[آج کا دن] ایک اننگز، دو ڈبل سنچریاں

0 1,041

بیرون ملک بھارت کی ناکامیوں کی حالیہ داستان طول پکڑتی جا رہی ہے اور اسی کا ایک باب گزشتہ سال دورۂ آسٹریلیا تھا جہاں بھارت کو کلین سویپ کی ہزیمت سے دوچار ہونا پڑا۔ یہ 2011ء میں دورۂ انگلستان کے تمام چار ٹیسٹ ہارنے کے بعد مسلسل دوسرا کلین سویپ تھا اور کم از کم ٹیسٹ کرکٹ میں بھارت کی حالیہ کارکردگی کے انتہائی زوال کی علامت بھی۔

یہ عظیم رکی پونٹنگ کے بلے سے نکلنے والی آخری بڑی اننگز میں سے ایک تھی۔ انہوں نے کلارک کے ساتھ مل کر اسکور میں 386 رنز کا اضافہ کیا (تصویر: Getty Images)
یہ عظیم رکی پونٹنگ کے بلے سے نکلنے والی آخری بڑی اننگز میں سے ایک تھی۔ انہوں نے کلارک کے ساتھ مل کر اسکور میں 386 رنز کا اضافہ کیا (تصویر: Getty Images)

بہرحال، آسٹریلیا کے اسی تاریخی کلین سویپ کے دوران گزشتہ سال آج ہی کے روز، یعنی 25 جنوری کو، آسٹریلیا کے موجودہ و سابق کپتانوں نے ایک انوکھا کارنامہ انجام دیا۔ مائیکل کلارک اور رکی پونٹنگ نے ڈبل سنچریاں داغ ڈالیں اور یوں ایک ہی اننگز میں ڈبل سنچریاں بنانے والی چوتھی آسٹریلوی جوڑی بن گئی بلکہ 47 سال بعد پہلی۔

ایڈیلیڈ میں کھیلے گئے اس ٹیسٹ مقابلے کے دوران 37 سالہ رکی پونٹنگ نے کیریئر کی چھٹی ڈبل سنچری بنائی جبکہ بھارت کے خلاف ان کی یہ تیسری ڈبل سنچری تھی۔ انہوں نے 404 گیندیں کھیلیں اور 221 رنز بنائے۔ اس اننگز میں 21 چوکے شامل تھے۔ دوسرے اینڈ سے مائیکل کلارک کا بحیثیت کپتان 'ڈریم رن' جاری رہا جنہوں نے 21 چوکوں کی مدد سے 210 رنز بنائے ۔

دونوں کھلاڑیوں نے تیسری وکٹ پر 386 رنز کی شراکت داری قائم کی اور بلاشبہ یہ رکی پونٹنگ کے کیریئر کی آخری جاندار اننگز تھی کیونکہ اس کے بعد فارم میں بدترین زوال کا شکار ہوئے اور بالآخر ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہہ گئے۔

بہرحال، یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں 16 واں موقع تھا کہ ایک ہی اننگز میں دو بلے باز ڈبل سنچری بنانے میں کامیاب ہوئے ہوں۔

یہ سیریز بھارت کے لیے کیسی رہی؟ ذرا چاروں ٹیسٹ میچز کے نتائج سے اندازہ لگا لیں: پہلا ٹیسٹ 122 رنز سے شکست، دوسرا ٹیسٹ اننگز اور 68 رنز سے، تیسرا ٹیسٹ اننگز اور 37 رنز سے اور چوتھے و حتمی معرکے میں 298 رنز کی ذلت آمیز ہار۔ اگر چوتھے مقابلے میں فالو آن کا شکار ہونے کے بعد آسٹریلیا بھارت کو دوبارہ کھیلنے کے لیے مدعو کرتا تو عین ممکن تھا چوتھا مقابلہ بھی وہ اننگز ہی سے ہارتا۔

اب واپس آتے ہیں اس انوکھے ریکارڈکی جانب، جسے پہلی مرتبہ 1934ء میں آسٹریلیا ہی کے عظیم بلے بازوں ڈان بریڈمین اور بل پونسفرڈ نے اوول ٹیسٹ میں قائم کیا تھا۔ 1946ء میں عظیم ڈان بریڈمین نے سڈ بارنیس کے ساتھ ایک مرتبہ پھر یہ کارنامہ انجام دے ڈالا۔

