[گیارہواں کھلاڑی] سوال جواب قسط 3

5 1,190

سوال: لیفٹ آرم آرتھوڈوکس اور لیفٹ آرم اَن آرتھوڈوکس باؤلنگ میں کیا فرق ہے؟ حسن اقبال

جواب: لیفٹ آرم آرتھوڈوکس اسپن باؤلنگ کی ایک قسم ہے، جس میں بائیں ہاتھ کا اسپنر اپنی انگلی کو استعمال کرتے ہوئے پچ پر گیند کو دائیں سے بائیں کی جانب موڑتا ہے جبکہ لیفٹ آرم اَن آرتھوڈوکس اسپنر اس کا اُلٹ ہے یعنی وہ اس کی گیند پچ پر آف سائیڈ پر گر کر لیگ کی جانب ٹرن ہوتی ہے۔

سوال: سپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ کھلاڑیوں پہ پابندی کا اطلاق کس تاریخ سے ہوا؟ نیز ہر ایک کی پابندی کب تک ختم ہوگی؟اسد محمود

محمد عامر 2 ستمبر 2015ء کے بعد پاکستان کی نمائندگی کر سکتے ہیں (تصویر: AFP)
محمد عامر 2 ستمبر 2015ء کے بعد پاکستان کی نمائندگی کر سکتے ہیں (تصویر: AFP)

جواب: پاکستان کے تین کھلاڑیوں محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ کو اسپاٹ فکسنگ کی وجہ سے ان پربالترتیب پانچ، سات اور دس سال کی پابندی عائد کی گئی، جس دوران وہ کسی بھی سطح پر کرکٹ نہیں کھیل سکتے۔ اس سزا کا اطلاق 2 ستمبر 2010ء سے ہوا اور اس حساب سے محمد عامر 2 ستمبر 2015ء کے بعد کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔ اسی طرح محمد آصف اور سلمان بٹ بالترتیب 2017ء اور 2022ءکےبعد ہی کھیل پائیں گے۔

سوال: ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی (رینکنگ) کن بنیادوں پر کی جاتی ہے؟ اور ون ڈے کرکٹ کی رینکنگ بابت بھی تفصیلات بتائیے۔ عزیز الرحمٰن شاہ

جواب: کرکٹ میں ٹیم اور کھلاڑیوں کی درجہ بندی کا حساب لگانا کافی پیچیدہ اور مشکل کام ہے۔ اس کے لیے آئی سی سی نے ایک کمپیوٹر ایپلی کیشن بنا رکھی ہے جس میں ہر میچ کا اسکور کارڈ شامل کیا جاتا ہے اور کمپیوٹر تمام حساب کتاب کے ساتھ سیکنڈ سے بھی کم وقت میں نئی درجہ بندی پیش کر دیتا ہے۔ بظاہر تو اس سارے سسٹم کی تفصیلات بیان کرنا یہاں کافی مشکل کام ہے لیکن میں اس کے کچھ اہم نکات بیان کر رہا ہوں، امید ہے کہ آپ کے علاوہ دیگر قارئین کو بھی سمجھ آئیں گے:

ٹیموں اور کھلاڑیوں کی درجہ بندی میں گزشتہ دو سال کے عرصے کی کارکردگی کو دیکھا جاتا ہے۔

اگر درجہ بندی میں کمزور ٹیمیں اوپر کی ٹیموں کو ہراتی ہیں تو انہیں زیادہ پوائنٹس ملیں گے، اور اگر اچھی ٹیم کمزور ٹیم کو ہرا دے تو ان کے پوائنٹس میں بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوتا۔

