا دیا۔ انہوں نے 15 رنز بنائے۔ 19 اوورز کے اختتام پر سری لنکا کا اسکور 123 رنز تھا لیکن آخری اوور میں عمر گل نے اینجلو میتھیوز اور تھیسارا پیریرا کے ہاتھوں 16 رنز کھا کر سری لنکا اسکور 139 کے ہندسے تک پہنچا دیا۔ آخر میں یہی 16 رنز "فرق" ثابت ہوئے۔

پاکستان کی جانب سے سب سے عمدہ باؤلنگ عبد الرزاق کی جگہ شامل کیے گئے سہیل تنویر نے کی جنہوں نے 3 اوورز میں صرف 11 رنز دیے جبکہ پچھلے میچ کے ہیرو رضا حسن کو 4 اوورز میں 26 رنز پڑے۔ دونوں باؤلرز کو کوئی وکٹ نہ ملی۔ سعید اجمل اور شاہد آفریدی نے اپنے مقررہ اوورز میں بالترتیب 33 اور 28 رنز دے کر ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ عمر گل نے 3 اوورز میں 26 رنز دیے اور سب سے مہنگے باؤلر ثابت ہوئے، البتہ دلشان کی صورت میں انہیں ایک وکٹ ضرور ملی۔ ایک وکٹ کپتان محمد حفیظ نے بھی حاصل کی جو سنگاکارا کی قیمتی ترین وکٹ تھی۔

مہیلا جے وردھنے کو قیمتی ترین اننگو کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب سری لنکا کل آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ہونے والے دوسرے سیمی فائنل کے فاتح سے اتوار 7 اکتوبر کو مقابلہ کرے گا۔

سری لنکا بمقابلہ پاکستان

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء، پہلا سیمی فائنل

4 اکتوبر 2012ء

بمقام: راناسنگھے پریماداسا اسٹیڈیم، کولمبو، سری لنکا

نتیجہ: سری لنکا 16 رنز سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: مہیلا جے وردھنے (سری لنکا)

سری لنکا رنز گیندیں چوکے چھکے
مہیلا جے وردھنے ک رضا ب آفریدی 42 36 7 0
تلکارتنے دلشان ایل بی ڈبلیو ب گل 35 43 3 0
کمار سنگاکارا ک شعیب ملک ب حفیظ 18 11 3 0
جیون مینڈس اسٹمپ کامران اکمل ب سعید اجمل 15 18 1 0
تھیسارا پیریرا ناٹ آؤٹ 11 7 2 0
اینجلو میتھیوز ناٹ آؤٹ 10 6 1 0
فاضل رنز ب 3، و 4، ن ب 1 8
مجموعہ 20 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 139

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
سہیل تنویر 3 0 11 0
رضا حسن 4 0 26 0
سعید اجمل 4 0 33 1
شاہد آفریدی 4 0 28 1
محمد حفیظ 2 0 12 1
عمر گل 3 0 26 1

 

پاکستانہدف: 140 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ اسٹمپ سنگاکارا ب ہیراتھ 42 40 4 1
عمران نذیر ب اجنتھا مینڈس 20 21 3 0
ناصر جمشید ایل بی ڈبلیو ب میتھیوز 4 8 0 0
کامران اکمل ک جے وردھنے ب میتھیوز 1 2 0 0
شعیب ملک ب ہیراتھ 6 7 0 0
عمر اکمل ناٹ آؤٹ 29 22 3 0
شاہد آفریدی ب ہیراتھ 0 1 0 0
سہیل تنویر اسٹمپ سنگاکارا ب اجنتھا مینڈس 8 13 1 0
عمر گل ناٹ آؤٹ 2 16 0 0
فاضل رنز ل ب 2، و 9 11
مجموعہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 123

 

سری لنکا(گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
اینجلو میتھیوز 4 0 27 2
نووان کولاسیکرا 3 0 15 0
لاستھ مالنگا 4 0 19 0
اجنتھا مینڈس 4 0 27 2
تھیسارا پیریرا 1 0 8 0
رنگانا ہیراتھ 4 0 25 3