بنگلہ دیش کا ایڑی چوٹی کا زور، سیموئلز بھاری ، ویسٹ انڈیز فتحیاب

0 1,030

ویسٹ انڈیز کے دورۂ بنگلہ دیش کا اختتام اک زبردست فتح کے ساتھ ہوا ہے جہاں واحد ٹی ٹوئنٹی میں مارلون سیموئلز کی شاندار بلے بازی بنگلہ دیش کی سر توڑ کوششوں پر بھاری پڑ گئی اور ویسٹ انڈیز 18 رنز سے مقابلہ جیتنے میں کامیاب ہو گیا۔

شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم، ڈھاکہ میں ہونے والے مقابلےمیں ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور پورے دورے میں ناکام رہنے والے کرس گیل اپنے پسندیدہ فارمیٹ میں بھی نہ چل پائے اور محض 6 رنز بنا کر میدان سے لوٹ آئے۔ اس موقع پر مارلون سیموئلز نے اپنی گزشتہ کارکردگی کو دہرا کر ویسٹ انڈیز کو 197 کے شاندار مجموعے تک پہنچایا۔

سیموئلز کی شعلہ فشاں اننگز بنگلہ دیش کی مجموعی کارکردگی پر بھاری پڑ گئی،انہوں نے 85 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی (تصویر: AP)
سیموئلز کی شعلہ فشاں اننگز بنگلہ دیش کی مجموعی کارکردگی پر بھاری پڑ گئی،انہوں نے 85 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی (تصویر: AP)

سیموئلز نے اپنا آخری ٹی ٹوئنٹی سری لنکا میں ہونے والے حالیہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء فائنل کی صورت میں کھیلا تھا جہاں ان کی بلے بازی ویسٹ انڈیز کو ٹی ٹوئنٹی کا نیا عالمی چیمپئن بنا گئی تھی۔ اب یہاں ڈھاکہ میں، جہاں 19 ہزار تماشائی مقامی ٹیم کی حمایت کے لیے موجود تھے، انہوں نے پہلے پر تولے اور پھر جارحانہ حملے کا آغاز کر دیا۔ ابتدائی 24 گیندوں پر صرف 27 رنز بنانے کے بعد جب سیموئلز نے اپنا گیئر بدلا تو بنگلہ دیشی باؤلرز کو کہیں جائے پناہ ملتی نظر نہ آتی تھی۔ انہوں نے اگلی 19 گیندوں پر 58 رنزبنائے اور مجموعی طور پر صرف 43 گیندیں کھیلیں اور 9 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے 85 رنز کی فتح گر باری کھیل کر ناقابل شکست لوٹے۔ اس اننگز میں ابتداء ہی سے انہیں قسمت کا ساتھ حاصل رہا کیونکہ وہ پہلی ہی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ آؤٹ ہوتے ہوتے بچے تھے جبکہ ان کا ایک مشکل کیچ اس وقت بھی چھوڑا گیا جب وہ 10 رنز پر کھیل رہے تھے اور اس وقت بھی انہیں ایک نئی زندگی ملی جب 23 رنز پر باہری کنارے پر نکلنے والے کیچ کو نہ تھاما جا سکا۔ بہرحال، اس شراکت داری میں ڈیرن براوو نے 28 گیندوں پر 41 رنز کے ساتھ ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ اور جب 20 اوورز مکمل ہوئے تو اسکور بورڈ پر 4 وکٹوں کے نقصان پر 197 رنز کا مجموعہ جگمگا رہا تھا۔

بنگلہ دیش کی جانب سے صرف ضیاء الرحمن اور شفیع الاسلام ہی کسی حد تک اس مار کٹائی سے بچے ورنہ باقی باؤلرز کی تو ٹھیک ٹھاک درگت بنی۔ خصوصاً روبیل حسین، جن کے 4 اوورز میں 63 رنز پڑے، جس میں آخری اوور میں سیموئلز کے ہاتھوں مسلسل تین گیندوں پر تین چھکے اور ایک چوکا بھی شامل تھا، یعنی صرف آخری اوور میں روبیل کو 29 رنز پڑے۔ اس کے علاوہ اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے سہاگ غازی کے 4 اوورز میں بھی 44 رنزلوٹے گئے۔

198 رنز کےبڑے ہدف کے تعاقب میں بنگلہ دیش نے بہت ہی عمدہ آغاز کیا،بلکہ بحیثیت مجموعی ان کی کارکردگی توقعات سے کہیں بڑھ کر تھی لیکن وہ ہدف تک نہیں پہنچ پائے۔ پانچویں اوورز کے آغاز تک 47 رنز جوڑنے کے بعد اوپننگ شراکت کا خاتمہ ہوا جب کیمار روچ نے انعام الحق کی صورت میں گرنے والی واحد وکٹ حاصل کی جس کےبعد تجربہ کار تمیم اقبال اور محمود اللہ نے 132 رنز کی ناقابل شکست رفاقت قائم کی۔ تمیم 61 گیندوں پر 2 چھکوں اور 10 چوکوں کے ساتھ 88 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے جبکہ محمود اللہ 4 چھکوں اور 3 چوکوں کے ساتھ 48 گیندوں پر 64 رنز بنا کر ناقابل شکست میدان سے لوٹے۔

کرس گیل، بلے بازی میں تواپنا جادو نہ دکھا سکے لیکن ان کے 4 اوورز نے فیصلہ کن کردار ادا کیا، جس میں انہوں نے صرف18 رنز دیے۔ میچ کے اختتامی لمحات میں انہوں نے 17 واں اوور کرایا اور اس میں صرف تین رنز دیے۔ اس کی اہمیت اس لیے بہت زیادہ تھی کہ گزشتہ اوور ہی میں سنیل نرائن 19 رنز کھا چکے تھے۔ بس یہیں سے میچ بنگلہ دیش کے ہاتھوں سے مکمل طور پر نکل گیا۔ ان حالات میں کہ ویسٹ انڈین باؤلرز بری طرح پٹ رہے تھے، آخری 10اوورز میں سے پھینکے گئے 4 میں ان کی خوبصورت گیند بازی نے بنگلہ دیش کو یادگار کارکردگی کے باوجود فتح سے محروم کر دیا۔ یہ ٹی ٹوئنٹی تاریخ کا پہلا موقع تھا کہ کسی ٹیم نے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے پوری 20 اووز کھیلے، صرف ایک وکٹ گنوائی اور پھر بھی شکست کھائی۔

مارلون سیموئلز کو شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