”دوچار ہاتھ جب لب بام رہ گیا“ پاک-بھارت سیریز برابر

6 1,067

احمد آباد میں سیریز کے فیصلہ کن ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان نے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا، لیکن یووراج سنگھ کی طوفانی بلے بازی فیصلہ کن عنصر ثابت ہو کر رہی اور بھارت 11 رنز سے مقابلہ جیت کر سیریز 1-1 سے برابر کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

یووراج سنگھ کے 36 گیندوں پر 77 رنز فیصلہ کن ثابت ہوئے (تصویر: BCCI)
یووراج سنگھ کے 36 گیندوں پر 77 رنز فیصلہ کن ثابت ہوئے (تصویر: BCCI)

احمد آباد کے سردار پٹیل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے وآخری ٹی ٹوئنٹی میں کیا کانٹے کا مقابلہ دیکھنے کو ملا، ایسا معرکہ جو شائقین کو مدتوں یاد رہے گا۔ بھارت نے یووراج سنگھ کی شانداربیٹنگ کی بدولت 192 رنز کا بھاری مجموعہ حاصل کیا، لیکن ہدف کے تعاقب میں ہمیشہ کمزور سمجھا جانے والا پاکستان اتنے بڑے ہدف کے اتنا قریب پہنچ گیا کہ میزبانوں کے پسینے چھوٹ گئے۔ لیکن انہوں نے اعصاب پر قابو رکھا اور حتمی مرحلے میں مقابلہ پاکستان کی گرفت سے نکال لیا۔

پاکستان کی اننگز کے سب سے نمایاں کھلاڑی کپتان محمد حفیظ رہے، جنہوں نے 26 گیندوں پر 55 رنز بنا کر پاکستان کے جوابی سفر کو پٹری سے نہ اترنے دیا لیکن اختتامی لمحات میں پے در پے عمر اکمل، شاہد آفریدی، محمد حفیظ اور کامران اکمل کی وکٹیں گرنے سے بازی ہاتھ سے نکل گئی۔

قبل ازیں 193 رنز کے بھاری ہدف کے تعاقب میں پاکستان کو نوجوان اوپنرز احمد شہزاد اور ناصر جمشید نے بہترین آغاز فراہم کیا اور ان 74 رنز کی رفاقت نے آنے والے بلے بازوں کے لیے ممکن بنایا کہ وہ ہدف پر نگاہیں مرکوز رکھیں۔ ناصر جمشید 32 گیندوں پر 41 رنز اور احمد شہزاد نے 29 گیندوں پر 31 رنز بنائے۔ لیکن پاکستان کو مقابلے پر حاوی کرنے والی شراکت عمر اکمل اور محمد حفیظ کے درمیان قائم ہوئی جنہوں نے محض 33 گیندوں پر 62 رنز جوڑے۔

حفیظ اور عمر معاملے کو 22 گیندوں پر 47 رنز تک لے آئے لیکن اشوک ڈنڈا کا دوسرا اسپیل بھارت کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوا جنہوں نے ایک دھیمی گیند پر عمر اکمل کو بولڈ کر کے پاکستان کے ارادوں کو زبردست ٹھیس پہنچائی۔ لیکن اگلے اوور میں شاہد آفریدی اور پھر ڈنڈا کے ہاتھوں محمد حفیظ اور کامران اکمل کی وکٹیں گرنے سے پاکستان کا منصوبہ ملیامیٹ ہو گیا۔ عمر اکمل نے 17 گیندوں پر 24 رنز جبکہ آفریدی 5 گیندوں پر 11 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

پاکستانی بلے باز اس وقت مقابلے پر گرفت کھو بیٹھے جب دوچار ہاتھ لب بام رہ گیا تھا (تصویر: BCCI)
پاکستانی بلے باز اس وقت مقابلے پر گرفت کھو بیٹھے جب دوچار ہاتھ لب بام رہ گیا تھا (تصویر: BCCI)

جب اننگز کا 19 واں اوور شروع ہوا تو پاکستان کو 26 رنز کی ضرورت تھی اور محمد حفیظ ”امیدوں کے محور“ تھے۔ رنز تیزی سے بنانے کی ضرورت تھی،جس کی کوشش میں حفیظ ڈنڈا کی گیند کو لانگ آن سے باہر پھینکنے کی کوشش میں جکڑے گئے۔ یوں کسی بھی پاکستانی بلے باز کی تیز ترین 50+ اننگز اپنے اختتام کو پہنچی۔ اس بھاری نقصان کے بعد رہی سہی کسر اسی اوور کی چوتھی گیند پر پوری ہو گئی،جب کامران اکمل کی اننگز کا خاتمہ باؤنڈری لائن پر ویراٹ کوہلی کے خوبصورت کیچ نے کیا۔

