”عظیم فرار“ دو پلیسے نے جنوبی افریقہ کو یقینی شکست سے بچا لیا

6 1,113

پلڑا تو ہمہ وقت آسٹریلیا کا بھاری رہا لیکن اک ایسا کھلاڑی میزبان کے ہاتھوں سے بازی لے اڑا، جو اپنا پہلا ہی ٹیسٹ کھیل رہا تھا۔ فرانکو دو پلیسے کی 464 منٹ تک کھیلی گئی تاریخی باری نے جنوبی افریقہ کو ایک یقینی شکست سے بچا لیا بلکہ اسے "عظیم فرار" کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ 430 رنز کے بھاری ہدف کے تعاقب میں محض 45 پر چار وکٹیں گنوانے کے بعد یہ دو پلیسے اور ابراہم ڈی ولیئرز تھے جنہوں نے رنز بنانے کے بجائے اوورز گنوانے پر دھیان دیا۔ جب 77 رنز 4 کھلاڑی آؤٹ کے ساتھ جنوبی افریقہ نے پانچویں و آخری دن کے کھیل کا آغاز کیا تو اک موہوم سی امید موجود تھی کہ جنوبی افریقہ میچ بچا لے گا لیکن اس کرن کو آفتاب میں بدلنے کا سہرا فرانکو کے سر رہا۔ جنہوں نے تاریخ میں بلاشبہ چوتھی اننگز میں کسی بھی ڈیبوٹنٹ کی بہترین میچ بچاؤ اننگز کھیلی۔ 376 گیندوں کا سامنا، اور وہ بھی اس صورتحال میں کہ آخری ڈیڑھ گھنٹہ انہوں نے پٹھوں میں اینٹھن کی تکلیف میں بلے بازی کی، انہیں میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز دلانے کے لیے کافی تھا۔

فف دو پلیسے، 464 منٹ، 376 گیندیں اور 110 رنز کی ناقابل شکست اننگز۔ شاباش نوجوان! (تصویر: Getty Images)
فف دو پلیسے، 464 منٹ، 376 گیندیں اور 110 رنز کی ناقابل شکست اننگز۔ شاباش نوجوان! (تصویر: Getty Images)

پہلے ٹیسٹ مقابلے میں شاندار واپسی کے ذریعے حریف پر اپنی برتری جمانے والا آسٹریلیا اس مقابلے میں بلند حوصلوں کے ساتھ اترا اور ٹاس جیت کر جیسی شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا، اس نے ثابت کیا کہ زوال پذیر آسٹریلیا عروج کی جانب گامزن انگلستان سے کہیں زیادہ مضبوط ٹیم ہے اور دو ٹیسٹ مقابلوں ہی میں عالمی نمبر ایک جنوبی افریقہ سے زیادہ اس بات کو کس نے بہتر جانا ہوگا۔ بہرحال، ٹاس جیت کر ایک اینڈ سے تین وکٹیں گنوانے کے باوجود فارم میں موجود مائیکل کلارک اور اوپنر ڈیوڈ وارنر نے 155 کی رفاقت قائم کر کے پہلے دن کو 'یوم آسٹریلیا' بنا دیا۔

دونوں کی اننگز کی خاص بات تیز رفتاری تھی۔ ٹی ٹوئنٹی کی جھلک ٹیسٹ مقابلے میں نظر آئی بلکہ ایسا لگتا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی مقابلہ سفید کپڑوں کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے۔ ڈیوڈ وارنر نے صرف 112 گیندوں پر 4 چھکوں اور 16 چوکوں کی مدد سے 119 رنز کی تباہ کن اننگز کھیلی جبکہ مائیکل کلارک دوسرے اینڈ سے ایک مرتبہ پھر اپنے بلے سے آگ اگلتے دکھائی دیے۔ 'دنیا کی بہترین باؤلنگ جوڑی' اسٹین-مورکل ان کے ساتھ مکمل طور پر بجھی بجھی رہی۔ کلارک نے سیریز کی دوسری اور سال کی ریکارڈ چوتھی ڈبل سنچری محض 226 گیندوں پر بنائی۔ ان کے علاوہ پہلے روز مائیکل ہسی نے بھی پروٹیز گیند بازوں پر اپنا ہاتھ صاف کیا اور 122 گیندوں پر 4 چھکوں اور 9 چوکوں سے مزین سنچری اننگز تراش ڈالی۔ آسٹریلیا 482 رنز 5 کھلاڑی آؤٹ جیسے شاندار اسکور کے ساتھ میدان سے باہر آیا۔

