آل راؤنڈر کپتان کی بدولت ویسٹ انڈیز فتح یاب، سیریز برابر

0 1,034

سیریز میں دو صفر کے خسارے کے بعد ویسٹ انڈیز کو جس زبردست تنقید کا سامنا تھا، انہوں نے اتنے ہی بہترین انداز میں اس برتری کا خاتمہ کر دیا ہے اور چوتھے ایک روزہ مقابلے میں بنگلہ دیش کو با آسانی 75 رنز سے شکست دے کر سیریز 2-2 سے برابر کر ڈالی ہے یعنی کہ کل 8 اکتوبر کو ہونے والا پانچواں وآخری ایک روزہ مقابلہ فائنل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔

ڈیرن سیمی کو روکنے میں مکمل ناکام بنگلہ دیش ابتدائی 6 اوورز میں 5 وکٹیں گنوا کر ہی مقابلے سے باہر ہو چکا تھا (تصویر: AFP)
ڈیرن سیمی کو روکنے میں مکمل ناکام بنگلہ دیش ابتدائی 6 اوورز میں 5 وکٹیں گنوا کر ہی مقابلے سے باہر ہو چکا تھا (تصویر: AFP)

اولین دونوں مقابلوں میں بہترین کارکردگی کے بعد فتوحات سمیٹنے والا بنگلہ دیش یقین کی بلندیوں کو چھو رہا تھاکہ ایک تاریخی سیریز جیت اب صرف ایک مقابلے کی دوری پر ہے لیکن ویسٹ انڈیز نے پہلے تیسرے اور اب چوتھے ایک روزہ میں جس شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، اس نے بنگلہ دیش کی 'آخری دھکا' لگانے کی صلاحیتوں پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

ڈھاکہ کے شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے والے چوتھے ایک روزہ میں گو کہ ویسٹ انڈین بلے باز ناکام ثابت ہوئے لیکن اس مرتبہ فتح کی ذمہ داری باؤلرز نے اپنے کاندھوں پر اٹھائی جنہوں نے 212 رنز کے مختصر ہدف کا دفاع اس عمدگی کے ساتھ کیا کہ مہمان ٹیم 75 رنز کے واضح مارجن سے مقابلہ جیتنے میں کامیاب رہی۔

بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر ویسٹ انڈیز کو بلے بازی کی دعوت دی تو مقابلہ اس وقت میزبان ٹیم کی گرفت میں آ گیا جب 71 رنز پر انہوں نے گزشتہ میچ کے ہیرو مارلون سیموئلز کی وکٹ گرائی۔ سیموئلز 27 رنز بنانے کے بعد الیاس سنی کی گیند پر میدان بدر ہوئے تو گویا بلے بازوں کی قطار بندھ گئی۔ اگلے ہی اوور کی پہلی گیند پر ڈیوین اسمتھ گولڈن ڈک، پھر کیرن پاول 26 اور بالآخر کیرون پولارڈ 2 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو ویسٹ انڈیز اپنی نصف ٹیم محض 79 رنز پر کھو چکا تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ اولین دونوں میچز کا اسپن جادو ویسٹ انڈیز کو اک مرتبہ پھر جکڑ چکا ہے۔ لیکن اس مقام پر کپتان ڈیرن سیمی نے کمال جراتمندی سے حالات کو سنبھالا اور 62 گیندوں پر دو چھکوں اور 5 چوکوں سے مزین 60 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ ان کی یہی بہترین کارکردگی تھی جس نے ویسٹ انڈیز کے مجموعے کو 200 کی نفسیاتی حد عبور کرنے میں مدد دی۔ سیمی کی مدد سے ویسٹ انڈیز نے آخری 10 اوورز میں 81 رنز لوٹے، جو بعد میں فیصلہ کن ثابت ہوئے۔

