[آج کا دن] جنگجو وکٹ کیپر، مارک باؤچر

0 1,062

چند ریکارڈز ایسے ہیں، جنہیں کرکٹ میں ناقابل عبور ہونے کا درجہ حاصل ہے۔ چند بہت ہی عظیم کھلاڑی ”لب بام“ تک پہنچتے ہیں اور ان کی ”کمند ٹوٹ“جاتی ہے۔ جیسا کہ عظیم کرکٹر سر ڈان بریڈمین کا 100 رنز کا اوسط حاصل نہ کرپانا، اور حنیف محمد کا دو رنز کے فاصلے سے 500 رنز کی انفرادی اننگز سے محروم ہو جانا۔ بالکل اسی طرح آج ہی کے روز پیدا ہونے والے مارک باؤچر بھی ہیں، جو 998 بین الاقوامی شکار کے ساتھ ہی مایوس کن انداز میں دنیائے کرکٹ سے رخصت ہوئے۔

آنکھ زخمی ہونے کی وجہ سے باؤچر وکٹوں کے پیچھے 1000 بین الاقوامی شکار اور 150 ٹیسٹ کھیلنے کا سنگ میل عبور نہ کر سکے (تصویر: Getty Images)
آنکھ زخمی ہونے کی وجہ سے باؤچر وکٹوں کے پیچھے 1000 بین الاقوامی شکار اور 150 ٹیسٹ کھیلنے کا سنگ میل عبور نہ کر سکے (تصویر: Getty Images)

3 دسمبر 1976ء کو ایسٹ لندن، جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مارک باؤچر، 15 سال تک جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کا حصہ رہے۔ انہوں نے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز اکتوبر 1997ء میں پاکستان کے خلاف شیخوپورہ ٹیسٹ سے کیا۔

وہ 500 ٹیسٹ کیچز پکڑنے والے تاریخ کے پہلے وکٹ کیپر تھے۔ اکتوبر 2007ء میں آپ نے سب سے زیادہ ٹیسٹ شکار کا آسٹریلیا کے این ہیلی کا ریکارڈ توڑا، اور پھر پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔

کیریئر کے بیشتر حصے میں آپ کا مقابلہ آسٹریلیا کے ایڈم گلکرسٹ سے رہا۔ گو کہ وکٹوں کے آگے وہ ”گلی“ کے پائے کے کھلاڑی نہ تھے لیکن وکٹوں کے پیچھے آپ نے سخت مقابلے کے بعد انہیں ہمیشہ کے لیے پیچھے چھوڑ دیا۔ باؤچر کی خاص بات ان کی شاندار فٹنس بھی تھی، آپ نے مسلسل 75 ٹیسٹ مقابلوں میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کی۔ ٹیسٹ میں پانچ سنچریاں بنانے کے علاوہ آپ مختصر طرز کے بھی بہت عمدہ کھلاڑی تھے۔ 44 گیندوں پر سنچری بنانے اور 22 یا اس سے کم گیندوں پر تین نصف سنچریاں بنانے کے ریکارڈ آپ کے پاس ہیں۔

مارک باؤچر کیریئر پر ایک نظر

مقابلے رنز بہترین اننگز اوسط سنچریاں نصف سنچریاں کیچز/اسٹمپس
ٹیسٹ 147 5515 125 30.30 5 35 23/532
ایک روزہ 295 4686 147* 28.57 1 26 22/403
ٹی ٹوئنٹی 25 268 36* 17.86 0 0 1/18

نہ صرف یہ کہ آپ کے اعدادوشمار، وکٹوں کے پیچھے اور آگے، اک بہترین کھلاڑی کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ ”مرد بحران“ کی حیثیت سے آپ نے جو کردار جنوبی افریقی ٹیم میں نبھایا، اس نے آپ کو ”پروٹیز“ دستے کا جزوِ لا ینفک بنا دیا تھا۔ آپ تاریخ کا بہترین میچ قرار دیے جانے والے آسٹریلیا-جنوبی افریقہ معرکے کے بھی اہم کھلاڑی تھے جب مارچ 2006ء میں جنوبی افریقہ نے 435 رنز کے ریکارڈ ہدف کا تعاقب کیا تھا۔ آپ نے اختتامی لمحات میں 50 رنز کی ناقابل شکست اننگز تراشی۔ جبکہ وکٹوں کے پیچھے سرعت و مہارت کی گواہی اعداد و شمار دے ہی رہے ہیں۔

