اختتام جیت کے ساتھ، انگلستان کے لیے سکھ کا سانس

1 1,099

بھارت میں گزشتہ ایک روزہ سیریز میں کلین سویپ کی ہزیمت اٹھانے کے بعد انگلستان نے اس مرتبہ کچھ بہتر کارکردگی دکھائی، ہارا ضرور لیکن عزت کے ساتھ۔ اس مرتبہ ابتدائی ایک روزہ جیتنے کے بعد برتری تو لے لی لیکن پھر تین مسلسل مقابلوں میں شکست کھائی اور سیریز گنوائی۔ البتہ دھرم شالہ کے خوبصورت میدان میں ہونے والے پانچویں و آخری ون ڈے میں بھارت کو با آسانی 7 وکٹوں سے زیر کر لیا۔ اس فتح کے معمار تھے این بیل، جن کی تیسری ون ڈے سنچری نے انگلستان کی فتح کی راہ ہموار کی۔ بھارت کے انہی میدانوں میں انگلستان 2011ء میں 5-0 سے ون ڈے سیريز ہارا تھا اور اب اسے 3-2 کی شکست ہی سہنا پڑی۔

این بیل کی تیسری ون ڈے سنچری فتح گر ثابت ہوئی (تصویر: BCCI)
این بیل کی تیسری ون ڈے سنچری فتح گر ثابت ہوئی (تصویر: BCCI)

البتہ اس شکست کے باوجود بھارت کے لیے خوشخبری یہ رہی کہ اس کو باضابطہ طور پر ایک روزہ کی بہترین ٹیم کا اعزاز مل چکا ہے اور اب وہ عالمی درجہ بندی میں سرفہرست آ گیا ہے۔

بہرحال، دلفریب نظاروں کے ساتھ اس مقابلے کا آغاز انگلستان کی جانب پیشقدمی کے ساتھ ہوا جس نے ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا اور ٹم بریسنن، اسٹیون فن اور جیمز ٹریڈویل نے بہترین گیندبازی کرتے ہوئے بھارت کو محض 226 رنز تک ہی محدود کر کے جیت کی بنیاد رکھی۔ گو کہ سریش رینا کی طرف سے 83 رنز کی کارآمد اننگز کھیلی گئی لیکن کسی کھلاڑی کی جانب سے مناسب ساتھ نہ ملنے کے باعث بھارت کوئی بڑا مجموعہ اکٹھا نہ کر پایا۔ بھارت کے لیے اننگز میں سب سے پریشان کن صورتحال تب پیدا ہوئی جب چوتھے اوور میں بریسنن نے دو مسلسل گیندوں پر روہیت شرما اور ویراٹ کوہلی کو آؤٹ کیا اور کچھ ہی دیر بعد یووراج سنگھ بھی صفر پر پویلین لوٹ گئے۔ یہاں تک کہ جب 22 ویں اوور میں مہندر سنگھ دھونی اسٹیون فن کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے تو بھارت کی آدھی ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی اور اسکور محض 79 رنز تھا۔

اس صورتحال میں سریش رینا اور رویندر جدیجا نے 78 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ جدیجا 65 گیندوں پر 39 رنز کی محتاط اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ ان کے پویلین لوٹنے کے کچھہی دیر بعد سریش رینا کی 83 رنز کی اننگز بھی اپنے اختتام کو پہنچی۔ انہوں نے 98 گیندوں پر 2 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے یہ باری کھیلی۔

بھوونیشور کمار کے 31 رنز بھارت کو 226 تک پہنچا گئے البتہ ٹیم پورے اوورز نہ کھیل پائے اور آخری اوور کی چوتھی گیند پر شامی احمد کے بریسنن کے ہاتھوں آؤٹ ہوتے ہی اننگز تمام ہو گئی۔

انگلستان کی جانب سے بریسنن سب سے کامیاب گیندباز رہے جنہوں نے 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو، دو وکٹیں اسٹیون فن اور ٹریڈویل کو بھی ملیں اور دونوں نے اپنے مقررہ 10، 10 اوورز میں بالترتیب صرف 27 اور 25 رنز دیے۔ ایک، ایک وکٹ کرس ووکس اور سمیت پٹیل کو بھی ملی۔

جواب میں انگلستان کا آغاز بہت ہی عمدہ تھا۔ ایلسٹر کک اور این بیل نے 53 رنز کا آغاز فراہم کر کے منزل کی جانب سفر کو ابتدائی دھکا فراہم کیا۔ اگر کیون پیٹرسن محض 6 رنز بنا کر آؤٹ نہ ہوتے تو انگلستان کے لیے معاملہ اور آسان ہو جاتا لیکن پھر بھی جو روٹ اور بیل کے درمیان 79 رنز کی رفاقت اور پھر ایون مورگن کا بھرپور ساتھ میزبان کو ایک حوصلہ افزا جیت تک پہنچا گیا۔ ایون مورگن 40 گیندوں پر اتنے ہی رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے جس میں تین خوبصورت چھکے بھی شامل تھے۔ یوں مسلسل ناکامیوں کے بعد انہوں نے ایک کارآمد اننگز کھیلی۔

دوسری جانب این بیل نے اپنی تیسری ایک روزہ سنچری 133 گیندوں پر مکمل کی اور 48 ویں اوور کی ابتدائی گیند پر چوکا اور اگلی گیند پر ایک رن لے کر انگلستان کو فتح سے ہمکنار کر دیا۔ اس دلکش اننگز پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا جبکہ سریش رینا شاندار بلے بازی پر سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