جے وردھنے نے ایک بار پھر قیادت چھوڑ دی

1 1,031

عالمی کپ 2011ء میں شکست اور اس کے بعد کمار سنگاکارا کے قیادت چھوڑ دینے کے بعد عارضی طور پر ٹیم سری لنکا پر اک دور گزرا، جس میں وہ سخت مسائل سے دوچار رہی اور پے در پے شکستوں نے اس کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ یہاں تک کہ رواں سال جنوری میں قیادت کے فرائض ایک مرتبہ پھر تجربہ کار بلے باز مہیلا جے وردھنے کو سونپ دیے گئے۔ جے وردھنے تین سال قبل کپتانی سے دستبردار ہو گئے تھے اور جب گمبھیر صورتحال میں ایک مرتبہ پھر سری لنکا کی قیادت سنبھالی تو توقعات کے عین مطابق بہت شاندار نتائج دیے۔ لیکن بورڈ کے مسائل اور شاید کچھ اندرونی معاملات انہیں ایک مرتبہ پھر قیادت چھوڑنے پر مجبور کر رہے ہیں اور آسٹریلیا پہنچتے ہی انہوں نے اعلان کر دیا ہے کہ یہ دورہ بحیثیت کپتان ان کا آخری دورہ ہوگا اور اس کے بعد وہ سری لنکا کی قیادت نہیں سنبھالیں گے۔

دورۂ آسٹریلیا بحیثیت قائد جے وردھنے کا آخری امتحان ہوگا، تصویر میں دونوں کپتان جے وردھنے اور مائیکل کلارک وارن-مرلی ٹرافی کے ساتھ (تصویر: Getty Images)
دورۂ آسٹریلیا بحیثیت قائد جے وردھنے کا آخری امتحان ہوگا، تصویر میں دونوں کپتان جے وردھنے اور مائیکل کلارک وارن-مرلی ٹرافی کے ساتھ (تصویر: Getty Images)

23 جنوری کو ہوبارٹ میں ہونے والا آسٹریلیا-سری لنکا پانچواں ایک روزہ مقابلہ اُن کا قائد کی حیثیت سے آخری میچ ہوگا۔ البتہ جے وردھنے کا کہنا ہے کہ وہ قیادت چھوڑنے کے باوجود ٹیم کے لیے بلے بازی میں اپنی خدمات پیش کرتے رہیں گے۔ ممکنہ طور پر نائب کپتان اینجلو میتھیوز مستقل بنیادوں پر اُن کے جانشیں ہوں گے۔

سری لنکا اور آسٹریلیا کے درمیان پہلے ٹیسٹ سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے وردھنے نے کہا کہ وہ اعلان کے حوالے سے اس سیریز کے خاتمے تک انتظار کر سکتے تھے لیکن اب یہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ یہ سیریز کپتان کی حیثیت سے اُن کی آخری سیریز ہوگی۔ پہلا ٹیسٹ کل یعنی جمعے سے جزیرہ تسمانیہ کے شہر ہوبارٹ میں شروع ہو رہا ہے۔

جے وردھنے نے چار سال تک قیادت سنبھالنے کے بعد 2009ء میں کپتانی چھوڑ دی تھی اور گزشتہ سال عالمی کپ میں شکست کے بعد مقرر کیے گئے کپتان تلکارتنے دلشان کی مسلسل ناکامی کے بعد دوبارہ انہیں یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ بحیثیت قائد جے وردھنے کے دوسرے عہد میں سری لنکا کی کارکردگی میں نمایاں فرق آیا اور ٹیم نے نہ صرف آسٹریلیا میں سہ فریقی ٹورنامنٹ میں عمدہ کارکردگی دکھائی بلکہ عالمی نمبر ایک انگلستان کے خلاف بھی یادگار کامیابی سمیٹ کر تین سال بعد ٹیم کو کوئی ٹیسٹ سیریز جتوائی۔ س کے علاوہ سری لنکا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل تک بھی پہنچا۔

سری لنکا کے دوسرے تجربہ کار کھلاڑی کمار سنگاکارا نے عالمی کپ 2011ء کے فائنل میں شکست کے بعد قیادت سے استعفیٰ دے دیا تھا اور وہ بھی دوبارہ قیادت سنبھالنے کے خواہاں نہیں یہی وجہ ہے کہ نائب کپتان میتھیوز ہی سب سے مضبوط امیدوار رہ گئے ہیں۔ انہیں حال ہی میں سری لنکا کا ٹی ٹوئنٹی کپتان بھی بنایا گیا تھا جب ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شکست کے بعد جے وردھنے نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا۔ وہ ممکنہ طور پر دو سال کے عرصے میں سری لنکا کے چوتھے کپتان ہوں گے۔

نئے کپتان کا پہلا امتحان بنگلہ دیش کے خلاف ہوم سیریز ہوگی جس کے بعد سال کا اہم ترین ٹورنامنٹ چیمپئنز ٹرافی ہوگا جبکہ ویسٹ انڈیز میں سہ فریقی ٹورنامنٹ اور پاکستان کا دورہ بھی شامل ہوگا۔