نمبر ون کو زیر کرنے کون جائے گا؟ پاکستانی دستے کا اعلان ہفتے کو

1 1,027

سرزمینِ ہند فتح کرنے کے بعد اب پاکستان کے لیے سال کی مشکل ترین سیریز آنے والی ہے، یعنی ٹیسٹ میں عالمی نمبر ایک جنوبی افریقہ کا سامنا خود اسی کے میدانوں میں۔ اس سیریز کے لیے پاکستان کے دستے کا اعلان سنیچر یعنی ہفتے کو متوقع ہے۔

دونوں ٹیمیں آخری بار 2010ء میں متحدہ عرب امارات میں آمنے سامنے آئی تھیں اور سیریز برابر رہی تھی (تصویر: AFP)
دونوں ٹیمیں آخری بار 2010ء میں متحدہ عرب امارات میں آمنے سامنے آئی تھیں اور سیریز برابر رہی تھی (تصویر: AFP)

ذرائع نے کرک نامہ کو بتایا ہے کہ ٹیم کا اعلان دو مرحلوں میں ہوگا اور پہلے مرحلے میں ہفتے کو صرف 16 رکنی ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان کیاجائے گا۔

پاکستان نے گزشتہ سال جون و جولائی کے مہینوں میں آخری مرتبہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلی تھی، جب دورۂ سری لنکا میں اسے 1-0 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اوریہی وجہ ہے کہ ٹیسٹ دستے میں کافی تبدیلیاں متوقع ہیں خصوصاً محمد سمیع کو ناقص کارکردگی کے بعد اب دوبارہ طلب کیے جانے کا امکان بالکل نہیں اور اب ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اُن کا بین الاقوامی کیریئر اپنےاختتام کو پہنچ چکا ہے۔ ممکنہ طور پر بھارت میں ایک روزہ مقابلوں میں عمدہ کارکردگی دکھانے والے طویل قامت محمد عرفان سمیع کی جگہ جنوبی افریقہ روانہ ہوں گے۔ گو کہ فٹنس کے مسائل اور بہت زیادہ اسٹیمنا نہ ہونے کے باعث ان کی شمولیت کا کوئی فائدہ نہ ہوگا ، کیونکہ وہ ایک روزہ کرکٹ ہی میں دوسرے اسپیل میں تھکے تھکے دکھائی دیتے ہیں، پانچ روزہ کرکٹ تو پھر دور کی بات ہے۔

بہرحال، پاکستان نے دورۂ سری لنکا کے لیے فیصل اقبال کو بھی ٹیم میں شامل کیا تھا لیکن اب اُن کے لیے بھی جگہ برقرار رکھنا مشکل ہے۔ جبکہ سری لنکا کی محض سیر کر کے لوٹنے والے آفاق رحیم اور ایوب ڈوگر کو بھی نکالے جانے کے خدشات ہیں۔

جنوبی افریقہ میں تیز گیند بازوں کے لیے سازگار حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ممکنہ طور پر دستے میں پانچ تیز باؤلرز شامل ہوں گے۔ علاوہ ازیں سعید اجمل کا ساتھ دینے کے لیے ایک مزید اسپنر اور ساتھ ساتھ دو وکٹ کیپرز بھی شامل ہوں گے۔ آخری مرتبہ ٹیسٹ مقابلوں میں پاکستان کی جانب سے عدنان اکمل نے وکٹ کیپنگ کے فرائض انجام دیے تھے جبکہ گزشتہ سے پیوستہ سال دورۂ ویسٹ انڈیز میں محمد سلمان وکٹوں کے پیچھے کھڑے تھے اور عین ممکن ہے کہ ان دونوں کو دورۂ جنوبی افریقہ کے لیے منتخب کیا جائے جن میں محمد سلمان بیک اپ وکٹ کیپر ہوں گے۔

اس کے علاوہ 7 بلے باز ٹیم میں شامل کیے جائیں جن میں ممکنہ طور پر محمد حفیظ، توفیق عمر، اظہر علی، یونس خان، مصباح الحق اور اسد شفیق کی شمولیت تو تقریباً یقینی ہے الّا یہ کہ کوئی کھلاڑی زخمی ہو جائے۔ ان کے علاوہ ساتواں بلے باز ممکنہ طور پر عمر امین یا حارث سہیل ہو سکتے ہیں۔ عمر امین، جو 4 ٹیسٹ اور 3 ایک روزہ مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں، کو بلاشبہ اس دوڑ میں سبقت حاصل ہوگی کیونکہ وہ آل راؤنڈر بھی ہیں۔ لیکن اگر خالص بلےبازی کی صلاحیتوں کو دیکھا جائے تو 24 سالہ حارث سہیل 52.75 کا بھاری فرسٹ کلاس اوسط رکھتے ہیں۔ اس لیے اس مقام کے لیے دونوں میں سخت مقابلہ ہوگا۔

اسپن شعبے میں، جو گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان کی فتوحات میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے، سعید اجمل کا ساتھ دینے کے لیے عبد الرحمٰن یا ذوالفقار بابر کو شامل کیا جائے گا۔عبد الرحمٰن جو گزشتہ سال کے اوائل میں انگلستان کے خلاف شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر چکے ہیں، لیکن پھر کاؤنٹی کرکٹ میں نشہ آور شے کے استعمال کے باعث دو ماہ کی پابندی کا شکار ہو گئے اور یوں اپنی اور ملک کی بدنامی کا سبب بنے۔ گو کہ ان پر سے پابندی ہٹ چکی ہے اور سیالکوٹ کی جانب ڈومیسٹک سیزن بھی کھیل رہے ہیں، اس لیے عین ممکن ہے کہ سعید اور عبد الرحمٰن پر مشتمل جوڑی ایک مرتبہ پھر ایکشن میں نظر آئے۔ گو کہ ذرائع ذوالفقار بابر کی شمولیت کے امکانات کو بھی رد نہیں کر رہے لیکن 34 سالہ ذوالفقار کی شمولیت کے امکانات کم ہیں اور شاید ہی انہیں اس عمر میں ٹیسٹ کیریئر شروع کرنے کا موقع مل سکے۔

پاکستان کا قومی دستہ 22 جنوری کو دورۂ جنوبی افریقہ کے لیے روانہ ہوگا جہاں پہلا ٹیسٹ یکم فروری سے جوہانسبرگ کے تاریخی وینڈررز اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ تین ٹیسٹ میچز کا اختتام 26 فروری کو ہوگا۔ جس کے بعد یکم مارچ سے محدود اوورز کا مرحلہ شروع ہوگا۔ اس مرحلے کے لیے قومی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کا اعلان ماہِ فروری میں ہوگا۔