کرکٹ کی مانوس آواز ہمیشہ کے لیے خاموش، ٹونی گریگ چل بسے

2 1,091

ٹیلی وژن چینلوں پر کرکٹ میچز کے دوران ابھرنے والی ایک مانوس سی صدا آج ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئی، معروف تجزیہ کار اور انگلش ٹیم کے سابق کپتان ٹونی گریگ مختصر علالت کے بعد چل بسے۔ دو ماہ قبل اُن کے پھیپھڑوں میں سرطان کی تشخیص ہوئی تھی جو مہلک ثابت ہوا اور وہ آج 66 برس کی عمر میں سڈنی کے سینٹ ونسنٹ ہسپتال میں انتقال کر گئے۔

ٹونی گریگ نے کرکٹ کو جدید انداز دینے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا (تصویر: Getty Images)
ٹونی گریگ نے کرکٹ کو جدید انداز دینے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا (تصویر: Getty Images)

ٹونی گریگ رواں سال اگست و ستمبر میں متحدہ عرب امارات میں ہونے والی پاک-آسٹریلیا ایک روزہ سیریز کے دوران پھیپڑوں میں تکلیف کا شکار ہوئے تھے لیکن اس کے باوجود انہوں نے مذکورہ سیریز اور بعد ازاں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء میں رواں تبصرے کیے تاہم اس دوران ڈاکٹرز ان کا معائنہ کرتے رہے جس کے نتیجے میں تشخیص ہوئی کہ ان کے دائیں پھیپھڑے میں چھوٹے زخم موجود ہیں، جن سے سیال مادہ رس رہا ہے اور یوں اک عظیم کھلاڑی اور انسان سرطان جیسے موذی مرض کا شکار ہو گیا اور محض دو ماہ بعد دنیائے فانی سے چل بسا۔

6 فٹ 6 انچ کی طویل قامت کے حامل ٹونی گریگ نے 1972ء میں انگلستان کی جانب سے اپنے کرکٹ کیرئیر کا آغاز کیا اور پھر 58 ٹیسٹ مقابلے کھیلے جن میں 8 سنچریوں اور 20 نصف سنچریوں کی مدد سے 3599 رنز بنائے اور باؤلنگ میں 141 وکٹیں بھی حاصل کیں۔

اس مختصر کیریئر کے علاوہ ان کی سب سے بڑی وجہ شہرت ان کی خوبصورت کمنٹری تھی۔ الفاظ کا برمحل اور بہترین استعمال، گفتگو میں روانی اور ان سب سے بڑھ کر حالات و واقعات کے بہترین تجزیے اُن کی پہچان تھے۔ ان کے تجزیوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ رواں سال انہوں نے ’ایم سی سی اسپرٹ آف کرکٹ کاؤڈرے لیکچر‘ بھی دیا۔

آسٹریلیا اور سری لنکا کے مابین جاری ٹیسٹ سیریز کا گابا، پرتھ میں کھیلا گیا پہلا ٹیسٹ 33 سالوں میں پہلا مقابلہ تھا جس میں ٹونی گریگ چینل نائن کی کمنٹری ٹیم میں شامل نہیں تھے، لیکن انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ صحت بہتر ہو جانے کے بعد وہ 3 جنوری سے ہونے والے سڈنی ٹیسٹ میں ضرور شرکت کریں گے لیکن اجل نے انہیں اس کی اجازت نہ دی۔

گریگ اور بل لاری کی جوڑی آسٹریلیا میں ہر سال انہی ایام میں ٹیسٹ مقابلوں کی کمنٹری کے باعث عالمی سطح پر معروف تھی۔ اس کے علاوہ شارجہ میں کھیلے گئے تاریخی ون ڈے مقابلوں اور مختلف عالمی کپ ٹورنامنٹس میں کمنٹری بھی تاعمر شائقین کرکٹ کو یاد رہے گی۔

مختلف عالمی کپ ٹورنامنٹس اور شارجہ کے تاریخی مقابلوں میں ان کے تبصرے تاعمر شائقین کرکٹ کو یاد رہیں گے (تصویر: AP)
مختلف عالمی کپ ٹورنامنٹس اور شارجہ کے تاریخی مقابلوں میں ان کے تبصرے تاعمر شائقین کرکٹ کو یاد رہیں گے (تصویر: AP)

محدود اوورز کی کرکٹ نے گزشتہ چار دہائیوں میں جتنی تبدیلی دیکھنے میں آئی، اس میں بھی ٹونی گریگ کا بڑا ہاتھ تھا۔ وہ آسٹریلیا میں ہونے والے کیری پیکر سرکس کے روح رواں تھے اور یوں رنگین لباس، سفید گیند، رات کی کرکٹ اور دیگر تمام انقلابی تبدیلیوں میں بڑی حد تک ان کا حصہ بھی شامل رہا۔

دنیا بھر کے کھلاڑیوں اور کرکٹ سے وابستہ شخصیات نے ٹونی گریگ کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے۔ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے اپنے خصوصی پیغام میں کرکٹ کے لیے ان کی خدمات کو سراہا اور اس حوالے سے 1970ء کی دہائی میں ان کی کرکٹ کو جدید بنانے کی کوششوں کا خصوصی ذکر کیا ہے۔

وہ 1975ء سے 1976ء کے دوران انگلستان کے کپتان بھی رہے لیکن اس حیثیت سے وہ زیادہ کامیاب نہ ہو سکے بلکہ 1976ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف تاریخی سیریز شکست ہمیشہ ان کے لیے ایک افسوسناک مقام رہی۔ کیونکہ سیریز سے قبل انہوں نے "ویسٹ انڈیز کو کچل دینے" کا دعویٰ کیا تھا لیکن ویسٹ انڈیز انگلستان کواسی کی سرزمین پر 3-0 کی ذلت آمیز شکست سے دوچار کر گیا۔

مندرجہ ذیل وڈیو میں ٹونی گریگ کے یادگار اور دلچسپ ترین کمنٹری لمحات میں سے ایک کو ملاحظہ کیجیے، مجھے امید ہے کہ آپ کو مسکراہٹ کے چند لمحات ضرور ملیں گے اور انہیں مسکراہٹوں کے ساتھ اس عظیم تجزیہ کار کو رخصت کیجیے۔