ناصر، جنید اور قسمت! پاکستان نے چنئی فتح کر لیا

12 1,217

پاک-بھارت سیریز کے ایک روزہ مرحلے کا پہلا ہی مقابلہ شاندار معرکہ آرائی کے بعد پاکستان کی فتح پر منتج ہوا اور پاکستان کی جیت کے بنیادی محرک یہ رہے: جنید خان کی طوفانی باؤلنگ، ناصر جمشید اور یونس خان کی شاندار بیٹنگ اور قسمت!جن کی بدولت پاکستان نے محض 4 وکٹوں کے نقصان پر 228 رنز کا ہدف حاصل کر لیا۔ مہندر سنگھ دھونی کی زبردست سنچری انہیں مین آف دی میچ کا ایوارڈ تو دلا گئی لیکن بھارت کو سیریز میں برتری نہ دلا سکی۔

ناصر جمشید نے کیریئر کی دوسری سنچری بھی بھارت ہی کے خلاف بنائی (تصویر: BCCI)
ناصر جمشید نے کیریئر کی دوسری سنچری بھی بھارت ہی کے خلاف بنائی (تصویر: BCCI)

جب پاکستان نے آخری مرتبہ چنئی میں ون ڈے میچ کھیلا تھا تو وہ اک تاریخی لمحہ تھا، سعید انور نے 194 رنز بنا کر طویل ترین انفرادی اننگز کا ریکارڈ قائم کیا تھا، اور آج 15 سال بعد جب پاکستان اور بھارت ایک مرتبہ پھر ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم میں کسی ون ڈے میں آمنے سامنے آئے تو شائقین کرکٹ کو ایک اور زبردست معرکہ دیکھنے کو ملا۔ پاکستان نے جنید خان کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت ابتدائی لمحات میں ہی بھارت پر برتری حاصل کر لی، جو بعد ازاں فتح میں کلیدی حیثیت کی حامل قرار پائی۔ البتہ مہندر سنگھ دھونی کی سنچری اور پاکستان کی اننگز کی ابتدائی گیند پر ہی ان فارم محمد حفیظ کا آؤٹ ہونا بھارت کو واپس ضرور لایا، لیکن ناصر جمشید اور یونس خان کے درمیان 112 رنز کی سنچری شراکت داری نے میچ کا پانسہ ایک مرتبہ پھر پاکستان کے حق میں پلٹ دیا اور وہ بالآخر 11 گیندیں قبل 6 وکٹوں سے میچ جیتنے میں کامیاب ہو گیا۔

کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی سے قبل ذرا پاکستان کی خوش قسمتی کا ذکر کرتے چلیں، جس نے پاکستان کو بہت قیمتی ٹاس تو جتوایا ہی، ساتھ ساتھ ناصر جمشید اور یونس خان کو ایک، ایک مرتبہ امپائر کے ہاتھوں بچایا اور ایک مرتبہ ناصر کا کیچ چھوڑنے اور ایک مرتبہ شعیب ملک کے آؤٹ ہونے کے بعد گیند کو نو-بال قرار دیے جانے کے ذریعے بھی فتح کی راہ ہموار کی۔ روی چندر آشون کے ہاتھوں گیند ناصر جمشید کے بلے کا اندرونی کنارہ لیتی ہوئی پیڈ پر لگی اور سلپ میں کھڑے وریندر سہواگ نے کیچ تھام لیا لیکن امپائر نے ایل بی ڈبلیو کی اپیل کو مسترد کرنے کے چکر میں کیچ آؤٹ بھی نہیں دیا۔ اس وقت ناصر جمشید محض 24 رنز پر کھیل رہے تھے۔ اس کے علاوہ یونس خان کا ایک بہت واضح ایل بی ڈبلیو اس وقت نہیں دیا گیا جب وہ 46 رنز پر تھے اور اس مرتبہ بھی بدقسمت گیند باز آشون رہے۔ یووراج سنگھ نے 68 کے انفرادی اسکور پر پوائنٹ پر ناصر جمشید کا ایک آسان کیچ چھوڑ کر انہیں دوسری زندگی عطا کی اور رہی سہی کسر اس وقت پوری ہو گئی جب 42 ویں اوور میں شعیب ملک آشون کی گیند پر کٹ کھیلنے کی کوشش میں وکٹ کیپر دھونی کو کیچ دے بیٹھے۔ پویلین واپسی پر جب شعیب باؤنڈری پر پہنچے تو انہیں روک لیا گیا اور فیلڈ امپائرز نے نو –بال پر حتمی فیصلے کے لیے ٹی وی امپائر سے رجوع کیا جنہوں نے آشون کی اس گیند کو نو بال قرار دیا اور شعیب مسکراتے ہوئے کریز پر ایک مرتبہ پھر واپس آ گئے۔ اس وقت پاکستان کو 50 گیندوں پر 40 رنز کی ضرورت تھی اور مقابلہ کسی بھی حریف کے حق میں پلٹ سکتا تھا لیکن قسمت یہاں بھی پاکستان کو بچا گئی۔

