دورۂ بھارت میں انگلستان پہلی منزل پر ہی بری طرح لڑکھڑا گیا، بھارت با آسانی فتحیاب

4 1,041

اسپن گیند بازی کے خلاف انگلستان کی نااہلی ایک مرتبہ پھر کھل کر سامنے آ گئی اور بھارت نے چیتشور پجارا کی ڈبل سنچری اور پراگیان اوجھا کی عمدہ گیند بازی کی بدولت احمد آباد ٹیسٹ جیت کر سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کر لی۔

سردار پٹیل اسٹیڈیم میں ہونے والے سیریز کے پہلے مقابلے میں بھارت کا پلڑا دراصل اسی روز بھاری پڑ گیا تھا جب 521 رنز کے جواب میں انگلستان صرف 191 رنز پر ڈھیر ہو کر فالو آن کا شکار ہو گیا تھا۔ اگر ایلسٹر کک دوسری اننگز میں 176 رنز کی قائدانہ باری نہ کھیلتے تو واضح تھا کہ انگلستان اننگز کی شکست سے دوچار ہوتا لیکن کک اور میٹ پرائیر کے درمیان چھٹی وکٹ پر 157 رنز کی رفاقت نے گویا اننگز کی شکست کو ٹال دیا البتہ ہارنے سے مہمان ٹیم کو کوئی نہ بچا سکا۔

چیتشور پجارا کی ڈبل سنچری نے بھارت کی فتح کی بنیاد رکھی (تصویر: bcci.tv)
چیتشور پجارا کی ڈبل سنچری نے بھارت کی فتح کی بنیاد رکھی (تصویر: bcci.tv)

آخری روز جب انگلستان نے اپنی دوسری اننگز کا آغاز 340 رنز 5 کھلاڑی آؤٹ کے ساتھ کیا اور کریز پر کک 168 اور پرائیر 84 رنز کے ساتھ موجود تھے تو انہیں گزشتہ روز کی معجزاتی کارکردگی کو جاری رکھنے کی ضرورت تھی لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے اور دن کے ابتدائی مرحلے ہی میں پراگیان اوجھا نے پہلے میٹ پرائیر کو 91 اور پھر ایلسٹر کک کو 176 رنز پر دھر لیا اور بھارت کی فتح کو یقینی بنا دیا۔ پرائیر 225 گیندوں کی مدافعتی اننگز کھیل کر پویلین لوٹے جبکہ کک 556 منٹ تک ڈٹے رہے اور 374 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 21 چوکے بھی لگائے۔ کک کی یہ اننگز بھارتی سرزمین پر فالو آن کرتے ہوئے کسی بھی انگلش بلے باز کی سب سے عمدہ اننگز تھی۔

ان دونوں کھلاڑیوں کے لوٹتے ہی انگلش اننگز کی گاڑی زیادہ دیر نہ چل پائی اور بالآخر 406 رنز تک پہنچ کر اس کا ایندھن ختم ہو گیا۔

پراگیان اوجھا نے سب سے زیادہ 4 جبکہ امیش یادیو نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔ دو وکٹیں ظہیر خان اور ایک وکٹ روی چندر آشون کو ملی۔ میچ میں اوجھا کی کل وکٹوں کی تعداد 9 رہی کیونکہ انہوں نے پہلی باری میں بھی 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا اور یوں اپنے کیریئر کے بہترین باؤلنگ اعدادوشمار حاصل کیے۔

قبل ازیں پہلے روز بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور گوتم گمبھیر اور وریندر سہواگ کے درمیان 134 رنز کی شراکت داری نے برصغیر میں انگلش باؤلرز کی قلعی ایک مرتبہ پھر کھول کر رکھ دی۔ جمی اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ، جو انگلش سرزمین اور سازگار حالات میں بلے بازوں کو تگنی کا ناچ نچاتے ہیں،یہاں بالکل بھیگی بلی نظر آئے اور اگر کچھ کارکردگی دکھائی بھی تو اسپنر گریم سوان نے۔ جنہوں نے اس وقت جب بھارت کا اسکور 224 رنز ایک کھلاڑی آؤٹ تھا،وقفے وقفےسے سہواگ، سچن تنڈولکر اور ویراٹ کوہلی کی تین اہم وکٹیں نکال لیں۔ گوتی 45 رنزبنانے کے سوان کی پہلی وکٹ بنے تھے جبکہ سہواگ 117، سچن 13 اور کوہلی 19 رنز کے ساتھ میدان سے باہرآئے۔

