پاک-بھارت سیریز، پاکستانی ’لیجنڈز‘ بھی بھارت جائیں گے

1 1,031

رواں ماہ کے اختتامی ایام میں دنیائے کرکٹ کی سب سے بڑی مسابقت کا ایک مرتبہ پھر آغاز ہوگا جب روایتی حریف پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے خلاف نبرد آزما ہوں گے اور ہر گیند کے ساتھ کروڑوں دلوں کی دھڑکنیں کی رفتار بے ترتیب ہوگی۔ اس موقع پر میدانوں میں جا کر تاریخی معرکوں کے چشم دید گواہ بننے والے ہزاروں تماشائیوں میں پاکستان کرکٹ کے لیے خدمات انجام دینے والی چند تاریخی شخصیات بھی شامل ہوں گی ۔

اس تاریخی موقع پر 8 پاکستانی لیجنڈز بھارت جائیں گے، جن میں مشتاق محمد اور صادق محمد بھی شامل ہوں گے (تصویر EMPICS)
اس تاریخی موقع پر 8 پاکستانی لیجنڈز بھارت جائیں گے، جن میں مشتاق محمد اور صادق محمد بھی شامل ہوں گے (تصویر EMPICS)

پاکستان کرکٹ بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ماضی کے 10 مشہور و معروف ترین قومی کھلاڑیوں کو پاک-بھارت کرکٹ تعلقات بحالی کے عمل کو حقیقت کا روپ دھارتے ہوئے دیکھنے کا موقع دے گا۔

اس مقصد کے لیے بورڈ کی ایگزیکٹو کوآرڈی نیشن کمیٹی نے حنیف محمد، امتیاز احمد، ماجد خان، ظہیر عباس، مشتاق محمد، عمران خان، جاوید برکی، وسیم باری، انتخاب عالم اور صادق محمد کو مدعو کیا۔ عمران خان نے تو اپنی سیاسی مصروفیات کے باعث معذرت اختیار کر لی ہے جبکہ ماجد خان بھی بھارت نہیں جائیں گے، البتہ بقیہ آٹھ اراکین سرزمین ہند پر اس تاریخی موقع کے عینی شاہد ضرور بنیں گے۔

ان میں مشہور زمانہ محمد برادران میں سب سے چھوٹے صادق محمد بھی شامل ہوں گے، جو اس موقع پر پاکستان کی نمائندگی کو قابل فخر موقع سمجھتے ہیں۔ معروف کرکٹ ویب سائٹ پاک پیشن ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے صادق محمد نے لیجنڈز کی فہرست میں جگہ پانے پر خوشی کا اظہار کیا اور پانچ سال بعد پاک-بھارت تعلقات کی بحالی کے موقع پر سفیر کی ذمہ داری ملنے کو اپنے لیے قدر و منزلت کا مقام قرار دیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے سابق کھلاڑیوں کو یہ موقع فراہم کر کے ظاہر کیا ہے کہ پی سی بی انہیں بھولا نہیں ہے۔ صادق محمد نے کہا کہ بھارت کا سفر ہمیں اپنے ہندوستانی دوستوں سے ملنے کا موقع بھی دے گا، جنہوں نے ہماری طرح ماضی میں اپنے ملک کی کرکٹ کے لیے عظیم خدمات انجام دی ہیں۔

اپنے کیریئر کے دوران 41 ٹیسٹ میچز کھیلنے والے صادق محمد ماجد خان کے ساتھ اوپننگ کے لیے میدان میں اترتے تھے اور انہیں دنیا کے تیز ترین باؤلنگ اٹیک کا بغیر ہیلمٹ کے سامنا کرتے دیکھنا اک خوبصورت نظارہ ہوتا تھا۔

انٹرویو کے دوران انہوں نے بھارت کے خلاف اپنی یادوں کے بھی حوالے دیے اور خاص طور پر مدراس ٹیسٹ میں 46 رنز کو یاد کیا۔ ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے ہم عصر بھارتی کھلاڑیوں کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ سنیل گاوسکر، کپل دیو کے علاوہ بشن سنگھ بیدی کو بھی میں بہت بڑا کھلاڑی تصور کرتا ہوں۔

انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ پانچ سال بعد بحال ہونے والے تعلقات مستقل بنیادوں پر استوار ہوں گے اور دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل آتی رہیں گی۔ اس سلسلے میں انہوں نے نیوٹرل مقام خصوصاً انگلستان میں سیریز کے انعقاد کی تجویز پیش کی اور کہا کہ ہمیں اپنے سیاسی معاملات کو ایک طرف رکھ دینا چاہیے اور ایک دوسرے کے خلاف مستقل کھیلنا چاہیے۔ اگر نیوٹرل مقام کا معاملہ ہے تو میرے خیال میں انگلستان بہترین جگہ ہوگی کیونکہ وہاں ہند و پاک سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد بھی مقیم ہے اور میرے خیال میں وہاں انتہائی کامیاب سیریز ہو سکتی ہے۔ متحدہ عرب امارات جیسے دیگر مقامات پر ٹیسٹ سیریز عوامی سطح پر دلچسپی نہیں سمیٹے گی البتہ وہاں ایک روزہ مقابلوں کو اب بھی بہت سارے لوگ دیکھنا پسند کریں گے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان محدود اوورز کی سیریز کا آغاز 25 دسمبر کو بنگلور میں پہلے ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے سے ہوگا جس کے بعد 6 جنوری تک مزید ایک ٹی ٹوئنٹی اور 3 ایک روزہ مقابلے کھیلے جائیں گے۔