پاکستان کی جانب سے مدثر نذر اور جاوید میانداد نے 1983ء میں بھارت کے خلاف حیدرآباد ٹیسٹ میں ڈبل سنچری اننگز کھیل کر تاریخ میں اپنا نام امر کیا۔ یہ وہی ٹیسٹ تھا جس میں جاوید میانداد 280 رنز تک پہنچے تھے کہ عمران خان نے اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا اور پھر جاوید کو پوری زندگی ٹرپل سنچری بنانے کا موقع نہ مل سکا۔

جاوید میانداد 1985ء میں قاسم عمر کے ساتھ ایک مرتبہ پھر یہ ریکارڈ اپنے نام کر چکے ہیں جبکہ ان کے بعد اعجازاحمد اور انضمام الحق کی جوڑی بھی 1999ء میں سری لنکا کے خلاف یہ کارنامہ انجام دے چکی ہے۔

ذیل میں ہم ایک اننگز میں دو ڈبل سنچریاں بنانے والے بلے بازوں کی فہرست اور مذکورہ مقابلوں کے اعدادوشمار پیش کر رہے ہیں۔ امید ہے معلومات میں اضافے کا باعث ہوں گے۔

ایک ہی اننگز میں دو بلے بازوں کی ڈبل سنچری

ملک بلے باز 1 رنز بلے باز 2 رنز مجموعی اسکور بمقابلہ بمقام بتاریخ
آسٹریلیا بل پونسفرڈ 266 ڈان بریڈمین 244 701 انگلستان اوول، لندن اگست 1934ء
آسٹریلیا سڈ بارنیس 234 ڈان بریڈمین 234 659 انگلستان سڈنی، آسٹریلیا دسمبر 1946ء
ویسٹ انڈیز سر کونراڈ ہنٹ 260 گیری سوبرز 365 790 پاکستان کنگسٹن، جمیکا فروری 1958ء
آسٹریلیا بل لاری 210 بابی سمپسن 201 650 ویسٹ انڈیز برج ٹاؤن، بارباڈوس مئی 1965ء
پاکستان مدثر نذر 231 جاوید میانداد 280* 581 بھارت حیدرآباد، پاکستان جنوری 1983ء
انگلستان گریم فاؤلر 201 مائیک گیٹنگ 207 652 بھارت چنئی، بھارت جنوری 1985ہ
پاکستان قاسم عمر 206 جاوید میانداد 203* 555 سری لنکا فیصل آباد، پاکستان اکتوبر 1985ء
سری لنکا سنتھ جے سوریا 340 روشن مہانامہ 225 952 بھارت کولمبو، سری لنکا اگست 1997ء
پاکستان اعجاز احمد 211 انضمام الحق 200* 594 سری لنکا ڈھاکہ، بنگلہ دیش مارچ 1999ء
سری لنکا مارون اتاپتو 249 کمار سنگاکارا 270 713 زمبابوے بلاوایو، زمبابوے مئی 2004ء
ویسٹ انڈیز ویول ہائنڈز 213 شیونرائن چندرپال 203* 543 جنوبی افریقہ جارج ٹاؤن، گیانا مارچ 2005ء
سری لنکا کمار سنگاکارا 287 مہیلا جے وردھنے 374 756 جنوبی افریقہ کولمبو، سری لنکا جولائی 2006ء
جنوبی افریقہ نیل میک کینزی 226 گریم اسمتھ 232 583 بنگلہ دیش چٹاگانگ، بنگلہ دیش فروری 2008ء
بھارت گوتم گمبھیر 206 وی وی ایس لکشمن 200* 613 آسٹریلیا دہلی، بھارت اکتوبر 2008ء
سری لنکا مہیلا جے وردھنے 240 تھیلان سماراویرا 231 644 پاکستان کراچی، پاکستان فروری 2009ء
آسٹریلیا رکی پونٹنگ 221 مائیکل کلارک 210 604 بھارت ایڈیلیڈ، آسٹریلیا جنوری 2012ء