[گیارہواں کھلاڑی] سوال جواب قسط 1

10 1,201

کرک نامہ کا تازہ ترین سلسلہ، جس میں شفقت ندیم دے رہے ہیں کرکٹ کے حوالے سے آپ کے ہر سوال کا جواب۔ ریکارڈز، اعدادوشمار، دلچسپ واقعات اور بہت کچھ۔ اس سلسلے کی پہلی قسط زیر نظر ہے۔ ہم ان تمام قارئین کے شکر گزار ہیں جنہوں نے گزشتہ چند دنوں میں ہمیں سوالات بھیجے اوراب شفقت ندیم ان سوالات کے جوابات کے ساتھ حاضر ہیں۔ ملاحظہ کیجیے، اپنی کرکٹ معلومات میں اضافہ کیجیے اور ہمیں بتائیے کہ سب سے اچھا سوال کس نے کیا؟ یا آپ نے کس جواب کو سب سے عمدہ پایا۔

Cricnama

سوال: کرکٹ کا کھیل کب اور کیسے شروع ہوا؟ Mysterius Sam

جواب: کرکٹ کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ 16 ویں صدی عیسوی میں گلڈفرڈ (انگلستان) میں کرکٹ کھیلنے کے شواہد ملتے ہیں اور 1598ء میں اطالوی-انگریزی لغت میں لفظ کرکٹ کا ذکر ملتا ہے۔

اٹھارہویں صدی کے اوائل میں پہلا انٹرکاؤنٹی میچ کینٹ اور سرے کے درمیان ڈارٹ فرڈ برینٹ کے مقام پر ہوا تھا۔ اور 1844ء میں ریاستہائے متحدہ امریکہ اور کینیڈا کے درمیان سہ روزہ میچ سینٹ جارجز کلب گراؤنڈ نیو یارک میں کھیلا گیا تھا۔ یہ مقابلہ کینیڈا نے 23 رنز سے جیتا۔

پھر 1877ء میں پہلا ٹیسٹ مقابلہ آسٹریلیا اور انگلستان کے درمیان ملبورن میں کھیلا گیا، جو آسٹریلیا نے 45 رنز سے جیتا تھا۔

سوال: ایک گیند پر زیادہ سے زیادہ کتنے رنز بنائے گئے ہیں؟ ثاقب سعود

جواب: ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں 4 مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ایک گیند پر 8 رنز بنے ہوں:

1: پہلی بار 1929ء میں ملبورن ٹیسٹ میں جب انگلستان کے بلے باز پیٹسی ہینڈرسن نے آسٹریلوی گیند باز پرسی ہورنی بروک کی گیند پر دوڑ کر 4 رنز بنائے اور چار رنز اوور تھرو کی صورت میں ملے۔

2: دوسرا واقعہ بھی ایم سی جی ہی پر کھیلے گئے ٹیسٹ میں 1980ء میں پیش آیا جب نیوزی لینڈ کے بیٹسمین جان رائٹ نے اسی طرح ایک گیند پر 8 رنز بنائے۔

3: تیسرا واقعہ 2005ء میں پورٹ آف اسپین ٹیسٹ میں پیش آیا جب برائن لارا نے نکی بوئے کی گیند پر 3 رنز بنائے لیکن مارک باؤچر کی تھرو فیلڈر کے ہیلمٹ پر جا لگی جس پر 5 مزید رنز پنالٹی کے ملے۔

4: چوتھی مرتبہ ایسا واقعہ 2008ء کے برسبین ٹیسٹ میں پیش آیا جب اینڈریو سائمنڈز نے نیوزی لینڈ کے این او برائن کی گیند پر 4 رنز دوڑ کر بنائے جبکہ 4 اوورز تھروز کی صورت میں ملے۔

سوال: جب سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ ختم ہوئی ہے، پاکستان نے اس وقت سے اب تک باہر کتنے میچز کھیلے ہیں؟ کیا ماضی میں اس کی کوئی مثال ملتی ہے کہ کوئی ٹیم اپنے ملک میں کرکٹ نہ کھیل پائے؟ عثمان خان

جواب: 3 مارچ 2009ء کو لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے اب تک پاکستان نے 170 بین الاقوامی کھلاڑی بیرون ملک کھیلے ہیں جن میں سے 83 جیتے، 75 ہارے، 9 ڈرا جبکہ ایک برابری کی بنیاد پر ختم ہوا۔ 2 کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

ایسا کسی بھی دوسرے ملک کے ساتھ واقعہ پیش نہیں آیا، البتہ اس طرح کی ملتی جلتی کچھ صورتحال یہ ہے کہ پہلی جنگ عظیم (1914ء تا 1920ء) اور دوسری جنگ عظیم (1940ء تا 1946ء) میں مکمل طور پر بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیلی گئی اور 1971ء سے 1991ء کے درمیان جنوبی افریقہ پر پابندی لگی جس کے دوران جنوبی افریقہ نے کہیں بھی بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیلی۔

