پاکستانی دستہ وطن واپس، فقید المثال استقبال

3 1,048

بھارت میں تاریخی فتوحات سمیٹنے کے بعد وطن عزیز پہنچنے پر قومی کرکٹ ٹیم کا فقید المثال اور والہانہ استقبال کیا گیا۔ ٹی ٹوئنٹی سیریز سخت مقابلوں کے بعد 1-1 سے برابر کرنے اور ایک روزہ میں 2-1 سے کامیابی سمیٹنے کے بعد جب مصباح الیون سوموار کی شام لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچی جو شائقین کی بڑی تعداد اُن خیرمقدم کے لیے موجود تھی۔

کھلاڑیوں کے آتے ہی لاہور ایئرپورٹ کی عمارت پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی (تصویر: AFP)
کھلاڑیوں کے آتے ہی لاہور ایئرپورٹ کی عمارت پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی (تصویر: AFP)

اس موقع پر ہوائی اڈے کی عمارت پاکستان زندہ باد سے گونج اٹھی جبکہ شائقین کرکٹ نے ڈھول کی تاپ پر بھنگڑے بھی ڈالے جبکہ کپتانوں اور انتظامیہ کو پھولوں سے لاد دیا گیا۔ جس جہاز میں قومی کرکٹ ٹیم واپس وطن پہنچی، اس کے عملے نے بھی سفر کا بھرپور لطف اٹھایا اور ٹیم کا خیرمقدم گلدستوں کے تحفے کے ساتھ کیا۔

لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ نوجوان کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی کی بدولت سیریز جیتنا، اس دورے کا سب سے اہم پہلو تھا اور میں اِس یادگار فتح کا سہرا پوری ٹیم خصوصاً محمد عرفان، جنید خان اور ناصر جمشید کے سر جیت کا سہرا باندھوں گا۔ انہوں نے دنیا کی بہترین بیٹنگ لائن اپ کے خلاف خود کو ثابت کیا اور انہیں آؤٹ کلاس کر دیا۔ مصباح نے کہا کہ ان تمام کھلاڑیوں کا مستقبل بہت روشن ہے اور اگر وہ کارکردگی برقرار رکھتے ہیں تو ترقی کی نئی منازل ان پر کھلیں گی۔

چنئی اور کولکتہ میں ہونے والے اولین دونوں ایک روزہ مقابلوں میں سنچریاں اسکور کر کے سیریز کے سب سے کامیاب بلے باز اور مین آف دی سیریز قرار دیے گئے ناصر جمشید نے کہا کہ میرے لیے یہ بہت زبردست دورہ تھا، صرف اس لیے نہیں کہ میں نے سنچریاں اسکور کیں بلکہ اس لیے کہ ان اننگز نے پاکستان کی فتح میں کردار ادا کیا۔ 23 سالہ ناصر نے کہا کہ اپنی موجودہ فارم کی بنیاد پر میں چاہوں گا کہ آنے والے دورۂ جنوبی افریقہ میں بھی اچھی بیٹنگ کروں۔

ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد حفیظ نے بھی سیریز میں بہت شاندار کارکردگی دکھائی، اور آخری ایک روزہ میں حتمی لمحات میں پاکستان کو تقریباً فتح سے ہمکنار کر گئے تھے، لیکن بدقسمتی سے آؤٹ ہو گئے۔ البتہ یہ بہترین کارکردگی انہیں ایک روزہ میں دنیا کا نمبرایک آل راؤنڈر ضرور بنا گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس سیریز کا شدت سے منتظر تھا۔ ٹیم نے بھرپور توجہ کے ساتھ کرکٹ کھیلی اور خود کو ثابت کیا۔ یہ پوری قوم کی فتح ہے اور سیریز کی سب سے نمایاں چیز عرفان، جنید اور ناصر کی مثلث رہی۔

اب پاکستان کے لیے سال کا دوسرا مشکل ترین مرحلہ یعنی دورۂ جنوبی افریقہ ہے جو یکم فروری سے جوہانسبرگ میں پہلے ٹیسٹ سے شروع ہو رہا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاکستان عالمی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم کے خلاف تسلسل کے ساتھ کارکردگی دکھا پائے گی یا نہیں۔