[آج کا دن] خالد عباد اللہ کی تاریخ ساز سنچری

0 1,196

ٹھیک اڑتالیس سال قبل کراچی کا نیشنل اسٹیڈیم، حنیف محمد کی زیر قیادت انتہائی ناتجربہ کار و نوآموز ٹیم بلے بازی کے لیے میدان میں اتری۔ ٹیم میں ماجد خان اور آصف اقبال کے علاوہ شفقت رانا، پرویز سجاد اور عبد القادر (وکٹ کیپر) کا بھی پہلا ٹیسٹ تھا لیکن اس میچ سے شہرت صرف ایک کھلاڑی کو ملی وہ تھے اوپنر خالد عباد اللہ۔ جنہوں نے پہلی اننگز میں 166 رنز کی ریکارڈ ساز اور تاريخی اننگز کھیلی۔

”بلی“ عباد اللہ 24 اکتوبر 1964ء کو بحیثیت ڈیبوٹنٹ سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی بنے اور ساتھ ساتھ انہوں نے وکٹ کیپر عبد القادر کے ساتھ پہلے روز 249 رنز کی ریکارڈ رفاقت بھی قائم کی۔ یہ پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے دو بلے بازوں کے درمیان طویل ترین شراکت داری کا عالمی ریکارڈتھا اور اُس وقت پاکستان کی سب سے بڑی اوپننگ شراکت کا بھی۔

330 منٹ پر محیط اس اننگز نے خالد کو عالمگیر شہرت بخشی لیکن بدقسمتی سے وہ دوبارہ ایسی کوئی کارکردگی نہ دہرا سکے اور صرف چار ٹیسٹ کے بعد ہی قومی کرکٹ ٹیم کے دروازے اُن پر ہمیشہ کے لیے بند ہو گئے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف کرائسٹ چرچ اور انگلستان کے خلاف لارڈز اور ٹرینٹ برج ٹیسٹ مقابلوں میں ان کا بلا جادو نہ جگا سکا لیکن بعد ازاں انہوں نے ان دونوں ملکوں کو ہی اپنا مسکن بنا لیا۔

18 سال پر محیط فرسٹ کلاس کیریئر میں آپ نے 22 سنچریوں کی مدد سے 17 ہزار سے زائد رنز بنائے اور 462 وکٹیں حاصل کیں۔

واروکشائر کے ساتھ طویل عرصے تک منسلک رہنے کے بعد آپ 1976ء میں نیوزی لینڈ منتقل ہو گئے اور گزشتہ 32 سال سے تو مستقلاً وہیں مقیم ہیں۔

آپ نے واروکشائر کے علاوہ آسٹریلیا میں تسمانیہ اور نیوزی لینڈ میں اوٹاگو کی جانب سے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی اور ترکِ وطن سے قبل آپ کے پاس آسٹریلیا یا نیوزی لینڈ میں سے کسی ایک کے انتخاب کا موقع تھا، آپ نے سوچ بچار کے بعد نیوزی لینڈ کا انتخاب کیا اور پھر وہاں کوچنگ کی دنیا سے وابستہ ہو گئے۔

خالد عباد اللہ نے نیوزی لینڈ کی تاریخ کے چند عظیم کھلاڑیوں کی تربیت کی جن میں گلین ٹرنر، کین ردرفرڈ اور کرس کیرنز کے علاوہ برینڈن میک کولم بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں آپ نیوزی لینڈ کے سرکاری ٹیلی وژن ’ٹی وی نیوزی لینڈ‘ پر رواں تبصرہ کار کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

تقریباً 77 سال عمر کے باوجود خالد عباد اللہ آج بھی ڈنیڈن، نیوزی لینڈ میں اک توانا اور ہشاش بشاش زندگی گزار رہے ہیں اور مقامی کرکٹ میں اک معتبر نام شمار کیے جاتے ہیں۔