دورۂ جنوبی افریقہ سخت امتحان، لیکن حوصلے بلند: حفیظ

0 1,028

پاکستان کرکٹ ٹیم عرصہ دراز تک سست، دھیمی اور بلے بازوں کے لیے مددگار وکٹوں پر طبع آزمائی کرنے کے بعد اب ایک بالکل نئے تجربے سے گزرنے والی ہے، جنوبی افریقہ کی تیز وکٹوں پر دنیا کے بہترین پیس اٹیک کا سامنا! اور نائب کپتان محمد حفیظ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں، جن کا کہنا ہے کہ دورۂ جنوبی افریقہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے ایک سخت امتحان ہوگا، لیکن ٹیم کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اس چیلنج سے بخوبی نبرد آزما ہوں گے۔

ٹیم کا اصل امتحان اب جنوبی افریقی سرزمین پر ہوگا، محمد حفیظ کی پریس کانفرنس (تصویر: AFP)
ٹیم کا اصل امتحان اب جنوبی افریقی سرزمین پر ہوگا، محمد حفیظ کی پریس کانفرنس (تصویر: AFP)

پریزیڈنٹ ٹرافی کے فائنل کے موقع پر کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محمد حفیظ نے کہا کہ بھارت میں محدود اوورز کی کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں کو منوانے والے کھلاڑیوں کا اصل امتحان اب جنوبی افریقی سرزمین پر ہوگا جہاں ان کا مقابلہ عالمی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم سے ہوگا۔ لیکن روایتی حریف کے خلاف شاندار فتح نے کھلاڑیوں کو نیا اعتماد بخشا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی تیز باؤلرز کے لیے مددگار وکٹوں پر ہمیں تجربہ کار عمر گل کے علاوہ جنید خان اور محمد عرفان کی مدد بھی حاصل ہوگی جبکہ اسپن شعبے میں سعید اجمل اور عبد الرحمٰن کی صلاحیتیں بھی سب کے سامنے عیاں ہیں۔

نائب کپتان اسپنرز پر بھی کافی انحصار کرتے پائے گئے، اور انہوں نے یہاں تک کہا کہ اگر جنوبی افریقہ کے پاس ہاشم آملہ، گریم اسمتھ اور ابراہم ڈی ولیئرز جیسے بلے بازوں پر مشتمل باؤلنگ لائن اپ ہے اور ہمارے پاس بھی سعید اجمل جیسا باؤلر ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھ ماہ کے طویل عرصے سے قومی کرکٹ ٹیم نے کوئی ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا، اس لیے دورۂ جنوبی افریقہ مزید چیلنجنگ ہوگا۔ میری رائے میں ٹیم کو سال میں 15 تک ٹیسٹ میچز کھیلنے چاہئیں، تبھی کرکٹ کے اس بہترین فارمیٹ میں ہمیں موزوں ترین کھلاڑی نصیب ہوں گے۔ واضح رہے کہ سال 2012ء میں پاکستان نے صرف 6 ٹیسٹ میچز کھیلے تھے، جن میں سے تین سال کے اوائل میں انگلستان کے خلاف اور پھر وسط میں اتنے ہی ٹیسٹ سری لنکا کے خلاف تھے۔

ایک سوال کے جواب میں محمد حفیظ نے کہا کہ ٹیسٹ کے لیے ٹیم سلیکشن میں ان کی رائے طلب نہیں کی جا تی، اس لیے وہ نہیں جانتے کہ سلیکشن کے معاملے پر کپتان مصباح الحق اور دیگر سلیکٹرز کے درمیان کیا گفتگو ہوئی۔

آخر میں انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈز کی جانب سے ایوارڈز منعقد اور ساتھ ساتھ پاکستان سپر لیگ کے انعقاد کے اقدام کو سراہا اور کہا کہ اس سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کی راہ ہموار ہوگی۔

پاکستان کے دورۂ جنوبی افریقہ کا باضابطہ آغاز ی یکم فروری سے جوہانسبرگ میں پہلے ٹیسٹ سے ہوگا، جس کے بعد دو مزید ٹیسٹ میچز کھیلے جائیں گے، جن کے بعد دونوں ٹیمیں دو ٹی ٹوئنٹی اور 5 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے کھیلیں گی۔