بارش اور امپائرز 'ولن' بن گئے، آسٹریلیا-سری لنکا چوتھا ایک روزہ منسوخ

0 1,040

قسمت کی ستم ظریقی دیکھئے، ٹیسٹ سیریز میں بری طرح ناکام ہونے کے بعد جب ایک روزہ میں سری لنکا نے اپنا اصل رنگ روپ دکھانا شروع کیا تو بارش نے اک ایسے مقابلے کو آ لیا جہاں وہ بہت مضبوط پوزیشن میں تھا اور اس کے باؤلرز نے آسٹریلیا کو 222 رنز پر محدود کر کے بلے بازوں کو سنہرا موقع فراہم کیا کہ وہ ایک روزہ سیریز جیت کر شکستوں کے تسلسل کو توڑیں لیکن بارش نے اس وقت سڈنی کو گھیر لیا جب سری لنکا 223 رنز کے ہدف کے تعاقب میں چوتھے اوور تک ہی پہنچ پایا تھا۔ ابتداءً سری لنکن اننگز تعطل کا شکار بنی لیکن پھر میدان کے زیادہ گیلا ہونے کے باعث مقابلے کو منسوخ کر دیا گیا۔

سری لنکن کپتان جے وردھنے میدان میں انتظامات اور امپائروں کے حتمی فیصلے سے مطمئن نہیں دکھائی دیے (تصویر: Getty Images)
سری لنکن کپتان جے وردھنے میدان میں انتظامات اور امپائروں کے حتمی فیصلے سے مطمئن نہیں دکھائی دیے (تصویر: Getty Images)

یوں ایک جانب جہاں 22 ہزار سے زائد تماشائی مایوس لوٹے، وہیں سری لنکا ان سے کہیں زیادہ افسردہ تھا اور اس نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ میچ منسوخ کرنے کے اس معاملے کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے سامنے اٹھائے گا۔

سری لنکا کے کپتان مہیلا جے وردھنے نے کہا کہ وہ اس کی باضابطہ شکایت میچ ریفری جواگل سری ناتھ کو کریں گے کہ ہر سیریز میں میچ کو منسوخ کرنے کے فیصلے مختلف بنیادوں پر کیوں کیے جاتے ہیں۔ وہ تین ماہ قبل نیوزی لینڈ کے خلاف پالی کیلے میں ہونے والے ون ڈے کا ذکر کر رہے تھے جہاں اس وقت میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے یہ کہہ کر میچ کو منسوخ نہيں کیا کہ مقابلہ اسی صورت میں منسوخ ہو سکتا ہے جب وہ غیر محفوظ تصور ہو جبکہ آج یہاں سڈنی میں جواگل سری ناتھ اور امپائروں پال رائفل اور مرے ایرسمس نے کہا کہ ان کے خیال میں کنڈیشنز مناسب نہیں۔

جے وردھنے نے کہا کہ سڈنی جیسے تاریخی میدان میں ایسی سہولیات کا نہ ہونا حیران کن ہے جن کے ذریعے میدان کو ایک مرتبہ پھر کھیلنے کے قابل نہ بنایا جا سکے۔

حیران کن امر یہ ہے کہ صرف 45 منٹ کی بارش نے میدان کو کھیلنے کے لیے ناکارہ بنایا، اس کے مقابلے میں سری لنکا میں کئی ایسے میچز ہوئے ہیں جہاں گھنٹوں کی بارش کے باوجود میدان کو اچھی طرح ڈھکنے کے باعث مقابلے ہوئے ہیں۔

خیر، میچ کا ذکر کرتے ہیں جہاں مائیکل کلارک نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، لیکن گزشتہ مقابلے جیسے حالات میں سری لنکا کے تیز باؤلرز نے ایک مرتبہ پھر آسٹریلوی بیٹنگ لائن اپ کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ سوائے ڈیوڈ وارنر کے 60 اور آخر میں مچل اسٹارک کے قیمتی 52 رنز کے کوئی بلے باز قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکا۔ دوسرے ہی اوور میں فلپ ہیوز کے آؤٹ ہونے کے بعد گو کہ آسٹریلیا 50 تک پہنچنے میں کامیاب ہوا لیکن پے در پے مائیکل کلارک اور ڈیوڈ ہسی کی وکٹیں گرنے سے معاملات اس کے لیے دوبارہ مشکل ہو گئے۔ جارج بیلی نے وارنر کا کچھ ساتھ دیا لیکن جب وہ 22 رنز بنا کر ہیراتھ کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے تو تمام تر ذمہ داری صرف وارنر کے کاندھوں پر آگئی۔

بدقسمتی سے وارنر اس وقت آؤٹ ہو گئے جب آسٹریلیا کا اسکور محض 125 رنز تھا۔ کیونکہ کپتان مائیکل کلارک پہلے ہی ایک ریویو ضایع کر کے چلے گئے تھے اس لیے امپائر ایرسمس کے ناقص فیصلے کے خلاف وارنر کچھ کر بھی نہ پائے۔ گیند ان کے بلے کا اندرونی کنارہ لینے کے بعد پیڈ پر لگی تھی لیکن انہیں میدان سے جانا پڑا۔ اس کے سری لنکا نے میچ پر گرفت مضبوط کرنا شروع کر دی۔ کچھ ہی دیر میں موئسے اینریک، مچل جانسن اور میتھیو ویڈ بھی پویلین لوٹ چکے تھے۔ اینریک بھی امپائر کے ایک غلط فیصلے کا نشانہ بنے اور کلارک کے لیے مزید شرمندگی کا باعث بھی۔ بہرحال، 182 تک پہنچتے پہنچتے آسٹریلیا کی 9 وکٹیں گر چکی تھیں اور ایک اینڈ سے مچل اسٹارک جمے ہوئے تھے۔ انہوں نے صرف 37 گیندوں پر ناقابل شکست 52 رنز بنا کر میدان میں موجود ہزاروں تماشائیوں کو بھرپور تفریح فراہم کی۔ 50 اوورز کی تکمیل پر آسٹریلیا اسکور 9 وکٹوں پر 222 تک پہنچا۔

سری لنکا کی جانب سے کولاسیکرا ایک مرتبہ پھر کامیاب ترین باؤلر رہے جنہوں نے 30 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔ مالنگا، پیریرا اور ہیراتھ کو دو، دو وکٹیں ملیں۔

یوں یہ کہا جا سکتا ہے کہ آج کے ولن امپائرز تھے، جنہوں نے ناقص فیصلے تو دیے ہی لیکن ساتھ ساتھ مقابلے کو منسوخ قرار دے کر سری لنکن تماشائیوں کے دلوں پر چھریاں بھی چلا دیں۔

اب گو کہ سری لنکا کو سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل ہو چکی ہے لیکن اسے 23 جنوری کو ہوبارٹ میں سیریز جیتنے کے لیے فتح حاصل کرنا ہوگی، یا پھر بارش کی دعا مانگنا ہوگی جبکہ آسٹریلیا کے پاس صرف ایک موقع ہے کہ وہ سیریز برابر کرے اور وہ بھی اسی صورت میں جب اگلا مقابلہ جیت پائے۔