دورۂ بھارت، محمد عرفان پُراعتماد

1 1,019

پاکستان و بھارت کے درمیان پانچ سال کے طویل وقفے کے بعد ہونے والی سیریز برصغیر میں کروڑوں دلوں کو گرما رہی ہے۔ شائقین کرکٹ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ 25 دسمبر کا انتظار کر رہے ہیں، جب دونوں ٹیمیں بنگلور کے چناسوامی اسٹیڈیم میں آمنے سامنے آئیں گی۔

عرفان دو سال قبل بین الاقوامی کیریئر کے آغاز کی تلخ یادیں بھلا کر مستقبل پر نظریں جمائے ہوئے ہیں (تصویر: Getty Images)
عرفان دو سال قبل بین الاقوامی کیریئر کے آغاز کی تلخ یادیں بھلا کر مستقبل پر نظریں جمائے ہوئے ہیں (تصویر: Getty Images)

قومی کرکٹ ٹیم بھارت کے تاریخی دورے پر 22 دسمبر کو بنگلور پہنچے گی، جہاں سرزمین ہند پر قدم رکھنے والے کھلاڑیوں میں طویل قامت محمد عرفان بھی شامل ہوں گے۔ جو 2010ء میں مایوس کن آغاز کے بعد پہلی بار قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ بنے ہیں۔

6 فٹ 10 انچ قد کے حامل محمد عرفان بھارتی بلے بازوں کے خلاف اپنی اسی فطری برتری کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔

معروف ویب سائٹ پاک پیشن ڈاٹ نیٹ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد عرفان نے 15 رکنی دستے میں شمولیت پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ
وہ بھارتی بلے بازوں کے خلاف اپنی منصوبہ بندی شروع کرنے والے ہیں اور اس کے لیے انہوں نے وڈیوز کے ذریعے ان کی کمزوریوں کا مطالعہ بھی کیا ہے، البتہ فی الوقت پہلا چیلنج 14 دسمبر سے شروع ہونے والا تربیتی کیمپ ہے۔ عرفان نے بتایا کہ جب دورۂ بھارت کے لیے ٹیم کا اعلان کیا گیا تھا تو وہ ٹی وی سیٹ کے سامنے سخت ذہنی تناؤ کی کیفیت میں بیٹھے تھے اور جب اعلان ہو گیا تو اک لمحے کے لیے میرے فون کی گھنٹی بجنا بند نہیں ہوئی۔ مبارکباد کے لیے کالز کا تانتا بندھ گیا!

2010ء کے دورۂ انگلستان کے دوران اچانک قومی کرکٹ ٹیم میں طلب کیے جانے اور وہاں پیش کردہ ناقص کارکردگی کے بارے میں محمد عرفان نے کہا کہ میں اُس وقت شدید دباؤ میں تھا، کیونکہ ایک تو مجھے بہت ہی اچانک طلب کیا گیا تھا، دوسرا فضائی سفر کی تکان اور فٹنس کے مسائل سے بھی دوچار تھا، اس پر گھبراہٹ بھی تھی۔ ان تمام مسائل نے میری کارکردگی پر بہت برا اثر ڈالا، لیکن اب یہ سب ماضی کا حصہ بن چکا، اب میں نے بہت سخت محنت کی ہے اور اگر مجھے موقع دیا گیا تو میں اس بڑے موقع کا پورا فائدہ اٹھاؤں گا اور اس کے لیے مکمل طور پر تیار ہوں۔

فیصل بینک ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں 13.9 کے اوسط کے ساتھ 11 وکٹوں کی عمدہ کارکردگی اور حال ہی میں مکمل ہونے والی پریزیڈنٹ ٹرافی میں اچھی فارم نے محمد عرفان کو ایک مرتبہ پھر قومی ٹیم میں پہنچایا ہے۔ ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور اور باؤلنگ کوچ محمد اکرم عرفان کو سراہنے والوں میں شامل ہیں۔ "ڈیو واٹمور نے پریزیڈنٹ ٹرافی کے ایک میچ کے دوران اسلام آباد میں میری کارکردگی دیکھی اور مجھ سے گفتگو کی۔ انہوں نے مجھے بہت اعتماد بخشا جس پر میں اُن کا شکر گزار ہوں۔ محمد اکرم نے میری کئی مواقع پر ملاقات اور گفتگو ہوئی ہے۔ وہ میری باؤلنگ سے بہت خوش ہیں اور میری جسمانی فٹنس اور باؤلنگ پر مشورے بھی دیتے ہیں۔ میں مستقل حوصلہ افزائی پر اپنے کوچ اور استاد ندیم اقبال کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔"

پاک بھارت سیریز کے کسی مقابلے میں عرفان کو کھیلنے کا موقع ملے یا نہ ملے، لیکن سلیکٹرز نے ایک مرتبہ پھر ٹیم میں شامل کر کے ان پر جس طرح اعتماد ظاہر کیا ہے، وہ ان کی صلاحیتوں پر مثبت اثر ضرور ڈالے گا۔ اگر وہ اس بڑے موقع کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو گئے تو آگے ایک روشن مستقبل ان کا منتظر ہوگا۔

کرسمس کے روز بنگلور میں پہلے ٹی ٹوئنٹی مقابلے کے بعد پاکستان 27 تاريخ کو احمد آباد میں دوسرا ٹی ٹوئنٹی کھیلے گا۔ تین ایک روزہ مقابلے 30 سے 6 جنوری کے درمیان کھیلے جائیں گے۔