سوال: کیا ایک گیند پر دو کھلاڑی آؤٹ ہوسکتے ہیں؟ بابر عباس

جواب: ایک گیند پر دو وکٹ لینا ممکن نہیں، ہاں البتہ اگر ایک بلے باز آؤٹ ہو جائے اور نیا بلے باز تین منٹ کے اندر کریز پر نہ پہنچے تو وہ ٹائم آؤٹ ہو جائے گا، لیکن یہ وکٹ باؤلر کو نہیں ملے گی، یوں یہ ایک گیند پر دو وکٹ شمار نہیں ہوں گے۔

سوال: کیا یہ حقیقت ہے کہ ایک مرتبہ ایک انگلش کھلاڑی نے ناقص فیصلہ کرنے پر امپائر پر پانی پھینک دیا تھا؟ اگر جواب اثبات میں ہے تو اس واقعے کی کچھ تفصیلات بتا دیجیے۔ محمد ارسلان

جواب: ایسا بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ میں تو کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، لیکن 1955-56ء میں میریلبون کرکٹ کلب (ایم سی سی) جو ڈونلڈ کار کی قیادت میں چار بے ضابطہ ٹیسٹ میچز کے دورے کے لیے پاکستان آئی تھی اس میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا تھا لیکن وہ میدان میں نہیں تھا۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ سیریز کا تیسرا ٹیسٹ پشاور میں 24 فروری 1956کو شروع ہوا۔ اس ٹیسٹ کے پہلے تین دنوں میں امپائر ادریس بیگ نے ناقص امپائرنگ کی اور 4 سے 5 فیصلے (ایل بی ڈبلیوز کے) پاکستان کے حق میں دیے۔ تیسرے روز کے اختتام پر پاکستان کو جیت کے لیے صرف 18 رنز کی ضرورت تھی اور 8 وکٹیں ابھی باقی تھیں۔ اسی دن شام کو کھانے کے بعد انگلینڈ کے کھلاڑیوں نے ہوٹل کے اس حصے میں گئے جہاں پر پاکستانی ٹیم ٹھہری ہوئی تھی، وہاں پر امپائر ادریس بیگ کو کرسی پر بیٹھا ہوا پایا، اور ان پر ایک ٹھنڈے پانی کی بالٹی انڈیل دی۔ ادریس بیگ ہنستے ہوئے کھڑے ہو گئے۔ وہیں پر ایم سی سی کے مینیجر جیفری ہاورڈ بھی آ گئے اور انگلینڈ کے کھلاڑیوں کو واپس اپنے کمروں میں لے گئے۔

27 فروری کو آرام کا دن تھا، چوتھے دن یعنی 28 فروری کو پاکستان میچ 7 وکٹوں سے جیت گیا، لیکن ادریس بیگ پر پانی کی انڈیلنا کافی بڑا مسئلہ بن گیا۔

جب 9 مارچ سے چوتھا ٹیسٹ کراچی میں شروع ہوا تو اس میں بھی امپائر ادریس بیگ تھے، جس پر ذرائع ابلاغ نے مطالبہ کر دیا کہ ایم سی سی کی ٹیم کو واپس وطن بھیج دینا چاہیے۔ لیکن وہ میچ مکمل ہوا، جو ایم سی سی نے دو وکٹوں سے جیتا اور سیریز میں پاکستان 2-1 سے فتح یاب ہوا۔

اس مسئلے پر پاکستان کے اس وقت کے گورنر جنرل اسکندر مرزا نے پاکستانی کپتان عبد الحفیظ کاردار اور ایم سی سی کے مینیجر جیفری ہاورڈ سے ملاقات کی اور یوں دورہ اچھے انداز میں اپنے اختتام کو پہنچا۔

سوال: کم ترین وقت میں پورا اوور کرانے کا ریکارڈ کس باؤلر کے پاس ہے؟ امجد محمود

جواب: جون 2007ء میں کاؤنٹی چیمپئن شپ ڈویژن ون کے دوران ہیڈنگلے، لیڈز میں پاکستان کے یونس خان نے یارکشائر کی طرف سے کھیلتے ہوئے سسیکس کے خلاف ایک اوور صرف 35 سیکنڈز میں مکمل کیا۔ یہ کرکٹ کی تاریخ کا تیز ترین اوور سمجھا جاتا ہے۔

سوال: تمام طرز کی کرکٹ میں ایک اوور میں دو یا اس سے زائد وکٹیں کس نے سب سے زیادہ مرتبہ حاصل کی ہیں؟ محمد بلال