لیکن اگر اس خوش قسمتی کو ایک جانب بھی رکھ دیا جائے، تو ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی مشہور زمانہ کمزوری اور بھارت کی میچ میں شاندار انداز میں واپسی کے بعد یہ توقع رکھنا مشکل تھا کہ پاکستان دباؤ کو جھیل پائے گا۔ لیکن اس نے دباؤ میں خوب کھیلا اور یہ فر ق تھا ٹیم میں یونس خان جیسے تجربہ کار بلے باز کی موجودگی کا، جنہوں نے نہ صرف اس وقت 60 گیندوں پر 58 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، جب نئے گیند پر رنز بنانا بہت مشکل نظر آ رہا تھا، بلکہ فتح گر اننگز کھیلنے میں ناصر جمشید کی رہنمائی بھی کی۔ درحقیقت ان دونوں کھلاڑیوں کی سنچری شراکت ہی تھی جس نے میچ میں پاکستان فتح کی کرن دکھائی۔

جنید خان کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت بھارت محض 29 رنز پر اپنی 5 وکٹیں گنوا بیٹھا

ناصر اور یونس خان کے درمیان 121 گیندوں پر 112 رنز کی رفاقت اس لیے اہم تھی کیونکہ پاکستان اننگز کی اولین گیند پر ہی ان فارم محمد حفیظ کی وکٹ گنوا بیٹھا تھا جو اندر آتی ہوئی گیند کو نہ سمجھ پائے اور اسے چھوڑنے کی پاداش میں اپنا آف اسٹمپ گنوا بیٹھے۔ یہ وکٹ نوجوان بھوونیشور کمار نے حاصل کی، جو اپنا پہلا ون ڈے ہی کھیل رہے تھے۔ یوں اولین ایک روزہ میں پہلی ہی گیند پر وکٹ حاصل کرنے والے باؤلرز میں شمار ہوئے۔

پاکستان کی جانب سے حتمی شراکت داری شعیب ملک اور ناصر جمشید کے درمیان ہوئی جنہوں نے حتمی لمحات میں 60 گیندوں پر 56 رنز بنائے اور پہلے ٹی ٹوئنٹی کی طرح یہاں بھی فاتحانہ شاٹ شعیب ملک نے کھیلا۔

ناصر جمشید 132 گیندوں پر ایک چھکے اور 5 چوکوں کی مدد سے 101 جبکہ شعیب ملک 35 گیندوں پر 34 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔

