پاکستان کا انکار، بنگلہ دیش سخت مشکلات میں گھر گیا

6 1,030

پاکستان نے 'اونٹ کے پہاڑ کے نیچے آنے' کا انتظار کیا، اور عین اس وقت پر بنگلہ دیش پریمیئر لیگ سے ہاتھ کھینچ لیا جب اس کے آغاز میں صرف دو دن رہ گئے تھے۔ اور یوں پاکستانی کھلاڑیوں کو لیگ کھیلنے کی اجازت نہ دینے کا اعلان کر کے بنگلہ دیش سےدورۂ پاکستان پر ٹال مٹول کا بھرپور بدلہ لے لیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے اس اچانک فیصلے سے کئی فرنچائزز سخت مسائل سے دوچار ہو جائیں گی (تصویر: BPL T20)
پاکستان کرکٹ بورڈ کے اس اچانک فیصلے سے کئی فرنچائزز سخت مسائل سے دوچار ہو جائیں گی (تصویر: BPL T20)

پاکستان کے دورے پر رضامندی ظاہر کرنے کے بعد بارہا مکر جانے والا بنگلہ دیش اس فیصلے کے بعد بلبلاتا تو رہے گا لیکن سب سے زیادہ نقصان ان فرنچائزز کو پہنچے گا جو پاکستانی کھلاڑیوں کے بل بوتے پر لیگ میں آگے بڑھنا چاہ رہی تھیں۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ترجمان جلال یونس نے بدھ کو ڈھاکہ میں بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہمیں بتایا ہے کہ کسی پاکستانی کھلاڑی کو اجازت نامہ جاری نہیں کیا گیا۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اجازت نامے جاری کرنے کے لیے آج صبح 10 بجے تک انتظار کیا۔ اس حوالے سے پریمیئر لیگ کے چیئرمین افضل الرحمٰن نے منگل کو کہا تھا کہ ہم بدھ کی صبح تک انتظار کریں گے اور اگر پاکستان کرکٹ بورڈ نے جواب نہ دیا تو ٹورنامنٹ شیڈول کےعین مطابق لیکن بغیر پاکستانی کھلاڑیوں کے کھیلا جائے گا۔

اور اب پاکستان کرکٹ بورڈ کے 'ٹکے سے جواب' کے بعد واضح ہو چکا ہے کہ بی پی ایل فرنچائزز کے ہنگامی طور پر نئے کھلاڑیوں کا انتظام کرنا پڑے گا کیونکہ پاکستانی کھلاڑی اب شرکت نہیں کریں گے۔ چند فرنچائزز کو تو اچھا خاصا نقصان اٹھانا پڑے گا جیسا کہ کھلنا رائل بنگالز، جنہوں نے احمد شہزاد، حارث سہیل، اویس ضیاء، عمر امین، بلاول بھٹی اور عمر اکمل کے علاوہ شعیب ملک کو بھی حاصل کیا تھا۔

پاکستان کی اس حرکت کے نتیجے میں بنگلہ دیش کو دورۂ پاکستان کے حوالے سے اپنی پالیسی کی بہت بھاری سزا بھگتنا پڑے گی۔

اس موضوع پر کرک نامہ کے لکھاری محمد آصف خان کچھ عرصہ قبل ایک اہم تحریر لکھ چکے ہیں، جس میں پی سی بی کو ایسی حرکت سے اجتناب کرنے کا درس دیا گیا تھا۔