لاہور لائنز، نیا قومی ٹی ٹوئنٹی چیمپئن

2 1,010

پاکستان کی قومی کرکٹ کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ میں ’لاہور کے شیروں‘ نے ملک بھر کی ٹیموں کو پچھاڑ کر اپنی بادشاہت کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ دوسرا موقع ہے کہ لاہور لائنز نے قومی ٹی ٹوئنٹی کپ جیتا ہے اور اس مرتبہ فائنل میں زیر ہونے والی ٹیم فیصل آباد کی تھی، جو قومی ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کی قیادت میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر کے فائنل تک پہنچی لیکن حفیظ الیون کو زیر کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔

محمد حفیظ خصوصی مہمانوں سے قومی ٹی ٹوئنٹی کپ لیتے ہوئے
محمد حفیظ خصوصی مہمانوں سے قومی ٹی ٹوئنٹی کپ لیتے ہوئے

فائنل بھی لاہور لائنز کے دیگر تمام مقابلوں کی طرح یکطرفہ رہا اور 33 رنز کی جیت کے باعث لاہور گزشتہ سال گزشتہ سال کھونے والے اعزاز کو دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔ لاہور نے پہلی بار 2010ء میں قومی ٹی ٹوئنٹی کپ جیتا تھا، اور گزشتہ سال اپنے اعزاز کے دفاع میں ناکامی کے بعد اس سال ہوم گراؤنڈ پر بہت سخت حریف ثابت ہوا اور پورے ٹورنامنٹ میں نہ صرف ناقابل شکست رہا بلکہ اس نے فائنل سمیت تمام ہی مقابلے بھاری مارجن سے جیتے۔

فیصل آباد، جس نے 2005ء میں پہلا قومی ٹی ٹوئنٹی کپ جیتا تھا، فائنل میں مکمل طور پر بجھا بجھا نظر آیا اور اک لمحے کے لیے بھی میچ پر اپنی گرفت حاصل کرتا نہیں دکھائی دیا۔ قذافی اسٹیڈیم میں موجود لاہور کے ہزاروں حامیوں کے لیے اپنی ٹیم کو با آسانی فتح حاصل کرتے دیکھنا اک یادگار لمحہ تھا۔

لاہور لائنز نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور ناصر جمشید کی اننگز کی بدولت ابتدائی نصف حصے میں ملنے والی تحریک کی بدولت 154 رنز کا بھاری مجموعہ اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوا۔ ناصر جمشید نے 28 گیندوں پر 42 رنز بنائے، جس کی وجہ سے ابتدائی 10 لاہور 9 سے زائد کے بھاری اوسط سے 91 رنز بنانے میں کامیاب ہوا۔ ٹورنامنٹ کے ’گولڈن بوائے‘ احمد شہزاد نے ناصر کے ساتھ مل کر عمدہ آغاز کیا اور انہوں نے خرم شہزاد اور عمران خالد کے دو اوورز میں دو، دو چوکے بھی رسید کیے لیکن پانچویں اوورکی پہلی گیند پر اسد علی کو چوکا رسید کرنے کے بعد مڈ آن پر فرخ شہزاد کے اک خوبصورت کیچ کا شکار ہو گئے۔ فرخ شہزاد نے اک اٹھتے ہوئے شاٹ پر پیچھے کی جانب دوڑتے ہوئے کیچ تھاما اور سب سےبڑا خطرہ ٹل گیا۔

لیکن اس کے باوجود ابتدائی 10 اوورز تک میچ مکمل طور پر لاہور کے حق میں جھکا ہوا تھا، یہاں تک کہ گیارہویں اوور میں ناصر جمشید فرخ شہزاد کے ایک اور عمدہ کیچ کے باعث آؤٹ ہو گئے۔ اس مرتبہ فرخ نے لانگ آن پر آگےکی جانب جست لگاتے ہوئے خوبصورت کیچ تھاما۔ اگلے ہی اوور میں کپتان محمد حفیظ کا لوٹ جانا رنز بنانے کی رفتار کو دھیما کر گیا۔ اکمل برادران یعنی کامران اور عمر اکمل جو اپنی تیز رفتار بلے بازی کے باعث مشہور ہیں، توقعات کے مطابق کارکردگی نہ دکھا سکے اور احسان عادل کے اک خوبصورت اوور میں دونوں اپنی وکٹیں گنوا بیٹھے۔ عمر نے 20 اور کامران نے 18 رنز بنائے۔

آخری دونوں اوورز میں لاہور نے وکٹیں گنوائیں لیکن ناصر جمشید، احمد شہزاد اور محمد حفیظ کی ڈالی گئی بنیاد اتنی مضبوط تھی کہ اسکور پھر بھی 154 تک پہنچ ہی گیا۔ جو لاہور کی مضبوط باؤلنگ اور فیصل آباد کی کمزور بیٹنگ کو دیکھتے ہوئے کافی سے زیادہ تھا۔

فیصل آباد کی جانب سے احسان عادل نے سب سے زیادہ تین وکٹیں حاصل کیں۔

کئی بین الاقوامی کھلاڑیوں کی حامل لاہور کی مضبوط ٹیم کے خلاف 155 رنز کے ہدف کا تعاقب فیصل آباد کے لیے ایک امتحان تھا۔ حریف کپتان محمد حفیظ نے بہت ہی عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور اپنے چار اوورز میں صرف 11 رنز دےکر 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ عبد الرزاق نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ فیصل آباد کے کپتان مصباح الحق نے اپنی بساط سے بڑھ کر کوشش کی، لیکن ہدف تک پہنچنا ان کے بس کی بات ہی نہ تھی۔ وہ 37 گیندوں پر 37 رنز بنا کر آخری اوور میں آؤٹ ہوئے۔ ان کے علاوہ صرف علی وقاص 25 رنز کے ساتھ قابل ذکر بلے باز رہے۔ چھ بلے بازوں کی اننگز تو دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہو سکیں۔

حفیظ کے چار شکاروں کے علاوہ دو وکٹیں عبد الرزاق اور ایک وکٹ ضیاء الحق کو ملی۔

محمد حفیظ کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

آخر میں تقریب تقسیم انعامات ہوئی جس میں فاتح لاہور لائنز کو 20 لاکھ روپے نقد اور ٹورنامنٹ ٹرافی دی گئی جبکہ احمد شہزاد کو بہترین بلے باز، اسد علی کو بہترین باؤلر، گلریز صدف اور کامران اکمل کو بہترین وکٹ کیپر اور یاسر عرفات، عمران اللہ اسلم، عمر اکمل اور فرخ شہزاد کو بہترین فیلڈر کے اعزازات دیے گئے۔ آخر میں آتش بازی کا شاندار مظاہرہ بھی کیا گیا۔