ہیوز فتح کا ضامن، سیریز 2-2 سے برابر

0 1,059

ایک روزہ سیریز میں گویا فلپ ہیوز فتح کے ضامن تھے، پہلے ایک روزہ میں سنچری داغ کر آسٹریلیا کو فتح سے ہمکنار کرنے کے بعد تینوں میچز میں ان کی ناکامی آسٹریلیا کو جیت سے ہمکنار نہ کر سکی، لیکن سری لنکا کے خلاف آخری و اہم ترین مقابلے میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر تہرے ہندسے کی اننگز کھیل کر سیریز 2-2 سے برابر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

آسٹریلیا نے سیریز میں دو ہی مقابلے جیتے، وہی دو جن میں ہیوز نے سنچری بنائی (تصویر: Getty Images)
آسٹریلیا نے سیریز میں دو ہی مقابلے جیتے، وہی دو جن میں ہیوز نے سنچری بنائی (تصویر: Getty Images)

یوں چوتھے ایک روزہ کو بارش کے باعث منسوخ کرنے پر سری لنکن کپتان مہیلا جے وردھنے کا طیش میں آنا سمجھ میں آتا ہے، جنہیں یقین تھا کہ اگر یہ فیصلہ نہ کیا جاتا تو سری لنکا حتمی مقابلے سے قبل ہی سیریز جیت چکا ہوتا۔ بہرحال، آسٹریلیا آخری مقابلے میں شاندار بلے بازی اور عمدہ باؤلنگ کے باعث سیریز اور عزت بچانے میں کامیاب ہو گیا۔ ورنہ ٹیسٹ سیریز میں ایسی جاندار کامیابی کے بعد ایک روزہ سیریز ہارنا آسٹریلیا کے لیے بڑی شرمندگی و خفت کا باعث بنتا۔

خوبصورت جزیرے تسمانیہ کے دارالحکومت ہوبارٹ میں کھیلے گئے اس حتمی مقابلے میں زخمی مائیکل کلارک کی جگہ ٹی ٹوئنٹی کپتان جارج بیلی نے قیادت کی ذمہ داریاں نبھائی۔ سری لنکا نے ٹاس جیتا اور آسٹریلیا کو بلے بازی کی دعوت دی جو محض 37 پر دونوں اوپنرز کو گنوا بیٹھنے کے بعد فلپ ہیوز کے 138 رنز کی بدولت 247 کے مجموعے تک پہنچا۔ ہیوز کی مسلسل ناکامی کے بعد آج انہیں بجائے اوپنر کے ون ڈاؤن بھیجا گیا، اور یہ تجربہ کامیاب رہا۔ اوپنر کی حیثیت سے وکٹ کیپر میتھیو ویڈ کو ڈیوڈ وارنر کا ساتھ دینے کے لیے بھیجا گیا، جو 23 رنز بنا سکے جبکہ وارنر 10 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

ہیوز کی 154 گیندوں پر مشتمل اننگز میں 13 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا، اور وہ 138 رنز بنا کر آخر تک کریز پر جمے رہے۔ البتہ انہیں دوسرے اینڈ سے صرف ڈیوڈ ہسی ہی کا کچھ ساتھ حاصل رہا جنہوں نے 34 رنز بنائے۔ 50 اوورز مکمل ہونے تک آسٹریلیا کی 5 وکٹیں گریں اور اس نے سری لنکا کو آخری مقابلہ اور سیریز جیتنے کے لیے 248 رنز کا ہدف دیا۔

سری لنکا کی جانب سے نووان کولاسیکرا اس مرتبہ اتنی اچھی کارکردگی نہ دکھا سکے۔ ان کے 10 اوورز میں 57 رنز پڑے اور صرف ایک وکٹ ہی ملی۔ البتہ باؤلنگ کا آغاز کرنے والے تلکارتنے دلشان نے 7 اوورز میں صرف 22 رنز دیے اور ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ ایک، ایک وکٹ لاستھ مالنگا اور تھیسارا پیریرا کو بھی ملی۔

دونوں ٹیموں کے کپتان سیریز ٹرافی کے ہمراہ (تصویر: Getty Images)
دونوں ٹیموں کے کپتان سیریز ٹرافی کے ہمراہ (تصویر: Getty Images)

جواب میں سری لنکا نے مہیلا جے وردھنے اور تلکارتنے دلشان کے ساتھ محتاط انداز سے ہدف کے تعاقب کا آغاز کیا اور 12 اوورز تک اسکور بورڈ پر نہ صرف 57 رنز سجائے بلکہ کوئی وکٹ بھی نہ گرنے دی۔ لیکن جے وردھنے کے زاویئر ڈوہرٹی کے ہاتھوں آؤٹ ہوتے ہی میچ کا منظرنامہ تبدیل ہو گیا۔ مہیلا ڈوہرٹی کی گیند کو مڈ آف کی جانب کھیلنا چاہتے تھے لیکن گیند ان کے بلے کا کنارہ لیتی ہوئی مڈ آن پر کھڑے مچل اسٹارک کے ہاتھوں میں چلی گئی اور یہیں سے میچ سری لنکا کے ہاتھوں سے نکلنا شروع ہوا کیونکہ کچھ ہی دیر میں لاہیرو تھریمانے ، دلشان اور دنیش چندیمال اپنی وکٹیں تھما کر سری لنکا کو سخت مشکلات سے دوچار کر گئے۔ گرنے والی ابتدائی چار میں سے تین وکٹیں ڈوہرٹی نے لیں اور سری لنکا کی پیشقدمی کو سخت نقصان پہنچایا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ڈوہرٹی کو پوری سیریز میں کوئی وکٹ نہ ملی تھی، لیکن یہاں اہم ترین معرکے میں انہوں نے نازک ترین مرحلے پر تین وکٹیں نکال کر آسٹریلیا کی فتح کو یقینی بنایا۔

سری لنکا کی اننگز تہرے ہندسے میں داخل ہونے کے کچھ ہی دیر بعد اس کی پانچویں وکٹ بھی گر گئیں۔ اس موقع پر جیون مینڈس اور اینجلو میتھیوز نے میچ کو بچانے کی آخری کوشش کی۔ سری لنکا کو 114 گیندوں پر 140 رنز کا مشکل ہدف درپیش تھا لیکن مرد بحران میتھیوز نے 79 گیندوں پر 67 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر میچ میں جان ڈال دی۔ جیون نے 26 رنز کے ساتھ ان کا بھرپور ساتھ دیا لیکن پے در پے دونوں کی وکٹیں گرنے کے ساتھ ہی سری لنکن مزاحمت کا خاتمہ ہو گیا۔ پوری ٹیم 49 ویں اوور میں 215 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔

ڈوہرٹی کے علاوہ موئسے اینریک نے بھی 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو، دو وکٹیں کلنٹ میک کے اور مچل جانسن کو ملیں۔

فلپ ہیوز کو شاندار سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ نووان کولاسیکرا سیریز کے بہترین کھلاڑی نامزد ہوئے۔

اب سری لنکا وطن واپسی سے قبل 26 اور 28 جنوری کو سڈنی اور ملبورن میں دو ٹی ٹوئنٹی مقابلے کھیلے گا۔