جب مقررہ 50 اوورز مکمل ہوئے تو ویسٹ انڈیز کا اسکور 9 وکٹوں کے نقصان پر 211 تک پہنچ چکا تھا جبکہ ڈیرن سیمی 60 رنز پر ناٹ آؤٹ تھے۔

بنگلہ دیش کی جانب سے محمود اللہ نے 3، الیاس سنی اورعبد الرزاق نے 2،2 جبکہ سہاگ غازی اور مشرفی مرتضیٰ نے، ایک وکٹ حاصل کی۔

اتنے کم ہدف کے ملنے کے بعد شیر بنگلہ میں موجود تماشائیوں کو یہ کامل یقین تھا کہ بنگلہ دیش اب تک سیریز میں بلے بازی کے ذریعے دکھائی گئی کارکردگی کی بدولت مقابلہ جیت جائے گا اور سیریز کا فیصلہ آج کے آج ہو جائے گا لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ پہلے بلے بازی سےاپنے جوہر دکھانے والے ڈیرن سیمی نے اننگز کا دوسرا اوور خود کرانے کا فیصلہ کیا اور اسی اوور میں دو مسلسل گیندوں پر انعام الحق اور نعیم اسلام کی وکٹیں حاصل کر کے بنگلہ دیش پر پہلی کاری ضرب لگائی۔محض 3 رنز پر دونوجوان بلے بازوں کو کھو بیٹھنے کے بعد جومعمولی سی کسر رہ گئی تھی وہ اگلے اوور میں کیمار روچ نے پوری کر دی جنہوں نے دو مسلسل گیندوں پر تجربہ کار تمیم اقبال اور ناصر حسین کو ٹھکانے لگا کر دہرے ہندسے میں پہنچنے سے قبل بنگلہ دیش کو چار وکٹوں سے محروم کر دیا۔ ناتجربہ کارمومن الحق حالات کا دباؤ نہ سہ پائے اور کچھ دیر بعد ڈیرن سیمی کی تیسری وکٹ بن گئے۔

بنگلہ دیش محض چھٹے اوور میں ہی مقابلہ ہار بیٹھا تھا کیونکہ اس کی پانچ وکٹیں محض 13 رنز پر پویلین لوٹ چکی تھیں۔ کپتان مشفق الرحیم اور محمود اللہ نے دل ناتواں کے ساتھ مقابلہ کیا اور اسکور کو 87 رنز تک لےجانے میں کامیاب ہوئے جہاں مشفق الرحیم کا سنیل نرائن کی اک خوبصورت گیند پر اسٹمپ ہونا بنگلہ دیش کی ہزیمت پر مہر ثبت کر گیا۔ انہوں نے 58 گیندوں پر محض 27 رنز بنائے۔

گو کہ محمود اللہ اک اینڈ سے ڈٹے رہے لیکن ان کے پاس ساتھ دینے کے لیے کوئی بلے باز نہ تھا کیونکہ تمام ہی کھلاڑی دوسرے اینڈ سے ایک کے بعد دوسری وکٹ گنوا رہے تھے۔ 35 ویں اوور میں ڈیوین اسمتھ کے ہاتھوں عبد الرزاق کے آؤٹ ہوتے ہی بنگلہ دیشی اننگز کی بساط لپٹ گئی۔ پوری ٹیم محض136 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔ محمود اللہ 78 گیندوں پر 56 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے ڈیرن سیمی نے سب سے زیادہ رنز بنانے کے علاوہ سب سے زیادہ یعنی تین وکٹیں بھی حاصل کیں۔ دو، دو وکٹیں کیمار روچ، ویراسیمی پرمال اور ڈیوین اسمتھ کو ملیں جبکہ ایک کھلاڑی کو سنیل نرائن نے آؤٹ کیا۔

ویسٹ انڈین کپتان کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان ایک روزہ سیریز کا آخری و فیصلہ کن معرکہ اسی میدان پر کل یعنی 8 دسمبر کو کھیلا جائے گا۔