باؤلرز پر سعید اور آل راؤنڈرز پر حفیظ کی بادشاہت

4 1,222

بھارت کے خلاف ایک روزہ سیریز میں تاریخی فتح پاکستانی کھلاڑیوں کو عالمی درجہ بندی میں خوب فائدہ پہنچایا ہے اور سعید اجمل پاکستان کی تاریخ کے تیسرے گیند باز بن گئے ہیں جنہوں نے 800 ریٹنگ پوائنٹس حاصل کیے جبکہ محمد حفیظ آل راؤنڈرز کی فہرست میں نمبر ون ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پے در پے دو سنچریاں داغ کر سیریز کے مردِ میدان قرار پانے والے ناصر جمشید نے سب سے زیادہ درجے پھلانگے ہیں۔

محمد حفیظ پہلی بار نمبر ایک آل راؤنڈر بن گئے ہیں (تصویر: AFP)
محمد حفیظ پہلی بار نمبر ایک آل راؤنڈر بن گئے ہیں (تصویر: AFP)

بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے پاک-بھارت سیریز کے اختتام پر جاری ہونے والے ایک اعلامیہ میں، جس کی ایک نقل کرک نامہ کو بھی موصول ہوئی، چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا کہ ہمیں اتنے سخت شیڈول کے درمیان اتنی شاندار سیریز کے انعقاد پر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے۔ جب بھی پاکستان اور بھارت آمنے سامنے آتے ہیں، ماحول ہی دوسرا بن جاتا ہے اورجہاں تک ممکن ہو دونوں ممالک کے بورڈز کو یقینی بنانا چاہیے کہ آنے والے سالوں میں پاک-بھارت مقابلے مستقل کھیلے جائیں۔ میری طرح دنیا بھر میں کروڑوں شائقین پاک-بھارت مقابلوں کالطف اٹھاتے ہیں۔

ڈیوڈ رچرڈسن دہلی میں ہونے والے آخری ایک روزہ مقابلے میں تماشائیوں میں موجود تھے، جو بھارت نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد 10 رنز سے جیتا، البتہ سیریز 2-1 سے پاکستان کے نام رہی۔

چلیں، ذکر کرتے ہیں دوبارہ ایک روزہ کرکٹ کی تازہ ترین عالمی درجہ بندی کا جہاں سعید اجمل بدستور دنیا کے نمبر ایک باؤلر تو ہیں ہی لیکن انہوں نے سیریز میں 10.75 کے اوسط سے آٹھ وکٹیں حاصل کرنے کے ساتھ ایک نیا سنگ میل عبور کیا ہے، یعنی 801 پوائنٹس۔ پاکستان کی تاریخ میں صرف وسیم اکرم اور ثقلین مشتاق کو یہ اعزاز حاصل رہا ہے کہ انہوں نے عالمی درجہ بندی میں اتنے کثیر پوائنٹس حاصل کیے ہوں۔ باؤلرز میں ان کے علاوہ جنید خان نے بھی آٹھ وکٹیں حاصل کی تھیں اور وہ 62 درجے پھلانگ کر 55 ویں نمبر پر آ گئے ہیں۔

دوسری جانب محمد حفیظ سیریز میں گیند اور بلے دونوں سے اپنا جادو جگانے کے بعد دنیا کے نمبر ایک آل راؤنڈر بن گئے ہیں۔ انہوں نے تین مقابلوں میں 97 رنز بنائے اور تین وکٹیں حاصل کیں۔ علاوہ ازیں وہ باؤلرز کی درجہ بندی میں بدستور دوسرے نمبر پر ہیں یعنی دنیا کے بہترین گیند بازوں میں سرفہرست دونوں پوزیشنوں پر پاکستانی قابض ہیں۔

اگر بلے بازوں کا ذکر کیا جائے تو مین آف دی سیریز ناصر جمشید کا ذکر سب سے پہلے کرنا ہوگا جنہں نے 45 درجے ترقی پا کر عالمی درجہ بندی میں 31 ویں پوزیشن ہتھیا لی ہے۔ انہوں نے چنئی اور کولکتہ میں تہرے ہندسے کی اننگز کھیل کر پاکستان کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا تھا ۔ سرفہرست پوزیشنوں پر بدستور جنوبی افریقہ کا قبضہ ہے جن کے ہاشم آملہ اول اور ابراہم ڈی ولیئرز دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ بھارت کے ویراٹ کوہلی تیسری پوزیشن پر موجود ہیں۔

گو کہ پاکستان نے 2-1 سے سیریز اپنے نام کی لیکن انہوں نے عالمی درجہ بندی میں ترقی کا سنہرا موقع دہلی میں گنوایا، جہاں فتح کی صورت میں وہ کلین سویپ کرتے اور سری لنکا کی جگہ پانچواں مقام حاصل کرتے۔ بہرحال، پاکستان کو سیریز جیتنے کے نتیجے میں تین قیمتی پوائنٹس ضرور ملے ہیں اور آسٹریلیا میں مشکلات کے شکار سری لنکا کو اگر آنے والی ایک روزہ سیریز میں شکست کا منہ دیکھنا پڑتا ہے تو قومی کرکٹ ٹیم کے آگے بڑھنے کے امکانات روشن ہو جائیں گے۔

بھارت کے لیے صورتحال زیادہ مایوس کن رہی کیونکہ اس کے پاس عالمی نمبر ایک بننے کا موقع تھا، یعنی وہ پاکستان کو تینوں میچز میں شکست دے کر انگلستان اور جنوبی افریقہ کو پیچھے چھوڑ سکتا تھا لیکن پاکستان کے ہاتھوں شکست نے اسے مزید تین پوائنٹس سے محروم کر دیا۔ البتہ اس کے پاس نمبر ون بننے کا موقع اب بھی موجود ہے اگر وہ 11 جنوری سے شروع ہونے والی انگلستان کے خلاف سیریز میں 4-1 کے واضح مارجن سے فتح حاصل کرے۔

کرک نامہ پر عالمی درجہ بندی کے لمحہ بہ لمحہ تازہ تر کیے جاتے ہیں اور آپ ان صفحات پر تمام طرز کی کرکٹ میں اجتماعی و انفرادی درجہ بندی دیکھ سکتے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