اس موقع پر سرطان سے جنگ جیتنے والے یووراج سنگھ نے چیتشور پجارا کا ساتھ دیا اور دونوں بلے بازوں نے 130 رنز کی شراکت قائم کر کے مقابلے کو انگلستان کی گرفت سے کہیں دور کر دیا۔ یووراج نے 151 گیندوں پر 2 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 74 رنز کی یادگار اننگز کھیلی اور نازک موقع پر مقابلے کو بھارت کے شکنجے میں رکھنے میں پجارا کی مدد کی اور پہلے روز مزید کسی وکٹ کو گرنے سے بچا کر انگلستان کو ایڈوانٹیج حاصل نہ کرنے دیا۔ یہ یووراج کا سرطان کے علاج کے بعد پہلا ٹیسٹ تھا، جس میں انہوں نے اپنی بھرپور صحت یابی کا ثبوت بھی دیا۔

میٹ پرائیر اور ایلسٹر کک کے درمیان چھٹی وکٹ پر 157 رنز کی رفاقت نے انگلستان کے لیے اننگز کی شکست کے خطرے کو ٹالا (تصویر: bcci.tv)
میٹ پرائیر اور ایلسٹر کک کے درمیان چھٹی وکٹ پر 157 رنز کی رفاقت نے انگلستان کے لیے اننگز کی شکست کے خطرے کو ٹالا (تصویر: bcci.tv)

دوسرے اینڈ پر محض اپنا چھٹا ٹیسٹ کھیلنے والے چیتشور پجارا نے کیریئر کی یادگار ترین اننگز کھیلی اور ایک لحاظ سے یہ ثابت کیا کہ یکے بعد دیگرے وی وی ایس لکشمن اور راہول ڈریوڈ جیسے بڑے ناموں کے جانے کے بعد بھی بھارت کے بلے بازی کے شعبے میں اتنا دم خم ہے کہ وہ کسی بھی ٹیم کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ پجارا 513 منٹ تک کریز پر جمے رہے اور 21 چوکوں کی مدد سے 389 گیندوں پر 209 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ بھارت نے دوسرے روز چائے کے وقفے کے بعد 521 رنز بنا کر اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کیا اور انگلستان کو دن کے آخری سیشن کے 20 سے زائد اوورز کھیلنے کے لیے مدعو کیا۔ جس میں انگلستان بری طرح ناکام ہوا۔

مسلسل تین اوورز میں روی چندر آشون اور پراگیان اوجھا نے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے نک کومپٹن، نائٹ واچ مین جمی اینڈرسن اور پھر جوناتھن ٹراٹ کو شکار کر کے مقابلہ مکمل طور پر بھارت کے حق میں جھکا دیا۔ جب تیسرے روز کا کھیل ختم ہوا تو انگلستان محض 41 رنز پر تین وکٹوں کے خسارے میں تھا۔

