‘دے گھما کے’ ٹیلر نے پاکستان کو عرش سے فرش پر پٹخ دیا

14 1,173

اگر آپ کی سالگرہ کا دن ہو، اور میچ عالمی کپ کا ہو، تو بطور بلے باز آپ کی خواہش کیا ہوگی؟ جی ہاں! سنچری اسکور کرنا۔ اور اگر حریف ٹیم آپ کو ابتداء ہی میں دو مرتبہ کیچ ڈراپ کر کے موقع دے تو میرے خیال میں سنچری سے کم کسی اننگ پر بات بنتی بھی نہیں ہے۔

نیوزی لینڈ کے بلے باز روز ٹیلر نے اپنی 27 ویں سالگرہ کا جشن زبردست سنچری اننگ اور پاکستان کے خلاف 110 رنز شاندار فتح سے منایا۔

کمزور حریف کینیڈا کے خلاف ناکام بلے بازی کے باعث بمشکل فتح حاصل کرنے کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف میچ پاکستان کے لیے ایک امتحان تھا۔ خصوصاً ہدف کا تعاقب کرنا اس کی صلاحیتوں کے لیے اک کڑی آزمائش تھی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس میچ میں شکست کی واحد ذمہ دار پاکستان کی فیلڈنگ تھی۔ خاص طور پر وکٹ کیپر کامران اکمل کی ناقص کارکردگی نے 'سڈنی کے بھوت' کو ایک مرتبہ پھر زندہ کر دیا ہے۔ جی ہاں، وہی سڈنی ٹیسٹ جس میں کامران اکمل کے حریف ٹیم کو ایک، دو نہیں بلکہ پانچ، چھ مواقع دینے کے باعث پاکستان سالوں کے بعد آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر ہرانے میں ناکام ہوگیا۔

اک ایسی پچ پر جس پر کچھ گھاس موجود تھی، ابتدا میں تیز باؤلرز کو مدد مل سکتی تھی لیکن بلیک کیپس کے کپتان ڈینیل ویٹوری ہدف کا تعاقب کرنے میں پاکستان کی کمزوری کو جانتے تھے اس لیے انہوں نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔

لیکن حریف کپتان شاہد آفریدی اس پچ کا مکمل فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے اور 13 سال بعد پہلا موقع آیا کہ پاکستان نے ایک اینڈ سے فاسٹ اور دوسرے سے اسپنر کو اٹیک پر لگایا۔ اس فیصلے سے نیوزی لینڈ کم از کم ایک اینڈ سے حملے سے محفوظ رہا گو کہ عبد الرحمن رنز روکنے میں ناکام رہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ پچ کے لحاظ سے اس اینڈ سے عمر گل زیادہ کامیاب رہ سکتے تھے۔

شعیب اختر ابتداء ہی سے غیر ذمہ دارانہ موڈ میں نظر آئے۔ پہلے اسپیل میں تین نو بالز اور ان کے بدلے میں نیوزی لینڈ کو ملنے والی فری ہٹس پر چوکے کھانے کے علاوہ انہوں نے ایک غیر ذمہ دارانہ اور غیر ضروری تھرو پر حریف ٹیم کو 4 رنز بھی بخشے۔ لیکن میچ کا ٹرننگ پوائنٹ بھی انہی کے اوور میں آیا جب ابتداء میں بلے بازی میں مشکلات کا شکار ہونے والے روز ٹیلر شعیب اختر کی ایک گیند پر آؤٹ ہوتے ہوتے بچ گئے۔ بلکہ یوں کہنا مناسب ہوگا کہ سالگرہ پر کامران اکمل نے ٹیلر کو تحفتا ایک لمبی اننگ کے لیے زندگی کا تحفہ دیا۔ گیند ٹیلر کے بلے کا کنارہ لیتی ہوئی کامران اکمل اور سلپ میں کھڑے یونس خان کے درمیان سے ہوتی ہوئی نکل گئی۔ واضح طور پر نظر آتا تھا کہ یہ کامران اکمل کا کیچ تھا لیکن انہوں نے اسے جانے دیا۔ سونے پر سہاگہ اس گیند پر ملنے والے چار رنز تھے۔ ٹیلر کی قسمت عروج پر تھی، محض دو گیندوں کے بعد انہیں کامران نے ایک اور موقع دیا، جب گیند ٹیلر کے بلے کا باریک کنارہ لیتی ہوئی ایک لالی پاپ کیچ کی صورت میں وکٹ کیپر کے گلوز میں جا رہی تھی لیکن ایک مرتبہ پھر گیند بجائے گلوز کے زمین پر آ گری۔

