بھارت کو ہرانا آسان نہیں، ٹیم کا انتخاب مشکل ہدف ہوگا: اقبال قاسم

1 1,044

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء میں مایوس کن شکست کے بعد اب پاکستان کی نظریں اک ایسی سیریز پر مرکوز ہیں، جس کا شائقین کرکٹ کو سالوں سے انتظار تھا۔ روایتی حریف بھارت کے دورے کی منظوری پاکستان کرکٹ بورڈ کی شبانہ روز محنتوں کا نتیجہ ہے اور اس دورے کے یادگار بنانے کے لیے پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی پر بھی ذمہ داری عائد ہے کہ وہ اس مہم کے لیے ایسا مضبوط دستہ منتخب کرے جو بھارت کے خلاف اُسی کی سرزمین پر عمدہ کارکردگی دکھائے۔

دورۂ بھارت کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کو منتخب کرنا سلیکشن کمیٹی کے لیے اک بڑا امتحان ہے: اقبال قاسم
دورۂ بھارت کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کو منتخب کرنا سلیکشن کمیٹی کے لیے اک بڑا امتحان ہے: اقبال قاسم

یہی وجہ ہے کہ چیئرمین سلیکشن کمیٹی پاکستان کرکٹ بورڈ اقبال قاسم کا کہنا ہے کہ وہ دورۂ بھارت کے لیے نوآموز و ناتجربہ کار ٹیم منتخب نہیں کر سکتے کیونکہ بھارت کو اس کے میدانوں میں جا کر ہرانا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ جمعرات کو کراچی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اقبال قاسم کا کہنا تھا کہ دورۂ بھارت کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کو منتخب کرنا سلیکشن کمیٹی کے لیے اک بڑا امتحان ہے اور ان شاء اللہ وہ اس امتحان میں سرخرو ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم کے انتخاب کے لیے ہماری نظریں ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ پر بھی ہوں گی، جس کے دوران کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی کو اہمیت دی جائے گی۔

1986ء میں دورۂ بھارت میں پاکستان کی یادگار فتح میں کلیدی کردار ادا کرنے والے اقبال قاسم کا کہنا تھا کہ وہ سینئر اور جونیئر دونوں کھلاڑیوں پر مشتمل اک ایسی متوازن ٹیم تشکیل دینا چاہتے ہیں، جو اپنی اہلیت و صلاحیت کی بنیاد پر بھارت میں بہترین کارکردگی دکھائے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات نومبر 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد سے منقطع ہیں اور دونوں ممالک آخری بار 2007ء میں باضابطہ سیریز میں آمنے سامنے آئے تھے جب پاکستان نے بھارت کا اک ناکام دورہ کیا تھا۔ طویل عرصے تک سرد مہری کے بعد رواں سال پاک-بھارت تعلقات کی برف پگھلی جس کے نتیجے میں بھارتی کرکٹ بورڈ نے نہ صرف پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ ذکا اشرف کو انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کا فائنل دیکھنے کے لیے مدعو کیا بلکہ چیمپئنز لیگ میں کسی پاکستانی ٹیم کی شرکت پر اپنا اعتراض بھی واپس لے لیا جس کے نتیجے میں پاکستان کی قومی ٹی ٹوئنٹی چیمپئن سیالکوٹ اسٹالینز نے رواں سال چیمپئنز لیگ میں شرکت کی۔

اب گو کہ دو طرفہ سیریز کی میزبانی کی باری پاکستان کی تھی، لیکن پاکستان میں امن و امان کی ناگفتہ بہ صورتحال کے باعث پہلے یہ سیریز کسی نیوٹرل مقام پر طے ہو رہی تھی لیکن اس میں کسی مضبوط پیشرفت میں ناکامی کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنا آخری پتہ کھیلا کہ وہ بھارت کے میدانوں میں بھی کھیلنے کو تیار ہے، جس کو بہترین موقع سمجھتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ راضی ہو گیا اور یوں یہ مختصر طرز کی سیریز طے ہوئی۔

دو ٹی ٹوئنٹی اور تین ایک روزہ مقابلوں پر مشتمل اس مختصر سیریز کا انعقاد بھارت-انگلستان سیریز کے درمیانی وقفے میں کیا جائے گا جب انگلستان کے کھلاڑی کرسمس اور سالِ نو کی تعطیلات منانے کے لیے اپنے وطن جائیں گے۔ پاک-بھارت پہلا ٹکراؤ کرسمس کے روز ہی بنگلور میں ہوگا جبکہ آخری میچ 6 جنوی کو دہلی میں ایک روزہ مقابلے کی صورت میں کھیلا جائے گا۔