تیسرے روز کپتان ایلسٹر کک اور ٹیم میں دوبارہ واپس آنے والے کیون پیٹرسن ذمہ داریوں کا بھاری بوجھ لیے میدان میں اترے اور بری طرح ناکام رہے۔ خصوصاً کیون پیٹرسن جنہوں نے ثابت کرنا تھا کہ وہ انگلستان کے لیے کس قدر اہم ہیں۔ انگلش ٹیم انتظامیہ نے تمام تر اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف بھارت میں اسپن کے چیلنج کے پیش نظر انہیں ٹیم میں شامل کیا اور وہ اپنا مڈل اسٹمپ گنوا بیٹھے۔ انگلستان اس دھچکے سے ابھی نکل ہی نہ پایا تھا کہ اگلی گیند پر این بیل اس سے بھی بری طرح آؤٹ ہوئے۔ اس موقع پر جب سر نیچا کر کے ذمہ داری سے بیٹنگ کی ضرورت تھی، بیل پہلی ہی گیند پر آگے نکل کر گیند کو مڈ آف کے اوپر سے پھینکنے کی عاقبت نااندیشانہ کوشش میں دھر لیے گئے اور انگلستان مکمل طور پر پچھلے قدموں پر آ گیا۔

اسکور تہرے ہندسے میں پہنچنے سے پہلے ایلسٹر کک اور سمیت پٹیل کی وکٹیں بھی گر گئیں جو بالترتیب آشون اور یادیو کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔ میٹ پرائیر نے 48 رنز کے ساتھ ٹیل اینڈرز کی مدد سے اسکور کو 191 تک پہنچایا۔

تیسرے روز قبل از وقت لیے گئے چائے کے وقفے کے بعد انگلستان کو فالو آن کو جھیلتے ہوئے اپنی دوسری باری شروع کرنا تھی اور غلطیوں کو دہرانے سے بچنا تھا۔ اوپنرز کک اور کومپٹن نے دن کے بقیہ 38 اوورز میں مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی اور انگلستان سکھ کا کچھ سانس لینے میں کامیاب ہوا۔ جب تیسرا دن ختم ہوا تو اسکور بورڈ پر 'نیلسن' موجود تھا اور کک 74 اور کومپٹن 34 کے ساتھ بدستور کریز پر موجود تھے۔

چوتھا انگلستان کے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا اور اسے اپنے مڈل آرڈر کی جانب سے بہت اچھی کارکردگی کی ضرورت تھی۔ ٹراٹ، پیٹرسن اور بیل پہلی اننگز میں بری طرح ناکام رہے تھے اور بدقسمتی سے دوسری باری میں بھی انہوں نے کچھ خاص نہیں دکھایا۔ کومپٹن کے آؤٹ ہونے کے بعد ٹراٹ 17، پیٹرسن 2، این بیل 22 رنز اور سمیت پٹیل صفر کی ہزیمت کے ساتھ پویلین سدھارے تو 200 رنز سے پہلے ہی انگلستان کی آدھی ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی۔ اننگز کے اس نازک مرحلے پر کک اور پرائیر نے 157 رنز جوڑے اور انگلستان کو اننگز کی ذلت آمیز شکست سے بچایا۔ دونوں بلے بازوں نے چوتھے روز مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی لیکن انگلستان کو پانچویں روز ایک موہوم سے امید ضرور دی۔ لیکن بدقسمتی سے آخری روز وہ ویسی کارکردگی دہرانے میں ناکام رہے اور بعد ازاں بھارت نے 77 رنز کا ہدف محض ایک وکٹ کے نقصان پر 16 ویں اوور ہی میں عبور کر لیا۔ پجارا 41 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بلے باز رہے اور بعد ازاں مرد میدان بھی کہلائے۔

چار ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کے اس شاندار آغاز کے بعد اب بھارت کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ گزشتہ سال انگلستان کے ہاتھوں کلین سویپ کی ذلت آمیز شکست کا بھرپور بدلہ لے۔ دوسری جانب انگلستان کے لیے یہ بات تشویشناک ہے کہ وہ گزشتہ سال انہی ایام میں ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست پوزیشن کے مزے لوٹ رہا تھا، لیکن اب عالم یہ ہے کہ وہ پہلے جنوبی افریقہ سے اپنے ہی ملک میں شکست سے دوچار ہوا ہے اور اب بھارت میں پہلے ہی ٹیسٹ میں اس کی کارکردگی سنگین نتائج کی جانب اشارہ دے رہی ہے۔

دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ٹیسٹ 23 نومبر سے ممبئی کے وانکھڑے اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