[آج کا دن] جب قلعہ کراچی پر پاکستانی پرچم پہلی بار سرنگوں ہوا

6 1,074

وہ بدنصیب دن، جب پاکستان اپنے مضبوط ترین قلعے میں بھی شکست سے دوچار ہوا۔ کراچی کا نیشنل اسٹیڈیم وہ میدان ہے جہاں پاکستان کو 46 سال تک کسی ٹیسٹ مقابلے میں دنیا کی کوئی ٹیم زیر نہ کر پائی تھی، 2000ءمیں آج ہی کے روز انگلستان کی جرات مندانہ کارکردگی اور پاکستان کی ناقص حکمت عملی کے باعث اس اعزاز سے محروم ہو گیا۔

فروری 1955ء میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ سے لے کر دسمبر کے انہی ایام میں انگلستان کے خلاف سیریز کے تیسرے و آخری معرکے تک پاکستان نے کل ملا کر 35 ٹیسٹ میچز کھیلے تھے، جن میں سے 17 میں فتح نےاس کے قدم چومے جبکہ اتنے ہی مقابلے ڈرا ہوئے اور واحد شکست انگلستان کے خلاف تھی۔

2000ء میں انگلستان کا دورۂ پاکستان اس لیے بھی خاص اہمیت کا حامل تھا کہ یہ شکور رانا اور مائیک گیٹنگ کے درمیان مشہورِ زمانہ تنازع کے بعد انگلستان کا پہلا دورہ تھا اور پے در پے ناقص کارکردگی کے باعث ناصر حسین زبردست تنقید کی زد میں تھے۔ لیکن لاہور اور فیصل آباد میں کھیلے گئے اولین دونوں مقابلے انگلستان بے نتیجہ کرنے میں کامیاب ہوا اور پھر حتمی معرکہ پاکستان مضبوط قلعے کراچی میں شروع ہوا۔

پاکستان نے انضمام الحق اور یوسف یوحنا (جو بعد ازاں اسلام قبول کر کے محمد یوسف ہوئے) کی شاندار سنچریوں کی بدولت 405 رنز بنانے میں کامیاب ہوا اور 388 رنز پر انگلستان کو آؤٹ کر کے معمولی برتری بھی حاصل کی۔

البتہ ان طویل باریوں کی وجہ سے میچ کے ساڑھے تین دن ختم ہو چکے تھے اور بظاہر یہ مقابلہ بھی ڈرا کی جانب گامزن ہوتا دکھائی دیتا تھا۔ چوتھا دن مکمل ہوا تو پاکستان 71 رنز پر اپنی تین وکٹیں گنوا بیٹھا۔

وہ مقابلہ جو پہلے روز سے پاکستان کی گرفت میں دکھائی دیتا تھا، محض ڈیڑھ سیشن کی ناقص کارکردگی کے باعث انگلستان کے قابو میں چلا گیا۔ انگلستان نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے پاکستان کی آخری 7 وکٹیں محض 80 رنز کے اضافے سے حاصل کر ڈالیں اور یوں پاکستان کی دوسری اننگز کا اختتام 158 رنز کے مایوس کن اسکور کے ساتھ ہوا۔ یعنی انگلستان کو فتح کے لیے صرف 176 رنز کا ہدف ملا لیکن اس کو حاصل کرنے کے لیے اس کے پاس وقت بہت کم تھا۔ جب پاکستانی ٹیم آل آؤٹ ہوئی تو اس وقت چائے کے وقفے میں 35 منٹ باقی تھے اور اس کے بعد میچ کا آخری سیشن۔ گو کہ کل 44 اوورز کا کھیل ابھی باقی تھا لیکن پانچویں روز کی وکٹ پر ثقلین مشتاق کا سامنا کرنا انگلستان کے لیے اتنا آسان ہر گز نہ تھا۔
بہرحال، انگلستان نے خطرہ مول لینے کا فیصلہ کیا اور ابتدائی جارحانہ انداز کے باعث انہیں اپنی ابتدائی وکٹیں بھی کھونا پڑیں اور توقعات کے عین مطابق تینوں وکٹیں ثقلین مشتاق کو ملیں۔ اس وقت اسکور بورڈ پر محض 65 رنز جمع ہوئے تھے۔ پاکستان کو میچ بچانے کا یقین ہو چلا تھا لیکن انگلستان کی نظر ہدف پر تھی اور حریف کے ارادے سمجھنے میں غلطی ہی کی سزا پاکستان کو بھگتنا پڑی۔ وتھی وکٹ پر گراہم تھارپ اور گریم ہک کی 91 رنز کی تیز رفتار رفاقت نے میچ کو سنسنی خیز مرحلے میں داخل کر دیا۔

