پاک-بھارت ورلڈ کپ سیمی فائنل فکس تھا؛ برطانوی صحافی کا دعویٰ

7 1,130

عالمی کپ 2011ء کا پاک-بھارت سیمی فائنل کرکٹ تاریخ کے یادگار ترین مقابلوں میں ایک تھا۔ پورا برصغیر دم سادھے اس مقابلے کا انتظار کر رہا تھا جو 30 مارچ کی دوپہر شروع ہوا اور رات گئے تک پاک و ہند میں ہر گیند کے ساتھ شائقین کرکٹ کو اپنے سحر میں جکڑتا چلا گیا۔ لیکن اب جبکہ اس مقابلے کو ڈیڑھ سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، برطانیہ سے تعلق رکھنے والے اک صحافی نے اپنی کتاب ”بکی، گیمبلر، فکسر، اسپائی“ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاک-بھارت سیمی فائنل کا نتیجہ پہلے سے طے شدہ تھا یعنی کہ میچ فکس تھا۔

کتاب میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایک بھارتی سٹے باز نے مصنف کو مقابلے کے ابتدائی لمحات ہی میں مطلع کر دیا تھا کہ پاکستان 20 سے زائد رنز مارجن سے ہارے گا (تصویر: AFP)
کتاب میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایک بھارتی سٹے باز نے مصنف کو مقابلے کے ابتدائی لمحات ہی میں مطلع کر دیا تھا کہ پاکستان 20 سے زائد رنز مارجن سے ہارے گا (تصویر: AFP)

صحافی ایڈ ہاکنز کی کتاب، جس کے اقتباسات معروف برطانوی روزنامے ’ڈیلی میل‘ میں شایع ہوئے ہیں، کے مطابق یہ امر پہلے سے طے شدہ تھا کہ بھارت 260 سے زائد رنز بنائے گا جبکہ پاکستان اک اچھے آغاز کے بعد پے در پے وکٹیں گنوا کر بالآخر 20 رنز سے زائد کے مارجن سے ہارے گا۔ ہاکنز کرکٹ کے کھیل میں بدعنوانی پر چند ماہ تحقیق کر چکے تھے، جس کے دوران ان کے تعلقات مختلف سٹے بازوں سے ہوئے تھے اور ان کی مندرجہ بالا معلومات کا ماخذ بھی ایک بھارتی سٹے باز پارتھیو تھا، جس نے ہاکنز کو بذریعہ ٹویٹر بتایا کہ اس مقابلے میں کیا کیا ہوگا۔

پارتھیو کے پیغام کے مطابق ”بھارت پہلے بیٹنگ کرے گا اور 260 سے زائد رنز بنائے گا، 3 وکٹیں ابتدائی 15 اوورز کے دوران گریں گی، پاکستان تیزی سے 100 رنز تک پہنچے گا، پھر یکے بعد دیگرے دو وکٹیں گریں گی، اور 150 تک اس کے 5 آؤٹ ہو جائیں گے اور وہ لڑکھڑاتا ہوا بالآخر 20 سے زائد رنز کے مارجن سے ہارے گا۔“

ہاکنز کی کتاب کے مطابق ”یہ پیغام، ہمیں بھارتی اننگز کے اختتامی لمحات میں ملا، جس کے بعد ہم (یعنی ہاکنز اور ان کی دوست) نے سخت ذہنی تناؤ کے ساتھ پاکستانی اننگز دیکھی۔ ذاتی طور پر میں اور میری دوست یہی سمجھتے تھے کہ یہ غلط ثابت ہوگا کیونکہ یہ بات ہمارا ذہن قبول ہی نہیں کر رہا تھا کہ اتنے سخت حریفوں کے درمیان اتنا بڑا مقابلہ بھی فکس ہو سکتا ہے۔ اور پھر وہی ہوا جس کا ہمیں بتایا گیا تھا۔“

ادھر بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے بھی اس کتاب کے اجراء کے بعد پیدا ہونے والے ہنگامے پراپنا ردعمل ظاہر کیا ہے جس کا کہنا ہے کہ وہ 2011ء عالمی کپ کی مکمل تحقیقات کر چکا ہے اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے پھیلی ہوئی قیاس آرائیوں پر کوئی کارروائی نہیں کرے گا۔

بہرحال، تمام دعووں سے قطع نظر اس کتاب کے اجراء کا وقت بہت عجیب ہے، یہ ایسے وقت میں جاری ہوئی جب پاکستان اور بھارت کے کرکٹ تعلقات 5 سال بعد کے طویل عرصے کے بعد بحال ہوئے ہیں اور اگلے ماہ دونوں ممالک کے درمیان پہلی باضابطہ سیریز کھیلی جائے گی۔ اس لیے غالباً یہ نظریہ دونوں ممالک کے بہتر تعلقات کو خراب کرنے کی اک کوشش بھی ہو سکتا ہے لیکن پاکستان میں یہ خوب پھل پھول سکتا ہے کیونکہ یہاں بہت بڑے پیمانے پر عوام میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ پاک-بھارت سیمی فائنل مقابلہ پاکستان جان بوجھ کر ہارا تھا، گو کہ یہ کہنے والوں کے پاس ثبوت و دلائل کچھ نہیں۔ وہ صرف 32 گیندوں پر 13 رنز بنانے والے یونس خان اور ابتدائی 42 گیندوں پر 17 رنز بنانے والے مصباح الحق کو ذمہ دار ٹھیراتے ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ تازہ ترین تنازع کیا رنگ دکھاتا ہے اور اس کا آنے والی پاک-بھارت سیریز پر کیا اثر پڑتا ہے؟