باؤچر کے کیریئر کا بہترین مقابلہ بلاشبہ ایک روزہ کرکٹ تاریخ کا بھی بہترین مقابلہ تھا، جس میں حتمی لمحات میں ان کی نصف سنچری نے جنوبی افریقہ کو فتح سے ہمکنار کیا (تصویر: Getty Images)
باؤچر کے کیریئر کا بہترین مقابلہ بلاشبہ ایک روزہ کرکٹ تاریخ کا بھی بہترین مقابلہ تھا، جس میں حتمی لمحات میں ان کی نصف سنچری نے جنوبی افریقہ کو فتح سے ہمکنار کیا (تصویر: Getty Images)

ان کے قابل رشک کیریئر کا اختتام بہت ہی افسوسناک اندازمیں ہوا۔ رواں سال انگلستان کے خلاف اہم ترین سیریز سے قبل ایک ٹور میچ کے دوران ان کی ایک آنکھ شدید زخمی ہو گئی۔ چوٹ اتنی کاری ثابت ہوئی کہ انہیں فوری طور پر ہسپتال لے جانا پڑا اور پھر وطن واپس روانہ کر دیا گیا۔ بائیں آنکھ پر لگنے والی چوٹ دراصل ساتھی گیند باز عمران طاہر کی گیند پر حریف ٹیم سمرسیٹ کے بلے باز جمال حسین کے بولڈ ہونے سے اڑنے والی بیلز کی وجہ سے لگی۔ باؤچر فوری طور پر لیٹ گئے اور پھر انہیں اس عالم میں میدان سے باہر لایا گیا کہ ان کی آنکھ سے خون بہہ رہا تھا۔

یوں 147 ٹیسٹ میچز اور 295 ایک روزہ مقابلوں میں ملک کی نمائندگی کے بعد مارک باؤچر بادل نخواستہ دنیائے کرکٹ کو خیرباد کہہ گئے۔

وہ نہ صرف 150 ٹیسٹ میچز کھیلنے سے محروم رہ گئے بلکہ وکٹوں کے پیچھے ایک ہزار بین الاقوامی شکار کرنے والے تاریخ کے پہلے وکٹ کیپر بننے سے بھی۔ انہں نے ٹیسٹ میں وکٹوں کے پیچھے 555 شکار کیے تھے جبکہ ایک روزہ میں ان کے شکاروں کی تعداد 424 تھی ۔ بقیہ ٹی ٹوئنٹی کے 19 شکاروں کو ملایا جائے تو یہ کل تعداد 998 بنتی ہے اور کوئی شبہ نہیں تھاکہ وہ انگلستان میں چار ٹیسٹ میچز کی سیریز میں یہ سنگ میل عبور نہ کرتے لیکن وائے ری قسمت!

ان میں سے ٹیسٹ کے 555 شکار، بذات خود ایک ریکارڈ ہیں جبکہ ایک روزہ میں 424 کے ساتھ وہ دوسرے سب سے کامیاب وکٹ کیپر تھے۔

آپ نے 1998ء، 2000ء اور 2006ء میں سال کے بہترین کھلاڑی کا قومی اعزاز جیتا جبکہ وزڈن نے 2009ء میں آپ کو سال کا بہترین کھلاڑی قرار دیا تھا۔

جنوبی افریقہ نے آج ان کی سالگرہ کے دن آسٹریلیا میں تاریخی فتح سمیٹ کر انہیں زبردست تحفہ دیا ہے۔ واضح رہے کہ انگلستان کے خلاف مذکورہ سیریز، جس سے قبل باؤچر زخمی ہو گئے تھے، میں جیتنے کے بعد جب جنوبی افریقہ نے ٹیسٹ کی عالمی نمبر ایک پوزیشن بھی ہتھیائی تو کپتان اور دیگر کھلاڑیوں نے اس جیت کو مارک باؤچر کے نام کیا تھا۔

سب سے زیادہ شکار کرنے والے وکٹ کیپر

نام ملک دور مقابلے شکار کیچ اسٹمپس
مارک باؤچر جنوبی افریقہ 1997ء سے 2012ء 467 998 952 46
ایڈم گلکرسٹ آسٹریلیا 1996ء سے 2008ء 396 905 813 92
این ہیلی آسٹریلیا 1988ء سے 1999ء 287 628 560 68
کمار سنگاکارا سری لنکا 2000ء سے 2012ء 493 580 462 118
مہندر سنگھ دھونی بھارت 2004ء سے 2012ء 320 518 416 102
روڈنی مارش آسٹریلیا 1970ء سے1984ء 188 479 463 16
جیفری ڈیوجون ویسٹانڈیز 1981ء سے 1991ء 250 474 448 26
برینڈن میک کولم نیوزی لینڈ 2002ء سے 2012ء 330 434 401 33
معین خان پاکستان 1990ء سے 2004ء 288 434 341 93
کامران اکمل پاکستان 2002ء سے 2012ء 240 420 341 41