جب مقابلہ اور سیریز ہاتھ سے پھسلنے لگی تو پاکستانی کپتان معین خان نے منفی حربے استعمال کرنا شروع کر دیے۔ خصوصاً اوورز پھینکنے کی شرح انتہائی سست کر دی گئی یہاں تک کہ وہ 9 اوورز فی گھنٹہ کی اوسط تک جا پہنچی۔

انگلستان کے لیے سخت مشکل مرحلہ آ چکا تھا کیونکہ غروب آفتاب قریب آن پہنچا تھا اور میدان میں روشنی کم سے کم ہوتی جا رہی تھی۔ اس صورتحال میں وقار یونس جیسے برق رفتار باؤلر اور ثقلین مشتاق جیسے اسپنر کا سامنا کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔

لیکن انگلش بلے بازوں کا عزم و حوصلہ دیدنی تھا، وہ بہرصورت میچ اور سیریز اپنے نام کرنا چاہتے تھے اور غروب آفتاب کے کافی دیر بعد، جب پاکستانی وکٹ کیپر کپتان معین خان کو بھی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ گیند کس طرف جا رہی ہے، 42 ویں اوور میں گراہم تھارپ نے ثقلین مشتاق کی گیند پر دو رنز حاصل کر کے انگلستان کو تاریخی فتح سے ہمکنار کر دیا۔

انگلستان تیسرا ٹیسٹ 6 وکٹوں سے جیت کر سیریز بھی 1-0 سے لے اڑا۔ 1961ء کے بعد یہ پاکستانی سرزمین پر کسی بھی انگلش ٹیم کی پہلی سیریز جیت تھی اور بلاشبہ کپتان ناصر حسین کی زندگی کا یادگار ترین لمحہ۔

مائیکل ایتھرٹن میں 125 رنز بنانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

یہ نیشنل اسٹیڈیم میں ساڑھے چار دہائی کے عرصے کے بعد پاکستان کی پہلی شکست تھی اور وہ بھی ایسی انگلش ٹیم کے ہاتھوں جو پے در پے شکستوں کے بعد زوال کی جانب گامزن تھی لیکن ناصر حسین کی جارحانہ اور پاکستانی کپتان معین خان کی انتہائی دفاعی بلکہ منفی حکمت عملی نے میچ کا فیصلہ کر دیا یعنی فتح کے لیے کھیلنے والے جیت گئے اور میچ بچانے کی فکر کرنے والے ایک افسوسناک شکست سے دوچار ہوئے۔

اس مقابلے نے ثابت کیا کہ منفی حکمت عملی اختیار کر کے کبھی کوئی مقابلہ اپنے نام نہیں کیا جا سکتا۔ آخری لمحات میں اوورز پھینکنے کی شرح کو سست کرنا پاکستان کے لیے ہر گز فائدہ مند ثابت نہیں ہوا بلکہ اگر اس کی جگہ یہی دھیان گیند بازوں کے اچھے استعمال پر رکھا جاتا تو پاکستان میچ بچا سکتا تھا۔

امپائروں نے بھی پاکستان کی اس منفی تدبیروں کو بھانپ لیا تھا اس لیے انہوں نے میچ کو اندھیرا ہونے کے باوجود جاری رکھا، کیونکہ ابھی دن کے مقررہ اوورز باقی تھے اور انگلستان نے ان اوورز کی تکمیل سے تھوڑا سا پہلے تاریخی سنگ میل عبور کر لیا۔