آخری اوور میں پاکستان کو جیتنے کے لیے 20 رنز کی ضرورت تھی اور کریز پر گزشتہ مقابلے کے مردِ بحران شعیب ملک موجود تھے لیکن انہوں صرف دو گیندوں کا سامنا کرنے کا موقع ملا اور بالآخر مقابلہ بھارت کی فتح پر منتج ہوا۔

بھارت کی جانب سے اشوک ڈنڈا سب سے کامیاب باؤلر رہے جنہوں نے 36 رنز دے کر 3 قیمتی ترین وکٹیں حاصل کیں اور اس موقع پر بھارت کو میچ میں واپس لائے جب سب ہمت ہار بیٹھے تھے۔ ایک، ایک وکٹ بھوونیشور کمار، ایشانت شرما، روی چندر آشون اور یووراج سنگھ نے حاصل کی۔

قبل ازیں بھارت نے پاکستان کی دعوت پر بلے بازی کا آغاز کیا تو بھارتی بلے بازوں نے ابتداء ہی سے سازگار وکٹ کا جم کر فائدہ اٹھایا۔پاکستان کی جانب سے سوائے محمد عرفان کے کوئی باؤلر رنز کے بہاؤ کو روکنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ عرفان نے ایک مرتبہ پھر اپنی برق رفتار گیندوں سے شائقین و ماہرین کرکٹ کی داد سمیٹی۔ انہوں نے بھارتی اننگزکے ہیرو یووراج کو ابتداء میں ایک یارکرپر زخمی بھی کیا لیکن یووراج نے دلیرانہ انداز میں پاکستانی باؤلرز کا مقابلہ جاری رکھا اور بعد ازاں ان ہی کی وجہ سے بھارت 192 رنز کا بھاری مجموعہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔

اننگز کے اہم ترین یعنی 19 ویں اوور میں یووراج سنگھ کے ہاتھوں سعید اجمل کو مسلسل تین گیندوں پر لگنے والے تین چھکے میچ کی سب سے نمایاں جھلک تھے۔ ان چھکوں نے ہی میچ کا دھارا مکمل طور پر بھارت کے حق میں پلٹ دیا۔

یووراج سنگھ نے 36 گیندوں پر 72 رنز کی یادگار اننگز کھیل کر بھارت کی فتح کو یقینی بنا دیا تھا اور اگر جواب میں محمد حفیظ اہم موقع پر اتنی شاندار بیٹنگ نہ کرتے تو غالباً اتنا اچھا مقابلہ بھی دیکھنے کو نہ ملتا اور بھارت یکطرفہ انداز میں فتحیاب ہوتا۔ یووراج کی اننگز میں 7 بلند و بالا چھکے اور 4 چوکے شامل تھے۔ان میں سہیل تنویر کو مسلسل دو اور سعید اجمل کو مسلسل تین گیندوں پر لگائے گئے چھکے بھی شامل تھے۔ ان کے علاوہ مہندر سنگھ دھونی 33 رنز کے ساتھ دوسرے نمایاں بلے باز رہے۔ انہوں نے یووراج کے ساتھ مل کر چوتھی وکٹ پر 97 رنز کی فتح گر شراکت داری قائم کی۔

یووراج اور دھونی دونوں کی شاندار بلے بازی کے باعث آخری 5 اوورز میں بھارت نے 74 رنز بنائے، جو بعد ازاں فیصلہ کن ثابت ہوئے۔

پاکستان کی جانب سے عمر گل اور محمد عرفان کے علاوہ کوئی باؤلر نمایاں کارکردگی پیش نہ کر پایا۔ عمر گل نے 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ عرفان نے گو کہ کوئی وکٹ حاصل نہ کی لیکن 4 اوورز میں صرف 20 رنز دیے۔ ان کے مقابلے میں شاہد آفریدی نے 3 اوورز میں 33، سہیل تنویر نے 4 اوورز میں 44، سعید اجمل نے 4 اوورز میں 42 اور حفیظ نے ایک اوور میں 11 رنز دیے۔

یووراج سنگھ کو میچ جبکہ محمد حفیظ کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

دونوں روایتی حریفوں کے درمیان اب ایک روزہ مقابلوں کی سیریز ہوگی جس کا پہلا معرکہ 30 دسمبر کو چنئی میں کھیلا جائے گا۔