جنوبی افریقہ سخت پریشانی کے عالم میں اگلے روز میدان میں آیا اور مورنے مورکل کی تباہ کن گیند بازی نے آسٹریلیا کو اسکور میں محض 68 رنز کا اضافہ ہی کرنے دیا۔ یوں مہمانوں کی کچھ لاج رہ گئی۔ کلارک 230 اور ہسی 103 رنز بنا کر صبح صبح ہی پویلین سدھارے جبکہ آنے والے بلے بازوں میں سے صرف جیمز پیٹن سن نے 42 رنز کی قابل ذکر اننگز کھیلی۔

مائیکل کلارک سال میں چار ڈبل سنچریاں بنانے والے تاریخ کے پہلے بلے باز بنے (تصویر: Getty Images)
مائیکل کلارک سال میں چار ڈبل سنچریاں بنانے والے تاریخ کے پہلے بلے باز بنے (تصویر: Getty Images)

آسٹریلیا نے 550 رنز کا بھاری مجموعہ اکٹھا کرنے کے لیے صرف 107 اوورز کا استعمال کیا یعنی 5.12 رنز فی اوورز کے 'ایک روزہ قسم کے اوسط' کے ساتھ۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے مورنے مورکل نے 5، ڈیل اسٹین اور ژاک کیلس نے 2،2 جبکہ روری کلین ویلٹ نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ پاکستانی نژاد عمران طاہر بہت بری طرح ناکام ہوئے جن کو تمام ہی آسٹریلوی بلے بازوں نے خوب دھویا۔ انہوں نے 23 اوورز میں 7.82 رنز فی اوور کے بھاری اوسط سے 180 رنز کھائے۔

جنوبی افریقہ کی جوابی باری کا آغاز 'مقابلہ تو دلِ ناتواں نے خوب کیا' کے مصداق اچھا تھا، لیکن گریم اسمتھ کی 111 رنز اور الویرو پیٹرسن کی 54 رنز کی باریاں اور سنچری شراکت اس وقت رائیگاں ہو گئیں جب ہاشم آملہ، ژاک روڈلف اور ابراہم ڈی ولیئرز پر مشتمل مڈل آرڈر ڈھیر ہو گیا۔ پروٹیز سخت مشکل سے دوچار تھے یہاں تک کہ آسٹریلیا کے آدھے رنز بھی نہ بنائے اور 7 وکٹیں گنوا دیں۔ کیلس ران کے پٹھے میں تکلیف کے باوجود میدان میں اترے اور انہوں نے آٹھویں وکٹ پر اپنی پہلی ٹیسٹ اننگز کھیلنے والے دو پلیسے کے ساتھ 93 قیمتی رنز کا اضافہ کیا۔ کیلس 58 اور دو پلیسے 78 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور جنوبی افریقی اننگز کا اختتام 388 رنز پر ہوا یعنی 162 رنز کا بھاری خسارہ۔

اب آسٹریلیا نے دوسری اننگز کا آغاز مزید اعتماد کے ساتھ کیا اور 8 وکٹوں کے نقصان پر267 رنز بنانے کے بعد چوتھے روز کھانے کے وقفے کے بعد اننگز ڈکلیئر کر کرڈالی اور یوں جنوبی افریقہ کو 430 رنز کا بھاری ہدف ملا۔ دوسری باری میں ڈیوڈ وارنر نے 41، کلارک نے 38 اور مائیکل ہسی نے 54 رنز بنائے۔

اب جنوبی افریقہ کے پاس تقریباً ڈیڑھ دن تھا کہ یا تو اس کے بلے باز گزشتہ کارکردگی کو بھلا کر ہدف پر نگاہ مرکوز رکھیں یا میچ کو برابری کی جانب لے جانے کا مشکل راستہ چنیں۔ لیکن پہلے ہی اوور میں کپتان گریم اسمتھ کی وکٹ گرنے اور پھر 45 رنز پر 4 بلے بازوں کو لوٹ جانے کے بعد اسے بہرصورت دوسرے آپشن کا انتخاب کرنا پڑا یا یہ اب صورت دو صورتیں تھیں کہ میچ یا تو آسٹریلیا جیتتا یا مہمانوں کی چند شاندار کارکردگیوں کی بدولت بے نتیجہ ختم ہوتا۔