نیوزی لینڈ آہستہ آہستہ اپنا اسکور آگے بڑھاتا رہا۔ اس دوران ان کی وکٹیں بھی گرتی رہیں۔ جیمی ہاؤ 4 رنز بنا کر عمر گل، مارٹن گپٹل 57 رنز بنا کر شاہد آفریدی، جیمز فرینکلن 1 رن بنا کر محمد حفیظ اور اسکاٹ اسٹائرس 28 رنز بنا کر عمر گل کی دوسری وکٹ بنے۔ کامران اکمل نے اسٹائرس کو بھی تحفتا ایک زندگی عطا کی تھی جب 31 ویں اوور میں انہوں نے شاہد آفریدی کی گیند پر ایک آسان کیچ ڈراپ کیا۔

46 ویں اوور کی آخری گیند پر جب ناتھن میک کولم 10 گیندوں پر 19 رن بنا کر عمر گل کا تیسرا شکار بنے تو نیوزی لینڈ کا اسکور محض 210 رنز تھا۔ اور وہ کسی طرح 230 یا 240 سے زیادہ اسکور بناتا دکھائی نہ دیتا تھا لیکن آخری چار اوورز نے پورے میچ کا پانسہ پلٹ دیا۔ روز ٹیلر جو پوری اننگ میں دفاعی انداز اختیار کرتے دکھائی دے رہے تھے، ٹاپ گیئر میں آ گئے۔ 47 ویں اوور کی پہلی گیند پر شعیب اختر کو پوائنٹ پر چوکا پڑا اور اگلی دونوں فل ٹاس گیندیں ڈیپ مڈ وکٹ کے اوپر سے چھکے کے لیے گئیں۔ تین گیندوں پر تین مرتبہ گیند کو باؤنڈری کی طرف جاتا دیکھ کر 'راولپنڈی ایکسپریس' پٹری سے اترنے لگی اور اگلی گیند وائیڈ تھی۔ ایک گیند بیٹ کرنے کے بعد پانچویں گیند ایک مرتبہ پھر کور باؤنڈری پار کر گئی۔ اب شعیب نے ایک مرتبہ پھر وائیڈ پھینکی۔ آخری گیند پر ڈیپ مڈ وکٹ پر ایک اور شاندار چھکا لگا کر روز ٹیلر نے اپنی یادگار سنچری مکمل کی۔ شعیب اختر کے ایک اوور میں نیوزی لینڈ کو 28 رنز ملے۔ رنز کا فی اوور اوسط یکدم ساڑھے چار سے پانچ کو عبور کر گیا۔ اگلا یعنی 48 واں اوور عبد الرحمن کو دیا گیا جس میں جیکب اورم نے ایک چھکے اور ایک چوکے کی مدد سے 15 رنز حاصل کیے۔

اس کے بعد 49 واں اوور ریکارڈ ساز ثابت ہوا جس میں عبد الرزاق نے عالمی کپ کے کسی بھی اوور میں سب سے زیادہ رنز دینے کا ریکارڈ بنایا۔ اس اوور میں روز ٹیلر کا بلا آگ اگلتا محسوس ہوا جنہوں نے اوور کی پہلی اور پانچویں گیند پر چوکے اور دوسری، تیسری اور چھٹی گیند پر بلند و بالا چھکے رسید کیے۔ اس اوور میں عبد الرزاق نے دو وائیڈز بھی پھینکیں۔ اس طرح عبد الرزاق کے ایک اوور میں کُل 30 رنز بنے۔