جواب: ایک اوور میں دو وکٹیں لینا آجکل معمول بنا ہوا ہے، ہفتے کو ہی جنوبی افریقہ-نیوزی لینڈ کے پورٹ ایلزبتھ ٹیسٹ کے دوسرے روز رابن پیٹرسن نے انگز کے 21 ویں اوور کی دوسری و تیسری گیند پر دو وکٹیں لی تھیں اور آج اتوار کو ایڈیلیڈ میں لاستھ مالنگا نے آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ مقابلے میں آسٹریلین اننگز کے 40 ویں اوور کی دوسری اور تیسری گیند پر لی ہیں۔ ایسے واقعات آئے روز پیش آتے ہیں لیکن ایک اوور میں 2 وکٹیں لینے کا ریکارڈ ابھی تک مرتب نہیں کیا گیا۔ ہاں البتہ، مورس ایلم، کرانسٹن ٹٹمس، کرس اولڈ اور پاکستان کے وسیم اکرم نے ٹیسٹ کرکٹ میں ایک اوور میں 4 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔ لاستھ مالنگا نے جنوبی افریقہ کے خلاف 2007ء میں عالمی کپ کے ایک مقابلے میں چار گیندوں پر 4 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

سوال: حالیہ پاک بھارت سیریز کے آخری مقابلے میں سعید اجمل کو مین آف دی میچ ایوارڈ کیوں نہیں دیا گیا؟ شمشاد خان

جواب: پاکستان سیریز جیت چکا تھا، بھارت پہلے ہی دباؤ میں تھا۔ انگلستان سے ٹیسٹ سیریز ہارنا، پاکستان سے۔ مہندر سنگھ دھونی بہت دباؤے میں تھے اور جیوری نے صرف دھونی کی حوصلہ افزائی کے لیے انہیں میچ کےبہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا۔ ویسے حق سعید اجمل کا ہی تھا 🙂

سوال: سعید اجمل کے "دوسرا" اور "تیسرا" کا راز کیا ہے؟ نعیم اختر

جواب: دوسرا دراصل گگلی کا آف اسپنر اسٹائل ہے، جو کہ ہاتھ کے پیچھے سے کرتے ہیں جو دائیں ہاتھ کے بلے باز سے دور کا ٹرن لیتی ہے۔ اس گیند کے موجد پاکستان کے ثقلین مشتاق تھے، جو تیسرا بال ہے وہ حقیقت میں دوسرا کا اپ گریڈڈ ورژن ہے۔ اور اس کو بھی ثقلین مشتاق نے ریٹائرمنٹ کے بعد ایجاد کیا تھا۔ ثقلین نے اسے جلیبی کا نام دیا تھا اور انڈین کرکٹ لیگ میں اسے کافی استعمال بھی کیا تھا۔

سوال: پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی نہ ہونے کی اہم ترین وجہ کیا ہے؟ محمد بلال خان

جواب: میرے خیال میں کوئی خاص وجہ نہیں ہے، یہ صرف ان لوگوں کی چال ہے جو پاکستان میں کرکٹ پسند نہیں کرتے۔

پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ اور کئی ٹی 20 ٹورنامنٹس کھیلے جا چکے ہیں اور کبھی بھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ ملک میں ساری سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں اور نہیں تو ملتان اور فیصل آباد تو سب سے زیادہ محفوظ مقامات ہیں، وہاں تو ٹیموں کو کھیلنے پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔

سوال: کرکٹ کو کرکٹ کیوں کہا جاتا ہے؟ محمد شاکر عزیز

جواب: 16 ویں صدی میں کرکٹ کو ٹچ لفظ 'creckett' سے نکالا گیا تھا، جس کے معنی چھڑی ہیں۔ کیونکہ شروع میں صرف دو وکٹیں لگائی جاتی تھیں اور وکٹیں ایک طرح کی چھڑی ہی ہوا کرتی ہیں۔

سوال: کرکٹ میں 11 سے زائد کھلاڑی کیوں نہیں کھیل سکتے؟ آصف علی

جواب: کرکٹ میں 11 کھلاڑی ہی ہوتے ہیں، یہ کرکٹ کا معیار بھی ہے اور قانون بھی۔ کوئی بھی سرگرمی ہو اگر ہم اسے کسی معیار کے مطابق نہیں کرتے تو اس کی خوبصورتی بھی نہیں رہتی بالکل اسی طرح کرکٹ میں معیارات و ضوابط مقرر کیے گئے ہیں۔ یہ قواعد و ضوابط اگر بین الاقوامی کرکٹ کونسل چاہے تو تبدیل بھی کر سکتی ہے، جیسے کہ 1930ء سے پہلے وکٹ کی لمبائی 27 انچ ہوا کرتی تھی، اس کے بعد اسے تبدیل کر کے 28 انچ کر دیا گیا۔ اب بھی پریکٹس میچز میں دونوں کپتانوں کی مرضی سے 12 کھلاڑی کھیل سکتے ہیں، لیکن فیلڈنگ 11 ہی کریں گے۔