چوتھے روز کے آخری 29 اوورز ڈی ولیئرز اور دو پلیسے نے سنبھالے اور مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی اور پھر پانچویں روز ڈی ولیئرز، دو پلیسی اور کیلس کی شاندار اننگز نے سنسنی خیز مراحل کے بعد آسٹریلیا کو جیتنے سے فتح سے محروم کر دیا۔

دو پلیسے کی اس تاریخی اننگز کے علاوہ قابل ذکر باری ڈی ولیئرز نے بھی کھیلی جنہوں نے محض 33 رنز بنانے کے لیے 220 گیندیں استعمال کیں اور 4 گھنٹے تک کریز پر موجود رہے۔ جبکہ کیلس کی باری اس لیے جرات مندانہ تھی کیونکہ وہ ران کے پٹھے کی شدید تکلیف کے ساتھ دوسری اننگز کھیل رہے تھے۔

یقینی فتح سے محرومی کے بعد شکستہ دل آسٹریلوی گیند باز پیٹر سڈل (تصویر: Getty Images)
یقینی فتح سے محرومی کے بعد شکستہ دل آسٹریلوی گیند باز پیٹر سڈل (تصویر: Getty Images)

ویسے دو پلیسے کو قسمت کا ساتھ بھی حاصل رہا۔ محض 33 پر امپائر بلی باؤڈن نے انہیں ایل بی ڈبلیو قرار دیا اور نظر ثانی کروانے کے باعث وہ بچ گئے اور دو اوورز بعد ہی ایک مرتبہ پھر مائیکل کلارک نے انہیں ایل بی ڈبلیو کیا اور بلی باؤڈن نے ایک مرتبہ پھر انہیں آؤٹ قرار دیا لیکن پھر تیسرے امپائر نے انہیں بچا لیا۔ لیکن وہ 94 رنز پر وکٹوں کے پیچھے میتھیو ویڈ کا چھوڑا گیا کیچ تھا جس نے آسٹریلیا کو جیتنے کی آخری حقیقی امید سے محروم کر دیا۔ گو کہ یہ بہت مشکل چانس تھا کیونکہ ویڈ بین ہلفناس جیسے تیز باؤلر کے سامنے وکٹوں کے ساتھ چپک کر وکٹ کیپنگ کر رہے تھے لیکن اس کیچ کو پکڑ لیا جاتا تو شاید میچ کا نتیجہ مختلف ہوتا۔ دو پلیسے جنوبی افریقہ کی جانب سے ڈیبیو ٹیسٹ کے دوران دوسری اننگز میں سنچری بنانے والے پہلے بلے باز بھی بنے۔ مجموعی طور پر وہ ساتویں بلے باز ہیں جنہوں نے یہ کارنامہ انجا م دیا۔

آسٹریلیا کی جانب سے گیند بازی میں پیٹر سڈل نے جان توڑ کوشش کی اور آخر تک ڈٹے رہے اور 4 وکٹیں بھی حاصل کیں لیکن 'کچھ نہ دوا نے کام کیا' کے مصداق کسی آسٹریلوی باؤلر کا زور نہ چل سکا اور آسٹریلیا سیریز میں برتری نہ لے سکا۔ ان کے علاوہ ناتھن لیون نے 3 اور بین ہلفناس نے ایک وکٹ حاصل کی۔

آسٹریلیا اولین دونوں مقابلوں میں شاندار کارکردگی کے باوجود اب تک فتح سے محروم ہے۔ گو کہ شائقین کرکٹ کو جنوبی افریقہ سے کہیں بہتر کارکردگی کی توقع تھی لیکن دونوں مقابلے بے نتیجہ ہونے کے باوجود بہت شاندار رہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ 30 نومبر سے واکا، پرتھ میں شروع ہونے والے تیسرے و آخری ٹیسٹ میں کیا ہوگا؟