یہ ایک روزہ طرز کی کرکٹ میں ناصرجمشید کی مجموعی طور پر دوسری سنچری تھی اور مزیدار بات یہ ہے کہ انہوں نے دونوں ہی سنچریاں بھارت کے خلاف بنائی ہیں اور وہ بھی مسلسل دو مقابلوں میں۔پاکستان نے روایتی حریف کے خلاف آخری ایک روزہ مقابلہ رواں سال مارچ میں ایشیا کپ میں کھیلا تھا جہاں ناصر کی 112 رنز کی اننگز رائیگاں چلی گئی تھیں اور ویراٹ کوہلی کے 183 رنز کی بدولت بھارت فتحیاب ہوا تھا۔ لیکن اس مرتبہ ایسا کچھ نہیں ہوا، ناصر کی اننگز نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔

اگر فاتح کے تناظر سے دیکھا جائے تو ناصر جمشید کی اننگز تو فیصلہ کن تھی ہی لیکن یہ جنید خان کی خوبصورت باؤلنگ تھی جس نے چنئی کی وکٹ میں موجود نمی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور بہترین سوئنگ باؤلنگ کے ذریعے بھارت کے تمام ’مہان‘ بلے بازوں کو کلین بولڈ پاکستان کی جیت کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے وریندر سہواگ، ویراٹ کوہلی اور یووراج سنگھ کو ناقابل یقین انداز میں ڈھیر ہوئے جبکہ دوسرے اینڈ سے محمد عرفان نے گوتم گمبھیر کو اگلے قدموں پر کھیلنے کی جسارت کرنے کی کڑی سزا دی اور کلین بولڈ کر دیا۔ محض 20 رنز پر چار وکٹیں گنوانے کے بعد پاکستان کے نائب کپتان محمد حفیظ نے تیسری سلپ میں روہیت شرما کا ایک ناقابل یقین کیچ لے کر بھارت کو پانچواں دھچکا پہنچایا اور آدھی بھارتی ٹیم 29 رنز پر پویلین پہنچ چکی تھی۔

مہندر سنگھ دھونی کی ناقابل شکست سنچری رائیگاں گئی (تصویر: BCCI)
مہندر سنگھ دھونی کی ناقابل شکست سنچری رائیگاں گئی (تصویر: BCCI)

ان حالات میں کپتان مہندر سنگھ دھونی اور سریش رینا نے اننگز کو سنبھالا دیا۔ اگلے تقریباً 24 اوورز تک رنز بنانے کی رفتار دھیمی تو رہی لیکن انہوں نے پاکستانی اسپنرز کو وکٹ نہ مل پائی یہاں تک کہ اسکور تہرے ہندسے میں پہنچ گیا لیکن پاور پلے ملتے ہی گیند کو باؤنڈری کی راہ دکھانے کی کوشش رینا کو مہنگی پڑ گئی اور وہ بولڈ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔ انہوں نے 88 گیندوں پر 43 رنز بنا کر کپتان کا خوب ساتھ دیا اور چھٹی وکٹ پر 73 رنز جوڑے اور بھارت کو مقابلے میں واپس لے آئے۔

بھارت کو اس موقع پر پاکستانی کپتان کے ہاتھوں زبردست موقع ملا، جو 26 ویں اوور میں مہندر سنگھ دھونی کا ایک آسان کیچ چھوڑ بیٹھے تھے۔ اس وقت دھونی کا انفرادی اسکور صرف 16 اور بھارت کا مجموعہ محض 84 رنز تھا۔ اگر مصباح الحق یہ کیچ تھام لیتے تو عین ممکن تھا بھارت 100 رنز کے قریب قریب آؤٹ ہو جاتا۔ لیکن اس غلطی نے دھونی کو موقع دیا کہ وہ مقابلےکو پاکستان کی گرفت سے نکال لیں۔ اور پھر ایسا ہی ہوا، وہ مکمل طور پر مقابلے پر چھا گئے۔ ان کی شاندار بلے بازی کی بدولت بھارت نے آخری 16 اوورز میں 125 رنز جوڑے۔ انہوں نے روی چندر آشون کے ساتھ ساتویں وکٹ پر سب سے طویل شراکت داری کا قومی ریکارڈ قائم کیا۔

