اینٹ کا جواب پتھر: مصباح کو چھوڑیں، دھونی کی 'چنتا' کریں

26 1,061

پاکستان میں عوامی حلقوں، خصوصاً سوشل میڈیا، میں کچھ شخصیات ہمیشہ نشانے کی زد پر رہتی ہیں اور ان میں بدقسمتی سے پاکستان کے ٹیسٹ اور ون ڈے کپتان مصباح الحق بھی شامل ہیں۔ اک ایسا کھلاڑی جس نے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل جیسے سانحہ عظیم کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کا بکھرا ہوا شیرازہ سمیٹا اور پاکستان کو عالمی کرکٹ میں کھویا ہوا مقام دلایا، ہمیشہ نت نئے لطیفوں کی زد میں رہتا ہے۔ معاملہ یہاں تک جا پہنچا ہے کہ سرحد پار بھی یہ لطیفے گردش کرنے لگے ہیں اور رائے عامہ ہموار ہو ہو کر تجزیہ کاروں تک کے ذہن تک بدل چکی ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ سنیل گاوسکر نے مصباح کے حوالے سے چند روز قبل اپنی رائے بھی ظاہر کر ڈالی۔ لیکن ان کی جانب سے پھینکی گئی اینٹ کا جواب پتھر سے آیا ہے، پاکستان سابق ٹیسٹ کرکٹر اور تجزیہ کار باسط علی نے مصباح الحق کو سست اور ناکام کہنے پر لیجنڈری بلے باز کی سخت سرزنش کی ہے۔

گاوسکر مصباح کو چھوڑیں، اپنے دھونی کی فکر کریں، باسط علی کا کرارا جواب (تصویر: BCCI)
گاوسکر مصباح کو چھوڑیں، اپنے دھونی کی فکر کریں، باسط علی کا کرارا جواب (تصویر: BCCI)

گاوسکر نے حال ہی میں مکمل ہونےوالی پاک-بھارت سیریز کے تیسرے مقابلے میں شکست کے بعدمصباح الحق کو سست اور ناکام کہا تھا، جس پر باسط علی کا کہنا ہے کہ اگر مصباح سست یا ناکام کھلاڑی ہوتے تو پاکستان بھارت کے خلاف اسی کی سرزمین پر سیریز نہ جیتتا، اور پھر ایک درجہ اور آگے بڑھتے ہوئے کہا کہ گاوسکر مصباح کی فکر چھوڑیں، اپنے دھونی کی چنتا کریں۔

گاوسکر کا خلیجی اخبار 'گلف نیوز' میں شایع ہونے والا کالم مصباح کے حوالے سے بیرون ملک سے آنے والی پہلی آواز تھا، جس میں سنیل نے یہ کہا تھا کہ مختصر طرز کی کرکٹ میں مصباح کی جگہ پر ازسر نو غور کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مصباح کی جگہ محمد حفیظ کو ایک روزہ ٹیم کی قیادت کے لیے زیادہ موزوں قرار دیا، جو اس وقت ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی کپتان بھی ہیں۔

باسط علی گاوسکر کی تنقید سے اس قدر برافروختہ ہوئے ہیں کہ انہوں نے ایک صحافی کی جانب سے توجہ دلانے پر کہا کہ سنیل گاوسکر کا ذہنی توازن خراب ہو چکا ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے وکٹ کیپر عدنان اکمل کو دورۂ جنوبی افریقہ سے باہر کرنے پر کہا کہ انہیں غلط بیانی کر کے ٹیم سے باہر نکالا گیا۔ عدنان اکمل مکمل طور پر فٹ اور بھرپور فارم میں ہیں اور ان کو ان فٹ قرار دینے کا بیان جھوٹ کا پلندہ ہے۔

انہوں نے عمر اکمل کے حوالے سے بھی کہا کہ جلد ہی وہ اپنی خامیوں پر قابو پا لیں اور تینوں طرز کی کرکٹ میں قومی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

یہ طویل عرصے بعد پہلا موقع ہوگا کہ پاکستان اکمل برادران میں سے کسی کے بغیر کھیلے گا۔ پاکستان نے دورۂ جنوبی افریقہ کے اعلان کردہ ٹیسٹ دستے میں تینوں میں سے کسی بھائی کو جگہ نہیں دی اور وکٹ کیپنگ کے فرائض سرفراز احمد کو سونپے گئے ہیں۔