اس یادگار مقابلے کا مکمل اسکور کارڈ

پاکستان بمقابلہ انگلستان، تیسرا ٹیسٹ

‏7 تا 11 دسمبر 2000ء

بمقام: نیشنل اسٹیڈیم، کراچی، پاکستان

نتیجہ: انگلستان 6 وکٹوں سے فتحیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: مائیکل ایتھرٹن

پاکستان (پہلی اننگز)رنزگیندیںچوکےچھکے
سعید انورایل بی ڈبلیو ب گف81700
عمران نذیرک جائلز ب ٹریسکوتھک204220
سلیم الہیب کیڈک285440
انضمام الحقک ٹریسکوتھک ب وائٹ142257220
یوسف یوحناک و ب جائلز117242141
عبد الرزاقک حسین ب جائلز216530
معین خانک ہک ب جائلز131710
شاہد آفریدیب جائلز101410
ثقلین مشتاقب گف168000
وقار یونسب گف175520
دانش کنیریاناٹ آؤٹ0200
فاضل رنزب 3، ل ب 3، ن ب 713   
مجموعہ‏139.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر405   
انگلستان (گیند بازی)اوورزمیڈنرنزوکٹیں
ڈیرن گف27.45823
اینڈی کیڈک231761
مارکوس ٹریسکوتھک141341
کریگ وائٹ223641
این سالزبری183490
ایشلے جائلز357944
انگلستان (پہلی اننگز)رنزگیندیںچوکےچھکے
مائیکل ایتھرٹنک معین ب رزاق12543090
مارکوس ٹریسکوتھکک عمران نذیر ب وقار132720
ناصر حسینک انضمام ب آفریدی5120941
گراہم تھارپایل بی ڈبلیو ب وقار183910
ایلک اسٹیورٹک یوحنا ب ثقلین297450
گریم ہکک آفریدی ب وقار122920
کریگ وائٹاسٹمپ معین ب کنیریا359631
ایشلے جائلزب وقار یونس194420
این سالزبریناٹ آؤٹ208210
اینڈی کیڈکک معین ب کنیریا31100
ڈیرن گفک یوحنا ب ثقلین185810
فاضل رنزب 12، ل ب 9، ن ب 2445   
مجموعہ‏179.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر388   
پاکستان (گیند بازی)اوورزمیڈنرنزوکٹیں
وقار یونس365884
عبد الرزاق287641
شاہد آفریدی163341
ثقلین مشتاق52.1171012
دانش کنیریا4717802
پاکستان (دوسری اننگز)رنزگیندیںچوکےچھکے
سعید انورک تھارپ ب کیڈک213330
عمران نذیرک اسٹورٹ ب گف41610
سلیم الہیک تھارپ ب جائلز3713630
انضمام الحقب جائلز274540
ثقلین مشتاقایل بی ڈبلیو ب گف41910
یوسف یوحناک اسٹورٹ ب وائٹ246440
عبد الرزاقک ایتھرٹن ب جائلز14100
معین خانک ناصر ب وائٹ143310
شاہد آفریدیناٹ آؤٹ152520
وقار یونسرن آؤٹ0200
دانش کنیریاایل بی ڈبلیو ب گف0900
فاضل رنزب 3، ل ب 5، ن ب 311   
مجموعہ‏70 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر158   
انگلستان (گیند بازی)اوورزمیڈنرنزوکٹیں
ڈیرن گف134303
اینڈی کیڈک152401
ایشلے جائلز2712383
این سالزبری30120
کریگ وائٹ124302
انگلستان (ہدف: 176 رنز)رنزگیندیںچوکےچھکے
مائیکل ایتھرٹنک سعید انور ب ثقلین263350
مارکوس ٹریسکوتھکک انضمام ب ثقلین242931
ایلک اسٹورٹک معین ب ثقلین51600
گراہم تھارپناٹ آؤٹ649840
گریم ہکب وقار یونس406420
ناصر حسینناٹ آؤٹ6800
فاضل رنزب 8، ل ب 2، و 111   
مجموعہ‏41.3 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر176   
پاکستان (گیند بازی)اوورزمیڈنرنزوکٹیں
وقار یونس60271
عبد الرزاق40170
ثقلین مشتاق17.31643
دانش کنیریا30180
شاہد آفریدی111400