بلے بازوں کی درجہ بندی حریف ٹیم سے منسلک ہوتی ہے۔ اگر بلے باز درجہ بندی میں اچھی ٹیم کے خلاف اپنے اوسط سے زیدہ رنز بنائے گا تو اسے زیادہ پوائنٹس ملیں گے اور کمزور ٹیم کے خلاف کم۔ اس لیے زیادہ تر درجہ بندی میں اچھے بلے بازوں کو کمزور ٹیموں کے خلاف آرام کا موقع دیا جاتا ہے کیونکہ وہاں جلدی آؤٹ ہونے کی صورت میں ان کی رینکنگ تیزی سے گرے گی۔

باؤلرز کی رینکنگ بھی حریف بلے باز سے منسلک ہوتی ہے۔ اگر ایک باؤلر درجہ بندی میں اچھے بلے باز کی وکٹ لیتا ہے تو اسے زیادہ پوائنٹس ملیں گے۔ یعنی اگر جنید خان جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ کی وکٹ کے ساتھ اور سرفہرست 20 بلے بازوں میں موجود مزید جنوبی افریقی بیٹسمین ٹھکانے لگاتے ہیں تو سیریز کے اختتام پر جنید خان گیند بازوں کی عالمی درجہ بندی میں کافی اوپر آ سکتے ہیں۔

ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی باضابطہ طور پر ہر ٹیسٹ سیریز کے بعد اپڈیٹ ہوتی ہے۔

سوال: کرکٹ کی تاریخ میں ہاتھا پائی کی نوبت کب آئی جب بات نظروں سے نظریں ملانے اور ایک دوسرے کو القابات سے آگے بڑھانے تک پہنچی اور معاملہ دست و بازو آزمانے تک آیا؟ وقار عظیم

جان سنو اور سنیل گاوسکر کی ٹکر کی یادگار تصویر (تصویر: Cricketer International)
جان سنو اور سنیل گاوسکر کی ٹکر کی یادگار تصویر (تصویر: Cricketer International)

جواب: وقار عظیم صاحب، آپ کا سوال کافی دلچسپ ہے۔ اس طرح کے واقعات کا اصل مزا تو کسی براہ راست محفل میں یا کسی ٹی وی پروگرام میں سنانے میں ہی آتا ہےلیکن میں کوشش کرتا ہوں کہ تین ایسے واقعات کا تذکرہ کرتا چلوں۔

نومبر 1981ء میں پاک-آسٹریلیا پرتھ ٹیسٹ کے دوران ڈینس للی اور جاوید میانداد کی لڑائی ٹیسٹ تاریخ میں بدترین مثال سمجھی جاتی ہے۔ جس کے بارے میں کرکٹ بائبل وزڈن کا کہنا ہے کہ "کرکٹ کی تاریخ کے نازیبا ترین واقعات میں سے ایک"۔ واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ ڈینس للی کی گیند پر جاوید میانداد ایک شاٹ مارنے کے بعد رنز لینے کے لیے دوڑتے ہیں توبظاہر ایسا لگتا ہے کہ ڈینس للی انہیں جان بوجھ کر رن مکمل کرنے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کوشش کے دوران دونوں کھلاڑیوں میں ٹکراؤ ہوتا ہے اور جاوید میانداد کی جانب سے روکنے کی کوشش میں للی لڑکھڑا جاتے ہیں۔ اس پر نہ صرف یہ کہ للی مظلوم بننے کی کوشش کرتے ہوئے امپائر سے شکایت کرنے لگے بلکہ جب انہوں نے دیکھا کہ امپائر ان کو خاطر میں نہیں لا رہے تو تمام اخلاقیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انہوں نے جاوید میانداد کو لات مار دی۔ جواب میں میانداد نے انہیں بلا لہرا کر ڈرایا۔ امپائر درمیان میں بدستور بیچ بچاؤ کراتے رہے یہاں تک کہ معاملہ میدان کے باہر مینیجرز تک پہنچ گیا۔کیونکہ غلطی للی کی تھی اس لیے انہیں 200 آسٹریلوی ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا گیا جو بعد ازاں کم ہو کر 120 ڈالرز ہوا لیکن ساتھ ساتھ دو میچز کی پابندی بھی انہیں بھگتنا پڑی۔ وڈیو کے لیے ہم Robelinda کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اپنے یوٹیوب اکاؤنٹ کے ذریعے ان تاریخی لمحات کو پیش کیا۔