دھونی نے اولین اسپیل میں تباہی مچا دینے والے باؤلرز کو بھی نہ بخشا اور محمد عرفان کو 49 ویں اوور میں مسلسل تین گیندوں پر دو چوکے اور ایک چھکا رسید کیا اور بھارت نے اس اوور میں 21 رنز لوٹے اور پھر بھارت کو 227 رنز کے مجموعے تک پہنچا دیا۔

گرتی ہوئی طبیعت اور چنئی کے انتہائی مرطوب موسم میں دھونی نے جس دلیرانہ انداز سے پاکستان کے باؤلرز کا سامنا کیا، وہ خصوصاً بھارتی شائقین کرکٹ کے لیے خوبصورت نظارہ تھا۔ انہوں نے مجموعی طور پر 125 گیندیں کھیلیں اور 3 چھکوں اور 7 چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 113 رنز بنائے جبکہ دوسرے اینڈ پر آشون نے 31 رنز بنا کر ان کا بہترین ساتھ دیا۔ یہ گزشتہ تین سالوں میں دھونی کی پہلی سنچری بھی تھی۔

پاکستان کی جانب سے جنید خان نے 43 رنز دے کر سب سے زیادہ 4 وکٹیں حاصل کیں جکہ محمد حفیظ اور محمد عرفان نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ حفیظ نے اپنے 10 اوورز میں صرف 26 رنز دیے۔

منتظمین نے ناصر جمشید کے بجائے دھونی کی اننگز کو زیادہ کارآمد سمجھا، گو کہ وہ ٹیم کو فتح سے ہمکنار نہ کر سکی، اور انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا۔

اب دونوں ٹیمیں 3 جنوری کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں دوسرے ایک روزہ مقابلے میں آمنے سامنے آئیں گی۔

بھارت بمقابلہ پاکستان

پہلا ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ

30 دسمبر 2012ء

بمقام: ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم، چنئی، بھارت

نتیجہ: پاکستان 6 وکٹوں سے سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: مہندر سنگھ دھونی

بھارت رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ب عرفان 8 17 1 0
وریندر سہواگ ب جنید 4 11 1 0
ویراٹ کوہلی ب جنید 0 5 0 0
یووراج سنگھ ب جنید 2 3 0 0
روہیت شرما ک حفیظ ب جنید 4 14 0 0
سریش رینا ب حفیظ 43 88 2 0
مہندر سنگھ دھونی ناٹ آؤٹ 113 125 7 3
روی چندر آشون ناٹ آؤٹ 31 39 2 0
فاضل رنز ل ب 11، و 9، ن ب 2 22
مجموعہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 227

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
محمد عرفان 9 2 58 1
جنید خان 9 1 43 4
عمر گل 8 0 38 0
سعید اجمل 10 1 42 0
محمد حفیظ 10 2 26 1
شعیب ملک 4 0 9 0

 

پاکستانہدف: 228 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ ب بھوونیشور کمار 0 1 0 0
ناصر جمشید ناٹ آؤٹ 101 132 5 1
اظہر علی ک روہیت شرما  ب بھوونیشور کمار 9 38 0 0
یونس خان ک آشون ب ڈنڈا 58 60 3 1
مصباح الحق ب ایشانت شرما 16 24 1 0
شعیب ملک ناٹ آؤٹ 34 35 3 0
فاضل رنز ل ب 6، و 3، ن ب 1 10
مجموعہ 48.1 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 228

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
بھوونیشور کمار 9 3 27 2
ایشانت شرما 10 0 39 1
اشوک ڈنڈا 9.1 0 45 1
روی چندر آشون 10 0 34 0
یووراج سنگھ 5 0 33 0
سریش رینا 2.1 0 23 0
ویراٹ کوہلی 2.5 0 21 0