نوآموز آسٹریلیا کے ہاتھوں سری لنکا چت

1 1,018

مائیکل کلارک، شین واٹسن، ڈیوڈ وارنر اور مائیکل ہسی کے بغیر میدان میں اترنے والا آسٹریلیا کا دستہ اتنی شاندار فتح حاصل کرے گا، ایسا تو کسی نے سوچا بھی نہ تھا۔ خصوصاً ان افراد کی زبانوں پر تو آبلے پڑ گئے ہوں گے جو اسے آسٹریلیا کی 'بی' ٹیم قرار دے رہے تھے اور بھیانک نتائج کے ڈراوے دے رہے تھے۔

ٹیسٹ ڈیبیو کا آغاز صفر سے کرنے والے فلپ ہیوز نے ایک روزہ کیریئر کا آغاز سنچری سے کیا (تصویر: Getty Images)
ٹیسٹ ڈیبیو کا آغاز صفر سے کرنے والے فلپ ہیوز نے ایک روزہ کیریئر کا آغاز سنچری سے کیا (تصویر: Getty Images)

ملبورن کے تاریخی میدان میں ہونے والے آسٹریلیا-سری لنکا پہلے ایک روزہ مقابلے میں فلپ ہیوز کی سنچری، جارج بیلی کے 89 اور ڈیوڈ ہسی کے جارحانہ و ناقابل شکست 60 رنز نے آسٹریلیا کی 107 رنز کے بھاری مارجن سے فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔

ایسا لگتا ہے کہ ٹیسٹ سیریز میں کلین سویپ شکست کے اثرات سے سری لنکا ابھی تک باہر نہیں نکلا اور لاستھ مالنگا جیسے باؤلر کی واپسی بھی اس کے حوصلوں کو بلند نہیں کر پائی ہے۔

بہرحال، ملبورن میں آسٹریلیا کے دستے کی ناتجربہ کاری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ خود کپتان کا صرف 14 ایک روزہ مقابلوں کا تجربہ تھا، جبکہ جب تین کھلاڑی ایسے تھے جو اپنے کیریئر کا پہلا ون ڈے کھیل رہے تھے۔ جن میں سے فلپ ہیوز نے ڈیبو پر سنچری داغ کر اولین آسٹریلوی بلے باز ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ پھر بیلی اور ہسی کی اننگز نے اسکور کو 305 رنز تک پہنچا دیا۔

بیٹنگ اور باؤلنگ کے علاوہ آسٹریلیا کی فیلڈنگ بھی کمال کی رہی جس نے برق رفتاری سے سری لنکا کے تین کھلاڑیوں کو رن آؤٹ بھی کیا۔ جبکہ وکٹوں کے پیچھے دنیش چندیمال کا پکڑا گیا بریڈ ہیڈن کا کیچ بھی شاہکار تھا، جس نے سری لنکا کی پیش قدمی پر حتمی ایسی ضرب لگائی۔ کلنٹ میک کے نے آخری بلے بازوں پر اپنا ہاتھ صاف کیا اور پوری سری لنکن ٹیم محض 198 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ دنیش چندیمال اور تلکارتنے دلشان کے درمیان 94 رنز کی رفاقت کے کوئی مزاحمت دیکھنے میں نہیں آئی۔ چندیمال نے سب سے زیادہ 73 رنز بنائے جبکہ دلشان 51 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔

میک کے کے علاوہ مچل جانسن نے 2 اور مچل اسٹارک نے ایک وکٹ حاصل کی۔

قبل ازیں آسٹریلیا نے ٹا س جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور فلپ ہیوزکی سنچری کی بدولت اک اچھے مجموعے تک پہنچنے میں کامیاب ہوا۔ یہ نہ صرف کسی بھی آسٹریلوی بلے باز کی ون ڈے ڈیبو پر پہلی سنچری تھی بلکہ انہوں نے جارج بیلی کے ساتھ چوتھی وکٹ پر 140 رنز جوڑ کر فتح میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔ ہیوز نے 129 گیندیں کھیلیں اور 14 مرتبہ گیند کو باؤنڈری کی راہ دکھائی جبکہ جارج بیلی 79 گیندوں پر 8 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 89 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ‏ پاکستانی نژاد عثمان خواجہ جو طویل عرصے کے بعد ٹیم میں واپس آئے تھے، رن آؤٹ ہونے کے باعث محض 3 رنز پر پویلین لوٹے۔ حتمی لمحات میں صرف 34 گیندوں پر ڈیوڈ ہسی کے کمال 60 رنز سے ممکن بنایا کہ آسٹریلیا 300 رنز کی نفسیاتی حد عبور کرے۔ ان کی اسی شعلہ فشانی کی وجہ سے آسٹریلیا نے آخری چھ اوورز میں 57 رنز بنائے۔

آسٹریلیا کو سیریز میں 1-0 کی برتری دلانے والے فلپ ہیوز کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیمیں 13 جنوری کو ایڈیلیڈ اوول میں دوسرا ایک روزہ مقابلہ کھیلیں گی۔ ویسے اگر ایڈیلیڈ میں کھیلے گئے دوسرے میچ میں بھی اس "بی" ٹیم نے ایسی ہی کارکردگی دہرا دی تو سلیکٹرز کے لیے بڑی مصیبت کھڑی ہو جائے گی کہ اب وہ کیا کریں۔