نیوزی لینڈ آخری اوور میں بھی 19 رنز سمیٹنے میں کامیاب رہا۔ یہ اوور عبد الرحمن نے کروایا جس میں جیکب اورم دو چھکے رسید کرنے کے بعد آؤٹ ہو گئے۔ انہوں نے 9 گیندوں پر تین چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 25 رنز بنائے۔ یوں نیوزی لینڈ نے مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹوں پر 302 رنز بنائے۔ روز ٹیلر 124 گیندوں پر 131 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔ ناتھن میک کولم کو آؤٹ کرنے کے بعد پاکستان نے آخری 25 گیندوں پر نیوزی لینڈ سے 92 رنز کھائے اور یہی رنز میچ میں فرق ثابت ہوئے۔

پاکستان کی جانب سے عمر گل نے سب سے شاندار باؤلنگ کا مظاہرہ کیا جنہوں نے اپنے 10 اوورز میں محض 32 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے علاوہ محمد حفیظ نے بھی اپنے سات اوورز میں 26 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی۔ ان دونوں کے علاوہ تمام باؤلرز ناکام جدوجہد کرتے دکھائی دی۔ شعیب اختر نے 9 اوورز میں 70 رنز دیے جبکہ عبد الرحمن کو 10 اوورز میں 60 رنز پڑے۔ سب سے زیادہ رنز عبد الرزاق نے کھائے جن کے محض 4 اوورز میں نیوزی لینڈ نے 49 رنز سمیٹے۔ کپتان شاہد آفریدی نے 10 اوورز میں 55 رنز دیے۔

باؤلنگ میں حوصلے ٹوٹنے کے بعد پاکستان303 رنز کے ایک بڑے ہدف کے تعاقب میں ابتداء ہی سے دباؤ میں نظر آیا۔ اور حقیقت یہ ہے کہ ابتدائی 10 اوورز کے لازمی پاور پلے سے پہلے ہی میچ کے نتیجے کا فیصلہ ہو چکا تھا جس میں پاکستان نے 23 رنز بنائے اور اس کی چار وکٹیں گر گئیں۔ اوپننگ میں اچھے آغاز کے دعوے کرنے والے محمد حفیظ محض 5 رنز بنا کر دوسرے ہی اوور میں ٹم ساؤتھی کا شکار ہو گئے اور جاتے جاتے پاکستان کا ایک ریویو بھی ضایع کرا گئے۔ ساتویں اوور میں احمد شہزاد وکٹوں کے آگے ملز کا نشانہ بنے۔ اسی اوور میں کائل ملز نے یونس خان کو صفر پر بولڈ کر کے پاکستان کیے ٹمٹماتے چراغ کو تقریبا گل کر دیا۔ اگلا اوور کامران اکمل کی روانگی کا تھا، جن پر سب سے زیادہ دباؤ تھا، وہ محض 8 رنز بنا کر ساؤتھی کا دوسرا نشانہ بنے۔

اب مصباح الحق اور عمر اکمل میدان میں رہ گئے۔ جنہوں نے رنز بنانے سے زیادہ وکٹیں بچانے پر دھیان دیا۔ اور وہ بھی نہ بچا سکے۔ باؤلنگ پاور پلے کے آخری اوور میں مصباح الحق (7 رنز) ساؤتھی کی گیند پر اسٹائرس کو کیچ تھما بیٹھے۔ کپتان شاہد آفریدی نے روایتی انداز میں بیٹنگ کا آغاز کیا اور ایک چھکا اور دو چوکے لگانے کے بعد 17 رنز کے ساتھ جیکب اورم کی گیند پر پویلین سدھار گئے۔ 303 رنز کے بڑے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی 6 وکٹیں محض 66 رنز پر گر چکی تھیں۔ میدان میں عمر اکمل اور عبد الرزاق کی صورت میں واحد جوڑی موجود تھی جو بلے بازی کر سکتی تھی۔ دونوں کھلاڑیوں نے اسکور کو 102 رنز تک پہنچایا جب عمر اکمل عبد الرزاق کا ساتھ چھوڑ گئے۔ انہوں نے 3 چوکوں کی مدد سے 58 گیندوں پر 38 رنز بنائے۔