ایک اور واقعہ 1971ء میں بھارت-انگلستان لارڈز ٹیسٹ کے دوران پیش آیا جب سنیل گاوسکر رنز لینے کے لیے دوڑتے ہیں اور باؤلر جان سنو کے راستے میں آنے کی وجہ سے گاوسکر گر جاتے ہیں۔ اس بارے میں گاوسکر کا کہنا تھا کہ مضبوط قد و کاٹھ کے حامل جان سنو نے مجھے زور سے دھکا دیا تھا جبکہ جان سنو کا کہنا تھا کہ جب میں گاوسکر سے ٹکرایا تو وہ نیچے گر پڑا، اور کچھ دیر میں اٹھ کھڑا ہوا۔ مجھے فوراً محسوس ہوا کہ میں نے کچھ گڑبڑ کر دی ہے۔ اس واقعے کے بعد جان سنو کو اگلے ٹیسٹ سے معطل کر دیا گیا۔

اس کے علاوہ 2006 ءکی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے دوران ممبئی میں کھیلے گئے ایک مقابلے میں مائیکل کلارک اور کرس گیل کے درمیان زبردست تلخ کلامی ہوئی تھی جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اس میں کلارک نے گیل کو 'دوسرے درجے کا آدمی' کہا تھا۔ لیکن بعد ازاں کلارک کی جانب یہ کہنا کہ انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا، جس پر گیل کو میچ فیس کا 30 فیصد جرمانہ کیا گیا۔ اس مقابلے کے دوران گیل کے علاوہ دیگر کھلاڑیوں نے بھی کلارک کو ہدف کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے وہ دباؤ میں آ کر اپنے ساتھی ایڈم گلکرسٹ کو رن آؤٹ کروا بیٹھے اور بالآخر آسٹریلیا مقابلہ ہار گیا۔ ذرا وڈیو دیکھئے کہ ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں خصوصاً کرس گیل نے اس مقابلے میں مائیکل کلارک کو کتنا زچ کیا تھا۔

سوال: گزشتہ دنوں نیوزی لینڈ-جنوبی افریقہ دوسرے ایک روزہ مقابلے میں نیوزی لینڈ نے حریف کے پانچ کھلاڑیوں کو رن آؤٹ کیا، جو ایک ریکارڈ ہے اور اس سے قبل 9 مرتبہ پہلے بھی قائم ہو چکا تھا۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ایک اننگز میں سب سے زیادہ کتنے کھلاڑیوں کے رن آؤٹ ہونے کا ریکارڈ ہے؟ فہد احمد

ٹیسٹ کرکٹ میں ایک اننگز میں 4 رن آؤٹ ہونے کا ریکارڈ ہے جو کہ 2 مرتبہ دہرایا گیا ہے۔ پہلی بار فروری 1955ء میں سروسز گراؤنڈ پشاور میں کھیلے گئے پاک-بھارت چوتھے ٹیسٹ میں پہلی بار چار بلے باز رن آؤٹ ہوئے، جنہیں پاکستان کے فیلڈرز نے آؤٹ کیا۔ یہ میچ کسی نتیجے تک پہنچے بغیر ختم ہوا۔

دوسری بار جنوری 1969ء میں ایڈیلیڈ اوول میں ہونے والے آسٹریلیا-ویسٹ انڈیز ٹیسٹ میں دوسری بار ایک اننگز میں 4 کھلاڑی رن آؤٹ ہوئے جب ویسٹ انڈین فیلڈرز نے آسٹریلیا کے چار بلے بازوں کو کریز تک پہنچنے سے پہلے ہی آؤٹ کیا۔ یہ میچ ڈرا ہوا تھا۔