ویمنز ورلڈ کپ: دھمکیوں کے باعث پاکستان کے میچز ممبئی سے منتقل

1 1,080

پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر کشیدگی نے سرحد کے دونوں جانب چند عناصر کو ہیجان میں مبتلا کر دیا ہے۔ بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی جماعت شیو سینا نے تو ویمنز ورلڈ کپ کے لیے آنے والی پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم پر حملوں کی دھمکی تک دے ڈالی۔ جس سے یہ خطرہ تک پیدا ہو گیا کہ شاید کھلاڑیوں کے تحفظ کو مقدم جانتے ہوئے بین الاقوامی کرکٹ کونسل عالمی کپ ہی جنوبی افریقہ یا متحدہ عرب امارات منتقل کرنا پڑے۔ اس دوران حالات اس قدر بگڑ گئے کہ دوسری جانب انڈین ہاکی لیگ کے لیے جانے والے 9 پاکستانی ہاکی کھلاڑیوں کو بھی وطن واپس آنا پڑا کیونکہ ممبئی میں ان کے لیے حالات سازگار نہ تھے۔ اس صورتحال میں آئی سی سی نے کوئی قدم تو اٹھانا تھا، اور آج اس نے بھارت کو اس بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی سے محروم ہونے سے بچانے کے لیے پاکستان سمیت گروپ 'بی' کے تمام میچز ریاست اڑیسہ کے شہر کٹک منتقل کر دیے ہیں۔

womens-world-cup-2013

گو کہ ابھی تک بین الاقوامی کرکٹ کونسل یا بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے اس کا کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا لیکن بھارتی اخبار "ٹائمز آف انڈیا" کے مطابق ٹورنامنٹ ڈائریکٹر سورو نائیک نے اس منتقلی کی تصدیق کی ہے۔

ویمنز ورلڈ کپ 31 جنوری سے ممبئی میں شروع ہورہا ہے، اور پہلے ہی روز پاکستان نیوزی لینڈ کے خلاف میچ کھیلے گا۔ اصل شیڈول کے مطابق تمام میچز ممبئی کے وانکھیڑے اسٹیڈیم، برابورن اسٹیڈیم، ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ اور ایم آئی جی کلب میں کھیلے جانے تھے، لیکن اب ٹورنامنٹ دو شہروں میں کھیلا جائے گا۔

عالمی کپ کے گروپ 'اے' میں میزبان بھارت کے علاوہ، انگلستان، ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کی ٹیمیں شامل ہیں جبکہ گروپ 'بی' میں پاکستان کے ساتھ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ ہیں۔

ٹورنامنٹ دو ہفتوں سے زائد جاری رہنے کے بعد 17 فروری کو فائنل کے ساتھ اختتام پذیر ہوگا۔

ابتدائی طور پر تو پاکستان کو کسی ممکنہ دشواری سے بچانے کے لیے یہ انتظامات کر لیے گئے ہیں، لیکن اگر پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم عالمی کپ کے ناک آؤٹ مرحلے تک پہنچ گئی تو کیا وہ ممبئی میں میچز کھیل پائے گی؟ اس کا جواب فی الحال کسی کے پاس نہیں ہے۔