اب میدان میں عبد الرزاق رہ گئے، جن پر ذمہ داری تھی کہ وہ اگر فتح نہ بھی حاصل کر سکیں تو شکست کے مارجن کو کم سے کم کریں۔ انہوں نے آخری تین وکٹوں کے ساتھ مل کر اسکور میں 90 رنز کا اضافہ کیا۔ انہوں نے عمر گل کے ساتھ مل کر نویں وکٹ پر 66 قیمتی رنز کا اضافہ کیا۔ 42 ویں اوور میں جب پاکستان کو فتح کے لیے 54 گیندوں پر 112 رنز کی ضرورت تھی تو عبد الرزاق اسٹائرس کی ایک گیند کو میدان سے باہر پھینکنے کی کوشش میں جیکب اورم کو کیچ تھما بیٹھے اور پاکستان کے لیے میچ کا خاتمہ ہو گیا۔ عبد الرزاق نے 74 گیندوں پر 9 چوکوں کی مدد سے 62 رنز بنائے اور باؤلنگ میں بدترین کارکردگی کا کچھ ازالہ کر دیا۔ اسی اوور میں اسٹائرس نے شعیب اختر کو صفر پر پویلین کا راستہ دکھا کر میچ کا خاتمہ کر دیا۔ دوسرے اینڈ پر کھڑے عمر گل نے بھرپور جارحانہ اننگ کھیلی اور 25 گیندوں پر ایک چھکے اور 3 چوکوں کی مدد سے 34 رنز کی ناقابل شکست اننگ کھیلی۔ یوں نیوزی لینڈ نے ایک اہم میچ 110 رنز کے بڑے مارجن سے جیت لیا اور اسی مارجن کی وجہ سے وہ رن ریٹ کی بنیاد پر پاکستان کی جگہ گروپ 'اے' میں اول نمبر پر آ گیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹم ساؤتھی نے تین، جبکہ کائل ملزم، ناتھن میک کولم اور اسکاٹ اسٹائرس نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔ ایک وکٹ جیکب اورم کو ملی۔ پاکستانی اننگ میں نیوزی لینڈ کے لیے واحد تشویشناک بات کپتان ڈینیل ویٹوری کا زخمی ہو جانا تھا جو گھٹنے میں تکلیف کے باعث میدان چھوڑ گئے اور میچ میں قیادت روز ٹیلر نے کی۔ ان کے لیے یہ ایک یادگار دن تھا، سالگرہ کے دن سنچری اننگ اور اپنی قیادت میں ٹیم کو میچ جتوانا ان کے لیے ہمیشہ یادگار رہے گا۔ انہیں اس شاندار کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا۔

مسلسل تین میچز جیتنے کے بعد ساتویں آسمان پر اڑنے والی پاکستانی ٹیم کے لیے یہ ایک سبق آموز شکست تھی۔ اب ان کا مقابلہ 14 مارچ کو زمبابوے سے ہوگا اور اس کے بعد آخری گروپ میچ 19 مارچ کو آسٹریلیا سے کھیلا جائے گا۔ ان دونوں میچز کے نتائج ہی گروپ میں اس کی پوزیشن کو متعین کریں گے۔ اس وقت 4 میچز میں اس کے 6 پوائنٹس ہیں تاہم رن ریٹ کم ہونے کے باعث وہ دوسرے نمبر پر ہے۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ کی ٹیم بھی 6 پوائنٹ کا حامل ہے لیکن پاکستان کے خلاف شاندار فتح کے بعد وہ رن ریٹ کی بنیاد پر گروپ میں اول نمبر پر آ گیا ہے۔ نیوزی لینڈ اپنا اگلا میچ 13 مارچ کو کینیڈا کے خلاف کھیلے گا جبکہ اس کا آخری میچ 18 مارچ کو سری لنکا کے خلاف ہوگا۔