’مسٹر کرکٹ‘ کا زمانۂ عروج میں کرکٹ چھوڑنے کا اعلان

3 1,062

آسٹریلیا کے بلے باز مائیکل ہسی نے بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا اور سری لنکا کے خلاف 3 جنوری سے شروع ہونے والا سڈنی ٹیسٹ ان کا آخری مقابلہ ہوگا۔ یوں آسٹریلیا مختصر وقفے میں اپنے دو سینئر ترین بلے بازوں سے محروم ہو گیا ہے۔ سابق کپتان رکی پونٹنگ نے جنوبی افریقہ کے خلاف حالیہ سیریز میں بین الاقوامی کرکٹ چھوڑ دینے کا اعلان کیا تھا اور اب مائیکل ہسی بھی رخصت ہو رہے ہیں۔ دورۂ بھارت اور پھر ایشیز کے اہم ترین مقابلوں سے قبل دو تجربہ کار کھلاڑیوں کا لوٹ جانا آسٹریلیا کے لیے کافی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

ہسی نے 78 ٹیسٹ میچز میں 51.52 کے اوسط سے 6183 رنز بنائے (تصویر: AP)
ہسی نے 78 ٹیسٹ میچز میں 51.52 کے اوسط سے 6183 رنز بنائے (تصویر: AP)

مائیکل ہسی کا کہنا ہے کہ وہ سیریز کے آغاز سے قبل ہی فیصلہ کر چکے تھے کہ وہ اپنے چار بچوں کو زیادہ سے زیادہ وقت دینے کی خاطر کرکٹ چھوڑ دیں گے۔

مائیکل ہسی نے کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے نہیں کیا کہ میں اچھا نہیں کھیل رہا، میں سمجھتا ہو ں کہ میں اس وقت بھی بہترین فارم میں ہوں لیکن گھر سے دور گزارے گئے وقت، مستقل سفر، تربیت اور بین الاقوامی کرکٹ کا دباؤ اس فیصلے کے محرک ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ اب زیادہ سے زیادہ وقت اپنے بچوں کو دوں۔

اپنے جانے سے قومی ٹیم میں پیدا ہونے والے خلاء کے بارے میں ہسی نے کہا کہ مجھے اس حوالے سے کوئی تشویش نہیں ہے۔ میری جگہ بھرنے کے لیے ایک سے بڑھ کر ایک کھلاڑی موجود ہے اور مجھے یقین ہے کہ جو بھی آئے گا وہ زبردست کارکردگی دکھائے گا اور مستقبل میں آسٹریلیا کو زیادہ سے زیادہ فتوحات دینے کے لیے خوب رنز اسکور کرے گا۔ کھلاڑی آتے جاتے رہتے ہیں اور کرکٹ کا کھیل جاری رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بیگی گرین کیپ‘ پہننا زندگی کا قابل فخر ترین لمحہ تھا اور پھر اپنی کارکردگی کے ذریعے صلاحیتوں کو ثابت کرنا مجھے تاعمر یاد رہے گا۔ انہوں نےوارن، میک گرا، پونٹنگ، ہیڈن اور گلکرسٹ جیسے عظیم کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا موقع ملنے کا بھی ذکر کیا۔

37 سالہ ’مسٹر کرکٹ‘ اپنے کیریئر کے عروج کے زمانے میں سفر کا اختتام کر رہے ہیں۔ 78 ٹیسٹ مقابلوں میں ہسی نے 51.52 کے شاندار اوسط سے 6183 رنز بنائے، جن میں 19 سنچریاں اور 29 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔ اک شاندار بلے باز ہونے کے علاوہ مائیکل ہسی کی شہرت پھرتیلے فیلڈر کی حیثیت سے بھی تھی۔

ہسی حتمی لمحات میں میچ کو خاتمے تک پہنچانے کی صلاحیتوں سے بھی مالامال تھے اور اس حوالے سے مائیکل بیون کے جانشیں تھے۔ 2010ء کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سیمی فائنل میں پاکستان کے خلاف انہوں نے جس طرح آسٹریلیا کو ناقابل یقین فتح سے ہمکنار کیا، وہ ان کی اہلیت کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے۔